قابل تجدید اور شمسی توانائی سے بجلی پیدا کرکے درآمدی بل کم کریں گے، وزیراعظم

میاں محمد شہباز شریف کا کہنا ہے پچھلے 30 سالوں میں توانائی کے شعبے میں اصلاحات نہیں کی گئی جس کی وجہ سے درآمدی بل 27 ارب روپے اور گردشی قرضہ 2500 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے آئندہ سال اپریل سے وفاقی سرکاری عمارات اور دفاتر کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ قابل تجدید اور سستے توانائی ذرائع پر انحصار وقت کی اہم ضرورت ہے، تیل اور گیس کا سالانہ درآمدی بل 27 ارب ڈالر اور گردشی قرضہ 2500 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے، پچھلے 30 سال کے دوران توانائی کے شعبے میں اصلاحات نہیں کی گئیں، پی ٹی آئی حکومت نے سستا تیل اور گیس نہ خرید کر مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کیا، نیب نیازی گٹھ جوڑ نے احتساب کے نام پر سیاسی مخالفین کو بدترین انتقام کا نشانہ بنایا اور ملک کی ترقی و خوشحالی کا راستہ روک دیا، اتحادی حکومت ملک کے معاشی مسائل کے حل کیلئے کوشاں ہے، آئی ایم ایف کا پروگرام جاری رکھنے کے سوا کوئی چارہ نہیں۔

انہوں نے ان خیالات کا اظہار منگل کو یہاں شمسی توانائی سے متعلق کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ مہنگے درآمدی ایندھن کے باعث ملک کو معاشی مسائل کا سامنا ہے، روس-یوکرین جنگ سے تیل کی عالمی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے، جنگ کے نتیجے میں عالمی سطح پر گیس کا بھی بحران پیدا ہوا ہے، امیر ممالک منہ مانگی قیمت پر گیس خرید رہے ہیں، ترقی پذیر ممالک مہنگے داموں گیس خریدنے پر مجبور ہیں، گذشتہ مالی سال کے دوران ملک کو 27 ارب ڈالر کا ایندھن اور گیس درآمد کرنا پڑی، یہ ایک بہت بڑا چیلنج ہے۔

یہ بھی پڑھیے

جسٹس سسٹم کے بغیر اہم ٹاسک کا حصول ناممکن ہے، عمران خان

اسٹیبلشمنٹ سے کوئی رابطہ نہیں ، عمران خان

کورونا وباء کے دوران تیل اور گیس کی قیمتیں کم ہو گئی تھیں لیکن پی ٹی آئی کی حکومت نے سستا تیل اور گیس نہ خرید کر بدترین غفلت کا مظاہرہ کیا اور ملک کو معاشی مسائل کی طرف دھکیلا جس کا خمیازہ قوم بھگت رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن کے سابقہ دور میں قطر کے ساتھ گیس کی خریداری کا 15 سال کا 13 ڈالر فی یونٹ پر معاہدہ کیا گیا تھا، آج دنیا میں گیس دستیاب نہیں ہے، تیل کی قیمت بہت زیادہ ہے، سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیرقیادت قائم کمیٹی نے چند ماہ میں یہ منصوبہ بنایا کہ ہمیں شمسی اور قابل تجدید ذرائع کے استعمال پر توجہ دینا ہوگی، ہوا، پن بجلی اور شمسی توانائی کے استعمال سے تیل کے درآمدی بل میں کمی لائی جا سکتی ہے۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کے سابقہ دور میں دیامیر بھاشا اور داسو ڈیموں پر کام شروع ہوا، اسے تیز کرنے کی ضرورت ہے، یہ طویل المدت منصوبے ہیں جن کیلئے کھربوں روپے درکار ہیں اور یہ چھ سے سات سال میں مکمل ہوں گے، مسلم لیگ ن نے ہزاروں میگا واٹ بجلی سسٹم میں شامل کرکے لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کیا، سی پیک کے تحت بھی متعدد پاور پلانٹس لگائے گئے، پورٹ قاسم اور ساہیوال میں کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے شروع کئے گئے، 2015 میں 20، 20 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ تھی جس سے برآمدات، صنعتوں اور زراعت کو نقصان پہنچا لیکن میاں نواز شریف نے ایل این جی کے پلانٹس لگا کر اس لوڈ شیڈنگ کو 2018 کے الیکشن سے پہلے  ختم کردیا تھا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ پچھلے 30 سال کے دوران توانائی کے شعبے میں کوئی اصلاحات نہیں کی گئیں اور اس کی ذمہ دار آمریت اور سیاسی حکومتیں بھی ہیں، ہمیں توانائی کے شعبہ میں اصلاحات کرنا ہوں گی، اسی وجہ سے گردشی قرضے کا مسئلہ بھی پیدا ہوا، بجلی چوری، لاسز اور بلوں کی عدم ادائیگی بھی اس میں شامل ہے اور یہ ایک بڑا چیلنج بن چکا ہے، گردشی قرضہ اب 2500 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے جبکہ وفاقی پی ایس ڈی پی 700 ارب روپے ہے جس سے گردشی قرصہ چار گنا زیادہ ہو چکا ہے، آٹھ ماہ کی حکومت 30 سال کی خامیوں کو ختم نہیں کر سکتی لیکن شروعات کرنا ہوں گی اور عزم کے ساتھ کام کرنا ہوگا، قوم کو یہ بھی معلوم ہونا چاہئے کہ بدانتظامی اور کرپشن کے علاوہ کیا چیلنج درپیش ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ سابق حکومت نے احتساب کے نام پر سیاسی مخالفین کو بدترین انتقام کا نشانہ بنایا، بیوروکریسی کے خلاف بھی مقدمات بنائے گئے، نیب نیازی گٹھ جوڑ کا بدترین انتقام اور بربریت فاشزم کے مترادف ہے، ان انتقامی کارروائیوں سے سرکاری افسران کی بھی دل شکنی ہوئی اور اس سے ملک کی ترقی اور خوشحالی کا راستہ روک دیا گیا، عمران نیازی نے ملک کی تعمیر و ترقی اور خوشحالی کا راستہ روکا اور ملک کو بے پناہ نقصان پہنچایا۔ وزیراعظم نے کہا کہ 10 ہزار میگاواٹ کے شمسی توانائی کے منصوبے کا آغاز ہو چکا ہے، لائن لاسز اور بجلی چوری گردشی قرضے میں اضافہ کی بڑی وجوہات ہیں، مہنگائی میں پسے عوام کی ہم سے بہت سی توقعات ہیں، عوام کا اعتماد بحال کرنے کیلئے دن رات محنت کر رہے ہیں، قائداعظم کے اصولوں کے مطابق ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہمارا ملی فریضہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ قابل تجدید اور سستے توانائی ذرائع پر انحصار وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ توانائی کے حصول کیلئے مقامی کوئلے کو بھی بروئے کار لا رہے ہیں، شمسی توانائی کے استعمال سے اربوں ڈالر کی بچت ہوگی۔ وزیراعظم نے کہا کہ مہنگائی میں پسے عوام کی ہم سے بہت توقعات ہیں، مخلوط حکومت عوام پر بوجھ نہیں ڈالنا چاہتی لیکن آئی ایم ایف کے ساتھ سابق حکومت نے معاہدہ کی خلاف ورزی کی جس کی وجہ سے آئی ایم ایف بھی اعتماد کرنے کو تیار نہیں، اگر کسانوں کو یا زرعی شعبہ کو سبسڈی دینا ہو یا سیلاب متاثرین کی امداد کرنا ہو تو ہمیں آئی ایم ایف سے رجوع کرنا پڑتا ہے، آئی ایم ایف پروگرام کو جاری رکھنے کے سوا کوئی چارہ نہیں، ہمیں عوام کا اعتماد بحال کرنا ہے، عوام کو مہنگائی کے بوجھ سے نجات دلانے کیلئے فوری ایسے اقدامات کرنا ہوں گے جن سے زرعی اور  صنعتی شعبے ترقی کریں۔

