بلدیاتی انتخابات میں تاخیری حربے اپنانے پر پی ٹی آئی نے وزیراعظم کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دے دی
دوسری جانب مسلم لیگ ن کے رہنما نے وفاقی دارالحکومت میں بلدیاتی انتخابات ملتوی کرانے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف نے اسلام آباد کی یونین کونسلز میں اضافے کے معاملے پر وزیراعظم شہباز شریف کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کردی۔ جب کہ مسلم لیگ نواز نے بھی بلدیاتی انتخابات رکوانے کے لئے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا گیا۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علی نوازکی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کردہ درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ حکومت کی جانب سے اسلام آبادکی یوسیزکی تعداد 101 سے 125 کرنا عدالتی فیصلے کی خلاف ورزی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
کاغذات نامزدگی میں مبینہ بیٹی کا نام ظاہر نہ کرنے پر آئی ایچ سی نے عمران خان سے جواب طلب کرلیا
پی ٹی آئی رہنما نے درخواست میں اس اقدام پر عدالت سے شہباز شریف کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کرنے کی استدعا کی۔
دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ نواز کے رہنما اور بلدیاتی انتخابات میں چیئرمین شپ کے امیدوار شہزاد اورنگزیب نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی ہے جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ وفاقی دارالحکومت میں 31 دسمبر کو ہونے والے بلدیاتی الیکشن رکوائے جائیں۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے یونین کونسلز کی تعداد 101 سے بڑھا کر 125 کردی گئی ہے جبکہ الیکشن کمیشن کا نوٹی فکیشن 101 یونین کونسلز کی حد تک تھا۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ الیکشن کمیشن کو پرانی ووٹر لسٹ کے مطابق الیکشن کرانے سے روکا جائے۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ اب ان 101 یونین کونسلز کا وجود باقی نہیں رہا۔ درخواست کے مطابق وفاقی حکومت نے لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں ترامیم بھی تجویز کی ہیں۔
الیکشن کمیشن نے اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات ملتوی نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس حوالے سے چیف الیکشن کمشنر کی زیر صدارت اجلاس میں الیکشن کمیشن نے بلدیاتی انتخابات ملتوی نہ کرنے کا فیصلہ کیا اور کہا کہ الیکشن 31 دسمبر کو ہی ہوں گے۔
اسلام آباد میں 31 دسمبر کو بلدیاتی انتخابات کا شیڈول جاری کیا چکا ہے اور چیف الیکشن کمشنر کا کہنا ہے کہ بلدیاتی انتخابات مقررہ تاریخ کو ہی ہوں گے۔
ذرائع الیکشن کمیشن کے مطابق بلدیاتی انتخابات پرانی حلقہ بندیوں کے تحت 101 یونیز میں انتخابات کرائے جائیں گے۔
الیکشن کمشین یونین کونسلز (یوسیز) کی تعداد 101 سے بڑھا کر 125 کرنے کے حکومتی نوٹیفکیشن پر جائزہ لے کر اپنا فیصلہ کرے گا۔
وفاقی حکومت نے 21 مئی 2022ء کو اسلام آباد کی یونین کونسلوں کی تعداد بڑھانے کا نوٹی فکیشن جاری کیا تھا، جس کے بعد یونین کونسلز کی تعداد 50 سے بڑھا کر 101 کر دی گئی تھی۔ حکومت کا کہنا تھا کہ 20 ہزار افراد کی نمائندگی کے تناسب سے یونین کونسلز کی تعداد بڑھائی گئی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے رواں برس جون میں نواز لیگ اور پیپلزپارٹی کی وفاقی دارالحکومت میں بلدیاتی انتخابات روکنے کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے حکم دیا تھا کہ الیکشن کمیشن 65 روز میں نئی حلقہ بندیاں کرکے الیکشن شیڈول کا اعلان کرے-
اسلام آباد ہائی کورٹ کے اس وقت کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے مسلم لیگ نواز کے مرکزی رہنما طارق فضل چوہدری کی درخواست کی سماعت کرتے ہوئے یہ حکم دیا تھا۔
الیکشن کمیشن نے اس موقع پر کہنا تھا کہ 60 روزمیں نئی حلقہ بندیاں کرکے الیکشن شیڈول کا اعلان کریں گے، الیکشن کمیشن نے عدالت میں موقف اپنایا تھا کہ حکومتیں بلدیاتی انتخابات میں رکاوٹیں ڈالتی ہیں۔
الیکشن کمیشن نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ وہ وفاقی حکومت کو بلدیاتی انتخابات کی ذمہ داری پوری کرنے کا حکم دے۔ 600 وارڈز میں ہم نے حلقہ بندیاں کرنی ہیں، جس میں کم از کم دو ماہ کا وقت درکار ہوگا۔ جس پر عدالت نے ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی اسلام آباد بلدیاتی انتخابات روکنے کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے حکم دیا کہ الیکشن کمیشن 65 روز میں نئی حلقہ بندیاں کرکے الیکشن شیڈول کا اعلان کرے-