بول نیوز کا ریاستی اداروں کے جبر و دباؤ کے ثبوت جلد سامنے لانے کا اعلان

نجی ٹی وی چینل بول نیوز کی انتظامیہ نے پیمرا سمیت ملکی اداروں کے خلاف الزامات سے بھرپور پریس ریلیز جاری کی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ریاستی اداروں کی جانب سے انتہائی  دباؤو جبر کے باوجود حقیقی صحافت  کا سفر سائفر سے حقیقی آزادی ریلی تک بے خوفی سے جاری ہے، عمران خان، ارشد شریف، عمران ریاض، صدیق جان، شہاب الدین اور سمیع ابراہیم کو مشکلات کے باوجود اپنا پلٹ فارم مہیا کیا اورآگے بھی کرتے رہیں گے

نجی نیوز چینل بول ٹی وی کے حکام کا کہنا ہے کہ وزارت داخلہ، فیڈرل انوسٹی گیشن (ایف آئی اے ) اور پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) سمیت دیگر قومی اداروں کو چینل کے خلاف استعمال کیا جارہا ہے ۔

ٹی وی  چینل بول نیوز کے حکام نے ایک پریس ریلیز میں دعویٰ کیا ہے کہ انہیں  حکومت کی ایما پر ریاستی اداروں کی جانب سے دباؤ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ وزارت داخلہ، پیمرا ،ایف آئی اے کو ہمارے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے ۔

یہ بھی پڑھیے

اے آر وائے کے بعد بول نیوز اور بول انٹرٹینمنٹ بھی پیمرا کے نشانے پر آگیا

بول ٹی وی کی پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ بول میڈیا شدید دباؤ کے باوجود کھڑا ہے اور کھڑا رہے گا۔ ہم حقیقی صحافت پر عمل پیرا ہیں۔ ہمارے گروپ عوام  تک مستند اور سچی  خبریں پہنچانے کیلئے  بے خوف اور پر عزم ہے  ۔

نجی ٹی وی اپنی پریس ریلیز میں  کہا گیا ہے کہ ریاستی جبر و دباؤ کے با وجود حقیقی صحافت  کا یہ سفر سائفر سے حقیقی آزادی ریلی تک  بے خوفی سے جاری ہے اور اسی لگن کے ساتھ اپنی صحافتی ذمہ داریاں جاری رکھیں گے۔

 

پریس ریلیز میں دعویٰ کیا گیا کہ بول نیوز کے صدر سمیع ابراہیم کے پروگرامز کو بند کرنے کیلئے شدید دباؤ کا سامنا کیا لیکن پروگرام کو جاری رکھا گیا ۔ریاستی دباؤ کے باوجود پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں ۔

بول کی انتظامیہ نے اپنی پریس ریلیز میں دعویٰ کیا ہے کہ سمیع ابراہیم اور جمیل فاروقی کو چینل سے نکالنے کےلیے دباؤ ڈالا گیا مگر ہم نے انکار کردیا ۔ دونوں اینکرز کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گیے ۔

بول نیوز انتظامیہ کے مطابق اینکرعمران ریاض کے ٹی وی پروگرام بند کیے گئے، انہیں سنسر شپ کا سامنا کرنا پڑا مگر ہم نے ان کی حمایت کی اور انہیں اپنا پلٹ فارم فراہم کیا جس پر  پریشر بھی برداشت کیا ۔

پریس ریلیز میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ جب ارشد شریف کو  مشکل میں تھے ،ہم ان کے ساتھ کھڑے ہوئے اور بول کا حصہ بنایا  ۔ ہم پر دباؤ ڈالا گیا جب ہم نے اینکر صابر شاکر کو بطور مہمان اہنی اسکرین فراہم کی ۔

بول انتظامیہ نے کہا کہ ہم نے صدیق جان اور شہباب الدین کومشکل کے باوجود اپنی چینل میں کام کرنے دیا۔ شہباز گل کی آواز ملک و قوم تک پہنچائی جب انہیں گرفتار کرکے تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا تھا ۔

نجی ٹی وی اپنی پریس ریلیز میں کہا کہ ہم نے تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم سواتی کے حوالے سے حقائق سامنے لائے جب انہیں پوتے پوتیوں کے سامنے  گرفتار کرکے انہیں مارا پیٹا گیا ۔ انکی نجی وڈیو ریلیز کی  گئی ۔

نجی ٹی وی انتظامیہ نے اپنی پریس ریلیز میں دعویٰ کیا کہ بے پناہ دباؤ کے باوجود ہم نے عمران خان کے تمام جلسوں کو وسیع اور خصوصی کوریج فراہم کی ۔ حقیقی آزادی ریلی کی بھی کوریج کی اور قوم کو دیکھایا  ۔

نجی نیوز چینل بول ٹی وی کے حکام نے کہا کہ  ہمارے خلاف غیرقانونی کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔ پیمرا، ایف آئی اے، وزارت داخلہ اور دیگر محکموں کو بول میڈیا کے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے۔

پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ پیمرا نے مختلف قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بول کے خلاف متعدد کارروائیاں کیں۔ درحقیقت عدالتی احکامات کے باوجود چینل  کا لائسنس منسوخ کیا اور نشریات پر پابندی لگا دی۔

حکومتی ایماء  پر وزارت داخلہ نے بغیر کسی جواز کے غیر قانونی اور غیر قانونی طور پر چینلز کی سیکیورٹی کلیئرنس منسوخ کی اور اب شعیب شیخ کو گھر تک محدود رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ وہ عدالت میں پیش نہ ہو سکیں۔

نجی ٹی وی چینل نے اپنی پریس ریلیز میں کہا ہے کہ ملکی ادارے بول نیوز کے خلاف سرگرم ہیں۔ مشکوک گاڑیاں بول نیوز کے دفاتر کے اطراف نظر آتی ہیں جس کے ثبوت جلد قوم کے سامنے پیش کریں گے۔

متعلقہ تحاریر