سندھ حکومت کی نااہلی عروج پر،  شہری سیلابی پانی سے جنازے لیکر جانے پر مجبور

عالمی شہرت یافتہ معروف صحافی عمر چیمہ نے پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت کو خواب غفلت سے جگانے کے لیے بلاول، مراد علی شاہ، شیری رحمان  اور آصفہ  بھٹو کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب گزرے چار ماہ ہوگئے مگر سندھ میں سیلابی پانی ابھی بھی کھڑا ہے، لوگ جنازے بھی پانی سے گزر کرجانے پر مجبور ہیں

معروف صحافی عمر چیمہ نے ضلع نوشہروفیروز میں  سیلابی پانی میں جنازہ گزرنے کی وڈیو شیئر کرتے ہوئے کہاکہ پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت  چار ماہ گرزنے کے بعد بھی سیلابی پانی کی نکاسی کرنے میں ناکام ہے ۔

عمر چیمہ نے مائیکرو بلاگنگ سائٹ ٹوئٹر پرایک وڈیو شیئر کی جس میں شہری گھٹنوں گھٹنوں پانی میں ایک میت کاندھے پر رکھے قبرستان جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چار ماہ بعد بھی سیلابی پانی کی نکاسی نہیں ہو سکی۔

یہ بھی پڑھیے

 

 

عمر چیمہ نے بتایا کہ تحصیل مورو (ضلع نوشہرو فیروز) کے غریب اور بے بس دیہاتی سیلابی پانی میں سے جنازہ نکال رہے ہیں مگر سندھ حکومت  4 ماہ گزرنے کے باوجود صوبے  کے کئی علاقوں کو کلیئر نہیں کرسکی ۔

صحافی عمرچیمہ نے پیپلزپارٹی کے چیئرمین وفاقی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی پارٹی سندھ میں حکومت میں ہے اور آپ عالمی فورم پر موسمیاتی تبدیلی پر انصاف کا مطالبہ کرتے ہیں۔

صحافی نے وزیرخارجہ بلاول بھٹو پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ  بلاول بھٹو زرداری کی پارٹی اقتدار میں ہے اور وہ عالمی فورم پر موسمیاتی انصاف کا مطالبہ کرتے ہیں مگر یہ لوگ بیڈ گورننس کی رپورٹ دینے کہاں جائیں؟۔

صحافی عمر چیمہ نے  وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ،  وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی  شیری رحمان، چیئرمین پیپلزپلارٹی کی ہمشیرہ  آصفہ بھٹو زرداری کو مخاطب کرتے سیلابی پانی سے گزرنے والے ایک اور جنازے کی وڈیو شیئر کی ۔

عالمی شہرت یافتہ صحافی نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے وزیراعلیٰ اور دیگر پارٹی رہنماؤں کو بتایا کہ تحصیل مورو میں یہ ایک اور جنازہ ہے جو سیلابی پانی سے گزارا جا رہا ہے جبکہ یہ وڈیو سندھ کے ایک صحافی نے شیئر کی ہے ۔

ایک ٹوئٹر صارف نے عمرچیمہ کی وڈیو پر اپنی رائے دیتے ہوئے کہا کہ  بلاول بھٹو زرداری چاہتے ہیں  کہ عالمی برادری آکر سیلابی پانی صاف کریں۔ صارف نے سندھ حکومت تنقیدکرتےہوئے کہا کہ” قابل رحم گورننس”۔

واضح رہے کہ چاہ ماہ قبل ملک میں آئے سیلاب سے صوبہ سندھ اور بلوچستان سب سے زیادہ متاثر ہوئے تھے۔ سندھ میں سیلاب سے سیکڑوں لوگ  جاں بحق ہوئے جبکہ ہزاروں مکانات ٹوٹ گئے اور فصلوں کو بھی نقصان پہنچا۔

میڈیا کی رپورٹس کے مطابق حکام نے بتایا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں اسہال، ملیریا اور جلد کی بیماریوں میں اضافہ ہوا ہے۔کئی علاقوں اور شہروں بالخصوص مورو  اور  دادومیں سیلابی پانی ابھی تک نہیں نکلا۔

متعلقہ تحاریر