فیصل واوڈا کا تاحیات نااہلی کا فیصلہ کالعدم قرار، سپریم کورٹ کا مختصر فیصلہ جاری
عدالت عظمی کا حکم نامے میں کہنا ہے کہ فیصل واوڈا موجودہ اسمبلی کی مدت تک نااہل تصور ہوں گے تاہم وہ آئندہ انتخابات میں حصہ لے سکتے ہیں۔
سپریم کورٹ نے فیصل واوڈا نااہلی کیس میں مختصر تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ سابق سینیٹر نے تسلیم کیا کہ انہوں نےغلط بیانی کی۔ وہ آئندہ انتخابات لڑنے کے اہل ہوں گے۔ الیکشن کمیشن کو انتخابات سے قبل کسی کو نااہل کرنے کا اختیار نہیں۔
سپریم کورٹ کا سابق سینیٹر فیصل واوڈا سے متعلق فیصلہ چار صفحات پر مشتمل ہے۔ جس میں کہا گیا ہے کہ فیصل واوڈا کے مطابق انھیں 25 جون 2018 کو امریکی شہریت ترک کرنے کا سرٹیفکیٹ ملا اور وہ 2018 میں ممبر اسمبلی بننے کے لیے اہل نہیں تھے۔ اس حوالے سے انہوں نے غلط بیانی کی۔ فیصل واوڈا کی جانب سے غلطی تسلیم کرنے پر آرٹیکل 63 ون سی کا اطلاق ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
ن لیگ، پی پی کے فارن فنڈنگ کیس کے جلد فیصلے کیلیے پی ٹی آئی کی متفرق درخواست
ایف آئی اے کا سوالنامہ میڈیا کے ساتھ شیئر نہیں کرسکتا، فیصل واوڈا
عدالت عظمی کا حکم نامے میں کہنا ہے کہ فیصل واوڈا موجودہ اسمبلی کی مدت تک نااہل تصور ہوں گے تاہم وہ آئندہ انتخابات میں حصہ لے سکتے ہیں۔
عدالت نے فیصلے میں کہا ہے کہ کہ فیصل واوڈا سینیٹ کی نشست سے اپنا استعفی ٰفوری چیئرمین سینیٹ کو بھجوائیں۔
سپریم کورٹ نے حکم نامے میں کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ قانون کی نظر میں برقرار نہیں رکھا جاسکتا جب کہ سپریم کورٹ کا فیصل واڈا سے متعلق الیکشن کمیشن کے فیصلے پر کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن انتخابات سے قبل کسی کو نااہل کرنے کا اختیار نہیں رکھتا۔
عدالت عظمٰی نے اپنے حکم نامے میں کہا کہ الیکشن کمیشن اور ہائی کورٹ کا فیصل واوڈا کی تاحیات نااہلی کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