آن لائن ٹیکسی سروس بائیکیا کے ڈرائیور مسافروں کو جنسی ہراساں کرنے لگے

بائیکیا رائیڈر کی جانب سے جنسی ہراسانی کا نشانہ بننے والے حسیم نامی صارف نے بتایا کہ مجھے آصف نواز نامی شخص نے رائیڈ کینسل نہ کرنے پر دھمکیاں دی جبکہ اس کے بعد  میرا نمبر ہم جنس پرست گروپ میں ڈال دیا گیا جس پر مجھے  گندی تصاویر بھیجی جارہی ہیں جبکہ کمپنی نے کہا کہ آپ خود ان کے خلاف قانونی کارروائی کریں

آن لائن ٹیکسی سروس فراہم کرنے والی کمپنی بائیکیا کی انتظامیہ کی اپنے صارفین سے مالی زیادتیوں کے بعد اب کمپنی کے رائیڈرز صارفین کو جنسی طور پر بھی ہراساں کرنے لگیں ہیں۔

بائیکیا رائیڈرکی جانب سے جنسی ہراسانی کا نشانہ بننے والے حسیم نامی صارف نے مائیکرو بلاگنگ سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ساتھ ہوئے واقعے کی تفصیلات سے کمپنی اور صارفین کو آگاہ کیا کہ کیسے اسے جنسی ہراسانی کا نشانہ بنایا جارہا ہے ۔

یہ بھی پڑھیے

بائیکیا سرمایہ کاروں سے ایک کروڑ ڈالر اکٹھا کرنے میں کامیاب

حسیم نے لکھا کہ میں نے سفر کیلئے بائیکیا کا انتخاب کیا مگر میری رائیڈ 2 مرتبہ کینسل کی گئی جبکہ اس کے بعد میری رائیڈ  کسی آصف نواز نامی شخص نے قبول کی تاہم میرے رابطہ کرنے پر اس نے رائیڈ کینسل کرنے کا کہنا مگر میں نے انکار کردیا ۔

حسیم نے بتایا کہ اکثر و بیشتر بائیک رائیڈرز اس طرح کرتے ہیں اور رائیڈ کینسل کرنے پر زور دیتے ہیں تاکہ اس کا نقصان صارف کو پہنچے تاہم میں نے آصف نواز نامی بائیکیا رائیڈر کی بکنگ  کینسل نہیں کی جس کے بعد مجھے دھمکیاں دی گئی ۔

حسیم نے کہا کہ رائیڈ  کے اگلے روز مجھے ایک کاشف نامی شخص نے ایک دھمکی آمیز  پیغامات بھیجے گئے اور میرا نمبر ہم جنس پرست گروپ میں شیئر کیا گیا۔ مجھے مسلسل 100 زائد  پیغامات  اور واٹس اپ میسجز کی گئے ۔

حسیم نے  موصول ہونے والے تمام تر دھمکی آمیز وائس پیغامات بھی ٹوئٹر پر شیئر کیے ۔ انہوں نے بتایا کہ میرا فون نمبرمیری مرضی کے بغیر  واٹس ایپ کے ایک ہم جنس پرست گروپ میں شامل کیا گیا جس کے بعد  دھمکی بھی دی گئی ۔

بائیکیا ڈرائیور کی جانب سے جنسی ہراسانی کا شکار بننے والے حسیم نے کہا کہ مجھے مردوں کے جنسی اعضاء کی تصاویر بھیجی جارہی ہیں۔  یہ پورا واقعہ نہ صرف ایک آزمائش بلکہ کئی سوالات کو جنم دے رہا ہے ۔

حسیم نے بائیکیا کی انتظامیہ کو مخاطب کرتے ہوئے پوچھا کہ ڈرائیورز کو بھرتی کرتے ہوئے کیا ان کی  تحقیقات کی جاتی ہے کہ آیا وہ کسی جرائم میں ملوث تو نہیں؟ ۔ صارفین کے ڈیٹا کے تحفظ کا کیا انتظامات ہیں؟ ۔

حسیم نے بتایا کہ میری شکایات پر صرف کمپنی کی جانب سے اتنا بتایا گیا کہ متعلقہ ڈرائیورکو بلاک کردیا گیاجبکہ مجرمانہ سرگرمی پر اسکے خلاف کیا کارروائی کی جائے گی اس پر بائیکیا انتظامیہ خاموش ہے ۔

جنسی ہراسانی کا نشانہ بننے والے حسیم نے بتایا کہ کمپنی نے کہا کہ اپ ان کے خلاف خود قانونی کارروائی کریں جبکہ میرے ڈیٹا کی حفاظت کی ذمہ داری کمپنی پر عائد ہوتی ہے ۔

حسیم نے بتایا کہ مذکورہ واقعہ پیش آنے کے بعد اب میں آن لائن  ٹیکسی کے سفر سے خوف کا شکار ہوں۔ یہ مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث افراد مجھے نقصان پہنچاسکتے ہیں کیونکہ میرے گھر کا پتہ اور فون نمبر ان کے پاس ہے ۔

متعلقہ تحاریر