ای سی پی کی عمران خان کو پی ٹی آئی کی چیئرمین شپ سے ہٹانے کیلئے کارروائی شروع

الیکشن کمیشن نے 21 اکتوبر 2022 کو توشہ خانہ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کو نااہل قرار دے دیا تھا

الیکشن کمیشن نے توشہ خانہ ریفرنس میں نااہلی پر سابق وزیراعظم عمران خان کو پی ٹی آئی کی چیئرمین شپ سے ہٹانے کیلئے کارروائی شروع کردی۔کیس کی سماعت 13 دسمبر کو ہوگی۔

پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان کی توشہ خانہ ریفرنس میں نااہلی کے بعد اب الیکشن کمیشن نے عمران خان کو تحریک انصاف کی چیئرمین شپ سے ہٹانے کیلئے کارروائی کا آغاز کرتے ہوئے عمران خان کو نوٹس جاری کردیا ہے۔ کیس کی سماعت 13 دسمبر کو ہوگی۔

یہ بھی پڑھیے

پی پی پی کا سینیٹر منتخب کروانے کے بعد ایم کیو ایم کی سیاست پھر بند گلی میں چلے گئی

صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل ، عمران خان کا دسمبر کی ڈیڈلائن میں توسیع سے انکار

یاد رہے کہ الیکشن کمیشن نے 21 اکتوبر 2022 کو توشہ خانہ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے پی ٹی آئی چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کو نااہل قرار دے دیا تھا ان کی قومی اسمبلی کی نشست خالی قرار دے دی ساتھ ہی عمران خان کے خلاف فوج داری کارروائی شروع کرنے کا بھی حکم دیا تھا۔

گذشتہ سے پیوستہ 

الیکشن کمیشن کا سربراہ تحریک انصاف اور سابق وزیراعظم عمران خان کو خلاف توشہ خانہ کیس کا تحریری فیصلہ 36 صفحات پر مشتمل تھا۔ متفقہ فیصلے میں کہا گیا تھا کہ عمران خان کے مطابق تحائف 2 کروڑ 15 لاکھ 64 ہزار میں خریدے، لیکن کابینہ ڈویژن کے مطابق تحائف کی مالیت 10 کروڑ 79 لاکھ 43 ہزار تھی۔

عمران خان کے بتائے گئے بنک اکائونٹس کی تفصیلات سٹیٹ بنک سے منگوائی گئیں، مالی سال 2018-19 کے اختتام پر عمران خان کے اکائونٹ میں 5 کروڑ 16 لاکھ روپے تھے، عمران خان کے اکائونٹ میں موجود رقم تحائف کی مالیت کی نصف تھی، عمران خان نے گوشواروں میں کیش اور بنک کی تفصیل بتانے کے پابند تھے جو نہیں بتائی۔

الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ سیکشن167،173کےتحت عمران خان کرپٹ پریکٹس کےمرتکب ہوئے، عمران خان نے توشہ خانہ سے حاصل تحائف اثاثوں میں ظاہر نہیں کئے اور تحائف ڈیکلیئر نہ کرکے دانستہ طور پرحقائق چھپائے۔

عمران خان کے گوشوارے بنک ریکارڈ سے مطابقت نہیں رکھتے، سابق وزیراعظم کی جانب سے وضاحت نہیں دی گئی کہ گوشواروں میں غلطی غیرارادی تھی، عمران خان نے تسلیم کیا کہ مالی سال 2019-20 میں تحائف ظاہر کیے نہ فروخت سے حاصل رقم ظاہر کی۔

عمران خان کے بقول تمام تفصیلات ٹیکس گوشواروں میں ظاہر کردہ ہیں، الیکشن کمیشن اور ایف بی آر الگ الگ ادارے ہیں۔

توشہ خانہ ریفرنس میں فیصلہ 19 ستمبر کو محفوظ کیا گیا تھا جو تین روز قبل جمعہ کو سنایا گیا ،اس موقع پر میڈیا کو فیصلے کے دو صفحات جاری کیے گئے تھے۔