ہمیں بچت کی طرف بھی جانا ہوگا۔ وزیراعظم نے کہا کہ عوام پر مہنگائی کا بوجھ کم کرنے کا فوری قدم شمسی توانائی کا استعمال ہے، بہاولپور میں پہلے قائداعظم سولر پارک کی ہم نے بنیاد رکھی تھی جس کا ٹیرف نیپرا 17 سینٹ سے کم کرکے 13 سینٹ پر لے آیا تھا، یہ تمام اقدامات ٹیم ورک کا نتیجہ ہوتے ہیں، ہم نے یہ منصوبہ شفاف طریقے سے لگایا لیکن اس کے خلاف بھی بے بنیاد اور بیہودہ پروپیگنڈہ کیا گیا کیونکہ ایک لاڈلے کو تیار کیا جا رہا تھا، سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس نے پنجاب میں 56 کمپنیوں کے خلاف کارروائی کی لیکن ان کمپنیوں کے معاملات میں ایک دھیلے کی بھی کرپشن ثابت نہیں ہو سکی تاہم قوم کا وقت ضائع کر دیا گیا، اسی طرح سرکاری افسران کو بدنام کرکے ترقی کی رفتار روک دی گئی۔

وزیراعظم نے کہا کہ سرکاری عمارات کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کا منصوبہ تیار کر لیا گیا ہے، متبادل توانائی کی ترقی کا بورڈ اس سلسلے میں تمام خریداری کا مجاز ہوگا اور ہر وزارت اور محکمے کی اپنی فنڈنگ ہوگی، اس کیلئے کوئی اضافی رقم بھی درکار نہیں ہوگی، آئندہ سال اپریل سے تمام وفاقی سرکاری عمارات اور دفاتر کو شمسی توانائی پر منتقل کر دیا جائے گا، اس سلسلے میں بولی کا تمام عمل شفاف ہوگا اور تھرڈ پارٹی آڈٹ بھی ہوگا، ہمارے لئے ایک ایک ڈالر اس وقت قیمتی ہے اور شمسی توانائی پر سرکاری عمارات کی منتقلی سے قومی زرمبادلہ کی بچت ہوگی، جس وزارت کی عملدرآمد کی رفتار تیز اور بہتر ہوگی اس وزارت کے وزیر اور سیکرٹری کو انعامات اور توصیفی سرٹیفکیٹس دیئے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ شمسی توانائی کی لاگت اس وقت 3 سینٹ فی یونٹ ہے، اس سے اربوں ڈالر کی بچت ہوگی، کسان کو جو بجلی 24 روپے فی یونٹ مل رہی ہے شمسی توانائی پر منتقلی سے 8 روپے فی یونٹ ملے گی، یہ ہماری بقاء کا معاملہ ہے، زراعت، صنعت، کاروبار، تعلیمی اداروں اور ہسپتالوں سب کو شمسی توانائی پر منتقل کرنا قومی خدمت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی وزراء اعلیٰ، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کی حکومتیں بھی شمسی توانائی کے استعمال کو فروغ دیں، وفاقی حکومت اس میں مکمل تعاون کرے گی، اپریل تک وفاقی حکومت کے تمام دفاتر اور سرکاری عمارات کو شمستی توانائی پر منتقل کر دیا جائے گا۔

متعلقہ تحاریر