اعظم سواتی کو گرفتار نہ کرنے کے احکامات، آئی جی سندھ ججز پر بھڑک اٹھے
سندھ ہائی کورٹ میں سینیٹر اعظم سواتی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، دوران سماعت آئی جی سندھ غلام نبی میمن ججز پر بھڑک اٹھے اور کہا کہ ہم ججز اور عدالتوں کی عزت کرتے ہیں اور آپ کو بھی ہماری عزت کرنی چاہیے، جسٹس کریم خان آغا نے کہا کہ کام میں دلچسپی نہیں تو استعفیٰ دے دیں جس پر آئی جی سندھ نے کہا کہ میں کوئی ایس ایچ او نہیں ہو صوبے کی پولیس کا سربراہ ہوں آپ ہماری عزت کریں
سندھ ہائی کورٹ میں پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم سواتی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران انسپکٹر جنرل پولیس (آئی جی پی)غلام نبی میمن اور ججز کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا ۔
پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم سواتی کے خلاف مقدمات کی سماعت کےدورن انسپکٹر جنرل پولیس (آئی جی پی) غلام نبی میمن نے ججز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ صوبے کی پولیس کا سربراہ ہوں ،آپ کی عزت کرتے ہیں آپ بھی ہمیں عزت دیں۔
یہ بھی پڑھیے
مجھے گولی مار دو ورنہ سب کو ننگا کردونگا، اعظم سواتی جذباتی ہوگئے
پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم سواتی کے بیٹے عثمان سواتی کی اپنے والدہ کے خلاف درج مقدمات کے خلاف دائر درخواست کی سماعت ہوئی۔ دوران سماعت عدالت نے اعظم سواتی پر درج تمام مقدمات کی ایف آئی آرز کی کاپیز طلب کرلی ہیں۔
دوران سماعت پراسکیوٹر جنرل سندھ نے عدالت سے مہلت طلب کرتے ہوئے کہا کہ درخواست آج ہی دائرکی گئی ہے ،ہمیں کچھ مہلت دی جائے جس پر عدالت نے کہا کہ کوئی مہلت نہیں دی جائے گی کل تک تیاری کرلیں۔
سندھ ہائی کورٹ نے آئی جی پی سندھ غلام نبی میمن کو ہدایت جاری کیں کہ کل تک سینیٹر اعظم سواتی کے خلاف درج مقدمات کے انگلش ترجمے کرکے لائیں اور تمام ایس ایس پیز کو بلوالیں جہاں جہاں مقدمات درج ہوئے ہیں ۔
عدالت نے آئی جی پی غلام نبی میمن کو کہا کہ اگر تمام مقدمات کی وضاحت پیش نہیں کی گئی تو آپ کے خلاف کارروائی کی جائے گی جس پر آئی جی سندھ نے مہلت مانگی تو جسٹس کریم خان آغا نے مہلت دینے کا انکار کردیا ۔
جسٹس کریم خان آغا نے کہا کہ کیس کی تفتیش بہت ہی خراب ہے جس پر انسپکٹر جنرل پولیس (آئی جی پی)غلام نبی میمن نے عدالت کو یقین دلایا کہ ہم کام کررہے ہیں۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ پولیس ہاتھ کھڑےکردےعوام کیا کرے ؟۔
انسپکٹرجنرل پولیس (آئی جی پی) غلام نبی میمن نے ججز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کے ریمارکس سے مجھے تکلیف ہوئی ہے۔ مجھ پر آپ کو بھروسہ نہیں تو میں کیا کہوں ؟۔جسٹس کے کے آغا نے کہا کہ آپ استعفی ٰ دے دیں۔
عدالت کے ریمارکس پر آئی جی سندھ غلام نبی میمن بھڑکے اور کہا کہ میں کیوں استعفیٰ دوں ؟۔ ہم عدالت اور ججز کا احترام کرتے ہیں اور عدالت اور ججز سے بھی اپنی توقیر و عزت کی توقع رکھتے ہیں ۔
آئی جی سندھ غلام نبی میمن اور ججز کےدرمیان تکرار کے دوران پراسیکیوٹر جنرل نے مداخلت کی تو عدالت نے انہیں خاموش رہنے کا کہا جس پر آئی جی سندھ بولے صوبے کا پولیس چیف ہوں کوئی ایس ایچ او نہیں ۔ہماری عزت کریں۔
یہ بھی پڑھیے
سینیٹر اعظم سواتی کیخلاف بلوچستان میں درج تمام مقدمات ختم کرنیکا حکم
پراسیکیوٹر جنرل نے کہا کہ میں ائی جی سندھ کی جانب سے معافی مانگتا ہوں۔عدالت نے پراسیکیوٹر جنرل سے پوچھا کہ اتنی ایف ئی آرز کیسے کاٹی گئیں؟۔ عدالت نے مقدمات کی تمام تر تفصیلات بھی طلب کی ہیں۔
سندھ ہائی کورٹ نے سینیٹر اعظم سواتی کو مزید مقدمات میں گرفتار کرنے سے روکتے ہوئے پراسیکیوٹر جنرل اور آئی جی سندھ کو 14 دسمبر کو جواب جمع کروانے کی ہدایات جاری کی ہے ۔
درخواست گزار کے وکیل انور منصورنے عدالت کو بتایا کہ بلوچستان ہائی کورٹ نے صوبے میں تمام مقدمات کو ختم کردیا ہے ۔ہم نے تمام مقدمات اور گرفتاری کو چیلنج کیا ہے۔عدالت نے عثمان سواتی کی نئی درخواست پر بھی پراسیکیوٹر جنرل کو نوٹس جاری کیا ۔