الیکشن کمیشن کے مختصر فیصلے پر ممبر ای سی پی پنجاب بابر حسن بھروانہ کے دستخط موجود نہیں تھے۔

ممبر الیکشن کمیشن پنجاب نے بعد میں تفصیلی فیصلے پر دستخط کردیئے تھے۔

ذرائع کے مطابق ممبر ای سی پی پنجاب بابر حسن بھروانہ اور ان کی اہلیہ ڈینگی کے باعث علیل ہیں۔ الیکشن کمیشن کی خصوصی ٹیم نے جھنگ جاکر بابر حسن بھروانہ سے تفصیلی فیصلے پر دستخط کروائے تھے۔

الیکشن کمیشن کے فیصلے میں کہا گیا تھا کہ عمران خان آرٹیکل 63 (ون) (پی) کے تحت نا اہل ہیں، سابق وزیراعظم نے جھوٹا بیان اور ڈیکلیئریشن جمع کروائی، الیکشن ایکٹ کے سیکشن 167 اور 173 کے تحت کرپٹ پریکٹس کے مرتکب ہوئے اور توشہ خانہ سے حاصل تحائف اثاثوں میں ڈیکلیئر نہ کرکے دانستہ طور پر حقائق چھپائے۔

الیکشن کمیشن نے عمران خان کو آئین پاکستان کے آرٹیکل 63 کی شق ’ایک‘ کی ذیلی شق ’پی‘ کے تحت نااہل کیا تھا جبکہ آئین کے اس آرٹیکل کے تحت ان کی نااہلی کی مدت موجودہ اسمبلی کے اختتام تک برقرار رہے گی۔

یوں فیصلے کے تحت عمران خان کو قومی اسمبلی سے ڈی سیٹ کر دیا گیا۔

آئین کے آرٹیکل 63 کے تحت دائر کیے جانے والے ریفرنس میں آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت عمران خان کی نااہلی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

کیس کی سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے مؤقف اپنایا تھا کہ 62 (ون) (ایف) کے تحت نااہلی صرف عدلیہ کا اختیار ہے اور سپریم کورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن کوئی عدالت نہیں۔

واضح رہے کہ عمران خان نے توشہ خانہ ریفرنس کے سلسلے میں 7 ستمبر کو الیکشن کمیشن میں اپنا تحریری جواب جمع کرایا تھا، جواب کے مطابق یکم اگست 2018 سے 31 دسمبر 2021 کے دوران وزیر اعظم اور ان کی اہلیہ کو 58 تحائف دیے گئے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ تحائف زیادہ تر گلدان، میز پوش، آرائشی سامان، دیوار کے آرائش کا سامان، چھوٹے قالین، بٹوے، پرفیوم، تسبیح، خطاطی، فریم، پیپر ویٹ اور پین ہولڈرز پر مشتمل تھے البتہ ان میں گھڑی، قلم، کفلنگز، انگوٹھی، بریسلیٹ/لاکٹس بھی شامل تھے۔

جواب میں بتایا کہ ان سب تحائف میں صرف 14 چیزیں ایسی تھیں جن کی مالیت 30 ہزار روپے سے زائد تھی جسے انہوں نے باقاعدہ طریقہ کار کے تحت رقم کی ادا کر کے خریدا۔

اپنے جواب میں عمران خان نے اعتراف کیا تھا کہ انہوں نے بطور وزیر اعظم اپنے دور میں 4 تحائف فروخت کیے تھے۔

سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ انہوں نے 2 کروڑ 16 لاکھ روپے کی ادائیگی کے بعد سرکاری خزانے سے تحائف کی فروخت سے تقریباً 5 کروڑ 80 لاکھ روپے حاصل کیے، ان تحائف میں ایک گھڑی، کفلنگز، ایک مہنگا قلم اور ایک انگوٹھی شامل تھی جبکہ دیگر 3 تحائف میں 4 رولیکس گھڑیاں شامل تھیں۔

متعلقہ تحاریر