روزنامہ جنگ لندن ایڈیشن سے توشہ خانہ کے تحائف سے متعلق خبر غائب  

جنگ کے لندن ایڈیشن میں توشہ خانہ کے تحائف کی رپورٹ شائع نہ ہونے کی وجہ سامنے آئی۔ میڈیا گروپ  اپنی خبر  کی سچائی کے بارے میں بظاہر غیر یقینی تھااس لیے انہوں نے  توشہ خانہ سے متعلق خبریں صرف پاکستانی ایڈیشن میں شائع کیں

اردو اخبار روزنامہ جنگ نے اپنے لندن ایڈیشن میں توشہ خانہ کے مہنگے تحائف کی فروخت کے حوالے سے ایک بھی رپورٹ شائع نہیں کی۔ پی ٹی آئی چیف عمران نے لندن اور متحدہ عرب امارات میں کیس دائر کرنے کا اعلان کیا ہے ۔

اردو اخبار روزنامہ جنگ اپنے لندن ایڈیشن میں توشہ خانہ سے متعلق خبریں شائع کرنے سے گریزاں رہا۔ جنگ اور جیو میڈیا گروپس کی جانب سے کیے گئے انکشافات  کے بعد سابق وزیراعظم عمران خان کے توشہ خان کے تحائف کی فروخت کے حوالے سے ہر طرف بحث شروع ہوگئی۔

یہ بھی پڑھیے

توشہ خانہ کی گھڑی کا معاملہ: عمران خان کا جیو ، شاہزیب اور فراڈیے کے خلاف پاکستانی اور بین الاقوامی عدالتوں میں جانے کا اعلان

جنگ کے لندن ایڈیشن میں توشہ خانہ کے تحائف کی رپورٹ شائع نہ ہونے کی وجہ سامنے آئی۔ میڈیا گروپ اپنی خبر کی سچائی کے بارے میں بظاہر غیر یقینی تھااس لیے انہوں نے توشہ خانہ سے متعلق خبریں صرف پاکستانی ایڈیشن میں شائع کیں لندن کے ایڈیشن میں شائع نہیں کی گئی ۔

اطلاعات کے مطابق جنگ اور جیوگروپ نے برطانیہ میں ہتک عزت اور غلط معلومات کے خلاف سخت قوانین کی وجہ سے عمران خان کی توشہ خانہ سے متعلق خبریں صرف ملکی ایڈیشن میں شائع کیں جبکہ رپورٹس لندن ایڈیشن  میں نہیں چھاپی گئیں۔

میڈیا رپورٹس نشر ہونے کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے جیو اور جنگ گروپ، شاہ زیب خانزادہ اور نارویجن پاکستانی تاجر عمر فاروق ظہور کے خلاف بے بنیاد الزامات لگانے پر قانونی کارروائی کرنے کا اعلان کیا۔

عمران خان نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ بہت ہو گیا۔ کل جیو اور شاہزیب خانزادہ نے ہینڈلرز کے تعاون سے ایک مشہور فراڈ اور بین الاقوامی طور پر مطلوب مجرم کی طرف سے تیار کی گئی بے بنیاد کہانی کے ذریعے مجھ پر بہتان لگایا۔

عمران خان نے کہا کہ اپنے وکلاء سے بات کی ہے اور میں جیو نیوز اور شاہزیب خانزادہ پر نہ صرف پاکستان بلکہ یوکے اور یو اے ای میں بھی مقدمہ کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں۔

تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ جیو گروپ نے لندن میں توشہ خانہ کیس کے حوالے سے ٹی وی پروگرام اور متعلقہ خبروں کو خود سنسر کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ انہیں صرف پاکستانی عدالتوں سے ہی نمٹنا پڑے گا۔ آئیے پاکستان سے آغاز کریں۔ جعلی شواہد اور ٹی وی پروگرام کے خلاف میڈیا گروپ کے خلاف قانونی کارروائی کا عمل آج سے شروع ہوگا۔

تجزیہ کاروں نے کہا کہ میڈیا گروپ بظاہر متنازعہ ٹی وی پروگرام اور متعلقہ میڈیا رپورٹس کو نشر کرنے پر برطانیہ میں قانونی کارروائی کا سامنا کرنے سے خوفزدہ تھا، اس لیے انہوں نے برطانیہ میں رپورٹس نشر یا شائع نہ کرنے کا انتخاب کیا۔

متعلقہ تحاریر