آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس: عدالت عالیہ سے وزیراعظم کے داماد کو ریلیف مل گیا

اسلام آباد ہائی کورٹ نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں شہباز شریف کے داماد ہارون یوسف کی درخواست منظور کرتے ہوئے 14 روز کی ضمانت دے دی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزیراعظم کے داماد کی احتساب عدالت میں سرنڈر کرنے کے لئے حفاظتی ضمانت منظور کرتے ہوئے نیب کو ان کی گرفتاری سے روک دیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس اعجاز اسحاق خان نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس کے سلسلے میں وزیراعظم کے داماد ہارون یوسف عزیز کی درخواست ضمانت کی سماعت کی جس میں انہوں نے لاہور کی احتساب عدالت میں سرنڈر کرنے کے لیے حفاظتی ضمانت کی درخواست کی تھی۔

یہ بھی پڑھیے

خاتون جج دھمکی کیس: ڈسٹرکٹ کورٹ نے عمران خان کو طلب کرلیا

وفاقی دارالحکومت میں بلدیاتی انتخابات کا معاملہ: عدالت عالیہ نے فریقین کو نوٹسز جاری کردیئے

سماعت کے موقع پر ہارون یوسف عزیز اپنے وکیل امجد پرویز کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔

عدالت عالیہ نے ان کی درخواست منظور کرتے ہوئے 14 دن کی حفاظتی ضمانت منظور کرلی اور نیب کو وزیراعظم کے داماد ہارون یوسف عزیز کی گرفتاری سے روک دیا۔

واضح رہے کہ وزیراعظم کے صاحبزادے سلیمان شہباز بھی آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں نیب کے ملزم ہیں جب کہ لاہور کی احتساب عدالت نے ہارون یوسف عزیز کو اشتہاری قرار دے رکھا ہے۔

نیب کے وکیل اسپیشل پراسیکوٹر سید فیصل رضا بخاری نے گزشتہ برس اپریل میں لاہور ہائی کورٹ نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں اس وقت کےقائدِ حزبِ اختلاف شہباز شریف کی درخواست ضمانت پر دلائل دیتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ شہباز شریف کے داماد ہارون یوسف اُن کے اکاونٹس کو آپریٹ کرتے رہے ہیں۔

اگست 2020 میں نیب نے احتساب عدالت میں شہباز شریف، ان کے دو بیٹوں اور خاندان کے دیگر افراد کے خلاف سات ارب 32 کروڑ روپے کی منی لانڈرنگ کا ریفرنس دائر کیا تھا۔

ریفرنس میں شہباز شریف پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ وہ اپنے خاندان کے اراکین اور بے نامی دار کے نام پر رکھے ہوئے اثاثوں سے فائدہ اٹھا رہے ہیں جن کے پاس اس طرح کے اثاثوں کے حصول کے لیے کوئی وسائل نہیں تھے۔

ریفرنس میں مزید کہا گیا تھا کہ شہباز شریف کے اہلِ خانہ اثاثوں کے حصول کے لیے استعمال ہونے والی رقوم کے ذرائع کا جواز پیش کرنے میں ناکام رہے۔

متعلقہ تحاریر