فوج کی اعلیٰ قیادت کے خلاف تندوتیز تقریر: ایف آئی اے نے ایک مرتبہ پھر اعظم سواتی کو گرفتار کرلیا

فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی نے سینیٹر سواتی کو فوجی حکام کے خلاف ’انتہائی ناگوار‘ ٹویٹ اور تقریر کرنے پر دوبارہ گرفتار کر لیا۔

فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے اتوار کی صبح پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر اعظم سواتی کو گرفتار کرلیا ، دو ماہ سے بھی کم عرصے میں یہ دوسری بار کہ سینئر فوجی حکام کے خلاف سخت الفاظ میں ٹویٹ کرنے پر انہیں دوبارہ گرفتار کیا گیا ہے۔ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے اعظم سواتی کی گرفتاری کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور اسے خلاف قانون قرار دیا ہے۔

اسلام آباد سائبر کرائم رپورٹنگ سینٹر (سی سی آر سی) کے ٹیکنیکل اسسٹنٹ انیس الرحمان نے حکومتی ایما پر ایف آئی اے کی جانب سے فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کی تھی۔

یہ بھی پڑھیے

حالیہ تعیناتیوں میں ترقی ملنے میں ناکامی: کچھ جرنیلوں کا قبل ازوقت ریٹائرمنٹ کا فیصلہ

یہ شکایت الیکٹرانک ایکٹ 2016 (پیکا) کی دفعہ 20 کے تحت درج کی گئی تھی ۔ ایف آئی آر میں دفعہ 131 (فوج کے خلاف بغاوت پر اکسانے) دفعہ 500 (ہتک عزت) ، پاکستان پینل کوڈ (PPC) کی دفعہ 505 (عوامی فساد کو ہوا دینے والا بیان) اور 109 (غصے کو ابھارنے) کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔

ایف آئی آر میں اعظم سواتی کے تین ٹوئٹس کا حوالہ دیا گیا ہے ، جو تین مختلف اکاؤنٹس سے جاری کیے گئے تھے ، @Wolf1Ak، @HaqeeqatTV_20 اور @Azaadi99 —  ان ٹوئٹس میں "گھٹیا عزائم اور مذموم مقاصد کے ساتھ ساتھ ریاستی اداروں اور سینئر سرکاری اہلکاروں کے خلاف دھمکی آمیز زبان کا استعمال ، سبکدوش ہونے والے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے خلاف انتہائی ناگوار زبان استعمال کی گئی۔

ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ اعظم سواتی نے 26 نومبر کو ایک ٹوئٹ کیا ، جس میں بڑے واضح الفاظ میں کہا گیا کہ وہ ہر فورم پر سینئر فوجی قیادت کے خلاف آواز بلند کریں گے۔

ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ 19 نومبر کو @Azaadi99 نے ایک ٹویٹ شیئر کی جس میں ملک کی تباہی کا ذمہ دار جرنیلوں کو ٹھہرایا گیا جس پر سواتی نے "شکریہ” کے ساتھ جواب دیا۔

ایف آئی آر میں مزید کہا گیا ہے کہ 24 نومبر کو @Wolf1Ak نے کہا کہ "تبدیلی” کا آغاز ادارے سے "کرپٹ جرنیلوں” کی گندگی کو صاف کرنے سے کرنا تھا، جس پر سواتی نے دوبارہ "شکریہ” کے ساتھ جواب دیا۔

شکایت میں کہا گیا ہے کہ 24 نومبر کو @HaqeeqatTV_20 نے سبکدوش ہونے والوں کے لیے ایک  لفظ ٹوئٹ کیا جس پر سینیٹر اعظم سواتی نے انتہائی سخت زبان میں جواب دیا

ایف آئی آر میں کہاگیا ہے کہ مذکورہ بالا ٹوئٹس کے ذریعے ریاست پاکستان اور اداروں کے درمیان دراڑیں ڈالنے کی کوشش کی جو بغاوت کے ذمرے آتی ہے۔

ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ملزم نے اشتعال انگیز ٹویٹس کے ساتھ ساتھ اشتعال انگیز ٹویٹس پر تبصروں کے ذریعے فوج کی اعلیٰ قیادت کے ماتحت اہلکاروں کو بغاوت پر اکسانے کی کوشش کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ سواتی کی طرف سے "طے شدہ اور بار بار کی کوشش” تھی۔

ایف آئی آر میں بتایا گیا کہ سینیٹر کے خلاف ماضی میں بھی ایسی ہی ایک شکایت درج کی گئی تھی۔

پی ٹی آئی رہنماؤں کی اعظم سواتی کی  گرفتاری کی مذمت

پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے کہا کہ "وہ حیران اور سخت پریشان ہیں کہ ہم کتنی تیزی سے بنانا ری پبلک اسٹیٹ کی طرف بڑھ رہے بلکہ فاشسٹ ریاست  بننے کی طرف بڑھ رہے ہیں۔

انہوں نے سوالیہ انداز میں پوچھا ہے کہ ’’کوئی کیسے سینیٹر سواتی کے دکھ اور تکلیف کو نہیں سمجھ سکتا، جس کو حراست میں لے کر تشدد کا نشانہ بنایا گیا، ان کی اور ان کی مذہبی رجحان رکھنے والی اہلیہ کی ویڈیو بلیک میلنگ کے لیے ان کے خاندان کو بھیجی گئی؟‘‘

عمران خان نے اپنے ٹوئٹ میں مزید لکھا ہے کہ "اپنے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں پر ان کا غصہ اور مایوسی بالکل جائز ہے ، ان کے لیے سپریم کورٹ کے دروازے بند رہے ، تمام سینیٹرز نے ان کی رہائی کے آواز بلند کی۔ وہ دوبارہ ٹوئٹ کرتا ہے تو پھر گرفتار کرلیا جاتا ہے ، ہر کسی کو اس ریاستی فاشزم کے خلاف آواز اٹھانی چاہیے۔‘‘

پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل اسد عمر نے کہا کہ اعظم سواتی نے جس باوقار انداز میں خود کو گرفتار کروایا ، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ایک اصول کے لیے لڑ رہے ہیں۔

اسد عمر نے مزید لکھا ہے کہ "آپ ان کے الفاظ کے انتخاب یا یہاں تک کہ اس کے خیالات سے بھی اختلاف کر سکتے ہیں، لیکن آپ اس سے اختلاف نہیں کر سکتے کہ جو کچھ بھی وہ کہہ رہا ہے وہ قانون کے دائرے میں رہ کر کہہ رہا ہے۔”

سابق وزیر انسانی حقوق مزاری نے دعویٰ کیا کہ سواتی کو وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے گزشتہ رات راولپنڈی میں پارٹی کے جلسے سے خطاب کے بعد دوبارہ گرفتار کیا تھا "جہاں انہوں نے کچھ سوالات کیے اور بتایا کہ ان کے اور ان کے خاندان کے ساتھ کیا ہوا”۔

انہوں نے سوال اٹھایا ہے کہ "کیا یہ جرم ہے؟ کیا متعصب چیئرمین سینیٹ نے دوبارہ اس گرفتاری کی منظوری دی؟ فاشزم۔”

متعلقہ تحاریر