توہین عدالت کیس: عمران خان نے 25 مئی کو ریڈ زون میں داخلے کی وضاحت کردی

سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے جواب میں چیئرمین تحریک انصاف نے عدالت سے استدعا کہ ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ختم کی جائے۔

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے سپریم کورٹ میں توہین عدالت کیس کے حوالے سے اپنا جواب جمع کروا دیا، جس میں انہوں نے اپنے اقدام پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے جان بوجھ کر حکم عدولی نہیں کی، ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ختم کی جائے۔ 25 مئی کو انتظامیہ نے ان کی اپنے وکیل بابر اعوان سے ملاقات میں سہولت بہم نہیں پہنچائی۔

سپریم کورٹ میں حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی کے لانگ مارچ میں عدالتی احکامات کی خلاف وزری پر پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کی تھی۔ جس پر عدالت نے چیئرمین تحریک انصاف کو جواب جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

کراچی  کے علاقے گلشن حدید سے 31 سالہ خاتون پر سرار طور پر لاپتہ

سندھ نے صحافیوں اور میڈیا پریکٹیشنرز کے تحفظ کے لیے کمیشن تشکیل دے دیا

سابق وزیراعظم اور چیئرمین تحریک انصاف نے عدالت عظمیٰ میں جمع کروائے گئے جواب میں کہا کہ جانتے بوجھتے سپریم کورٹ کی حکم عدولی نہیں کی گئی۔

عمران خان نے جواب میں کہا کہ 25 مئی کی شام کو عدالتی حکم کے بارے میں انہیں آگاہ نہیں کیا گیا۔ عدالتی حکم کے باوجود بابر اعوان کی ان سے انتظامیہ نے ملاقات میں کوئی سہولت نہیں بہم پہنچائی۔

سپریم کورٹ میں جمع کروائے گئے جواب میں عمران خان کا مؤقف تھا کہ اس بات کی تردید کرتا ہوں کہ اداروں کی رپورٹس عدالتی حکم عدولی ثابت کرتی ہیں۔

چیرمین تحریک انصاف کا تحریری جواب میں کہنا تھا کہ 25 مئی کی شام ان کی جانب سے وڈیو پیغام سیاسی کارکنان کی معلومات پر جاری کیا گیا تھا۔

عمران خان نے تحریری جواب میں موقف اختیار کیا کہ احتجاج کے دوران جیمرز کی وجہ سے فون کے ذریعے رابطہ ناممکن تھا تاہم نادانستہ طور پر اٹھائے گئے قدم پر انہیں افسوس ہے۔

عمران خان نے کہا کہ 25 مئی کو ڈی چوک جانے کی کال حکومتی رویے کے خلاف پُرامن احتجاج کے لیے تھی۔ میری یا تحریک انصاف کی جانب سے کسی وکیل کو سپریم کورٹ میں زیر التوا کیس میں شامل ہونے کو نہیں کہا گیا۔ مجھے اب بتایا گیا ہے کہ اسد عمر نے جی نائن گراؤنڈ کے حوالے سے ہدایات دیں۔

انہوں نے جواب میں کہا کہ اداروں کی رپورٹس حقائق کے خلاف اور یک طرفہ ہیں۔ عمران خان کے دستخط سے عدالت میں جمع کروائے گئے جواب میں استدعا کی گئی ہے کہ توہین عدالت کی کارروائی ختم کی جائے۔

پی ٹی آئی رہنما بابر اعوان نے بھی توہین عدالت کیس سے اپنا نام نکالنے کی استدعا کی ہے۔ انہوں نے سپریم کورٹ میں جمع کروائے گئے جواب میں کہا کہ 25 مئی کو ایڈووکیٹ فیصل فرید نے انہیں عدالتی نوٹس کا بتایا۔ انہوں نے بطور وکیل 40 سال عدلیہ کی معاونت میں گزارے ہیں۔

بابر اعوان نے جواب میں مؤقف اختیار کیا کہ اسد عمر نے رابطے پر زبانی ہدایات دیں۔

سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم اور تحریک انصاف چیئرمین عمران خان کے خلاف توہین عدالت کے معاملے کی درخواست پر گزشتہ سماعت کے دوران کہا تھا کہ 25 مئی کو پی ٹی آئی نے عدالتی حکم کا غلط استعمال کیا۔

‏سپریم کورٹ نے عمران خان سے 25 مئی کے واقعات کے بارے میں جواب طلب کرتے ہوئے کہا تھا ہے کہ ’عدالت کے پاس موجود مواد کے مطابق عمران خان کو نوٹس ہونا چاہیے تاہم عدالت عمران خان کو پھر بھی وضاحت کا موقع دے رہی ہے۔

متعلقہ تحاریر