65 فیصد پاکستان میں ضمنی انتخابات کی بازگشت، نواز شریف کی وطن واپسی کا سنہرا وقت
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے عمران خان اس وقت اپنی مقبولیت کی انتہا پر ہیں ، ضمنی انتخابات ہونے جارہے ہیں ، اس لیے نواز شریف کو واپس آکر اپنی جماعت کی انتخابی مہم چلانا چاہیے۔

جمعے کے روز پنجاب اور خیبر پختونخوا کی اسمبلیوں کی تحلیل اور قومی اسمبلی سے پی ٹی آئی اراکین کے اجتماعی استعفوں کے بعد تقریباً 65 فیصد پاکستان ضمنی انتخابات کی جانب چلے جائے گا، اس حوالے سے یہ بہترین وقت ہے کہ نواز شریف واپس آئیں اور اپنی جماعت کی قیادت کریں۔
گذشتہ روز قوم سے اپنے خطاب میں سابق وزیراعظم اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے واشگاف الفاظ میں اعلان کیا کہ وہ جمعے کے روز یعنی 23 دسمبر کو پنجاب اور کے پی کے اسمبلیاں تحلیل کردیں گے۔
یہ بھی پڑھیے
وزیراعلیٰ پنجاب سے تلخ کلامی کے بعد سردار حسنین بہادر وزارت سے مستعفی
عمران خان کا کہنا ہے وہ مشاورت کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی کے سامنے پیش ہوکر اجتماعی طور پر نیشنل اسمبلی سے استعفے دیں گے۔
عمران خان کے خطاب کے تناظر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کے سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر اسد عمر کا کہنا تھا اسمبلیاں تحلیل کرنے کے اعلان کے ساتھ ہی پی ڈی ایم کی جماعتوں میں خوف کی لہر دوڑ گئی ہے۔ پورا پاکستان الیکشن کی جانب جارہا ہے۔
کوئٹہ میں گفتگو کرتے ہوئے اسد عمر کا کہنا تھا اب امپورٹڈ حکومت والوں کو بھاگنے نہیں دینا۔ عمران خان آرہا ہے میدان میں ، اب کرو عمران خان کا مقابلہ۔
عمران خان کے خطاب پر تبصرہ کرتے ہوئے سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اسمبلیاں تحلیل ہونے سے تقریبا 65 فیصد پاکستان انتخابات کی جانب چلا جائے گا، یہ گولڈن ٹائم ہے کہ نواز شریف ملک میں واپس آئیں اور اپنی جماعت کی قیادت سنبھالیں۔ اگر انہیں گرفتاری کا کوئی خوف ہے تو اب تو وہ بھی نہیں ہونا چاہیے ، ملک کے وزیراعظم ان کے چھوٹے بھائی ہیں وہ عدالت سے ضمانتی بیل حاصل کرسکتے ہیں اور یہاں آکر اپنے خلاف کیسز کا سامنا بھی کرسکتے ہیں۔ اگر سلیمان شہباز کو ضمانت مل سکتی ہے تو نواز شریف کے لیے تو کوئی مسئلہ ہی نہیں ، کیونکہ وہ پاکستان کے سابق وزیراعظم بھی رہ چکے ہیں۔
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ نواز شریف کی واپسی کے لیے یہ وقت اس لیے بھی موزوں ہے کہ اسمبلیاں کی تحلیل کے بعد پنجاب اور خیبر پختونخوا میں نگراں حکومتیں آجائیں گی اور گورنر تو ہوں گے ہی اپنے ، ایسے میں انتخابات کا پانسہ اپنے حق میں پلٹنا ان کے لیے کوئی مسئلہ نہیں ہوگا۔
سیاسی تجزیہ کاروں کا مزید کہنا ہے کہ عمران خان اپنی مقبولیت کی اس وقت انتہا پر ہیں اگر کھلی آنکھوں سے تجزیہ کیا جائے تو نواز شریف واحد شخصیت ہیں جو عمران خان کو ٹف ٹائف دے سکتے ہیں ، لیکن یہ اسی وقت ممکن ہو گا جب وہ واپس آئیں گے اور اپنی جماعت کی بھاگ دوڑ سنبھالیں گے۔ ویسے بھی اب تو فوج بھی نیوٹرل ہو گئی ہے۔