پی ٹی آئی چیف عمران خان کا پلے بوائے ہونے کا جرات مندانہ اعتراف
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) عمران خان نے صحافیوں سے گفتگو میں سابق جنرل قمرجاوید باجوہ کا کندھا استعمال کرتے ہوئے اپنے پلے بوائے (play boy) ہونے کا اعتراف کیا۔ ان کا کہنا تھا ہاں میں پلے بوائے تھا،معزول وزیراعظم نے کہا کہ ماضی میں پلے بوائے کی ساکھ رکھتا تھا، سپر ماڈل گرلزسے تعلقات رہے، لندن کے نائٹ کلبوں میں میں ایک جانا پہچانا چہرہ تھا
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے چیئرمین عمران خان نے جرات مندانہ اقدام اٹھاتے ہوئے اپنے آپ کو پلے بوائے (play boy) تسلیم کرلیا ہے۔ صحافیوں سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ ہاں میں پلے بوائے تھا۔
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی )عمران خان نے صحافیوں سےگفتگو میں سابق جنرل قمر جاوید باجوہ کا کندھا استعمال کرتے ہوئے اپنے پلے بوائے (play boy) ہونے کا اعتراف کیا۔ ان کا کہنا تھا ہاں میں پلے بوائے تھا ۔
یہ بھی پڑھیے
عمران خان نے آڈیو لیکس کی تحقیقات کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا
کرکٹ سے سیاست کے میدان میں قدم رکھنے والے عمران خان ماضی میں اپنے رنگین مزاج کی وجہ سے خبروں میں رہے ہیں تاہم اب انہوں نے اپنے پلے بوائے ہونے کا اعتراف کیا ۔
لاہور میں زمان پارک میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان نے انکشاف کیا کہ جنرل باجوہ نے آخری میٹنگ میں کہا کہ آپ پلے بوائے ہیں جس پر میں نے اثبات میں جواب دیا ۔
پی ٹی آئی کے سربراہ، معزول وزیراعظم عمران خان نے کا کہنا تھا کہ میں ماضی میں ایک پلے بوائے کی ساکھ رکھتا تھا۔ میرے اس وقت کی سپر ماڈل گرلز سے تعلقات رہے، لندن کے نائٹ کلبوں میں میں ایک جانا پہچانا چہرہ تھا۔
تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے چیئرمین عمران خان نے کہا کہ جنرل قمرجاوید باجوہ ہماری پیٹھ میں چھرا گھونپ رہا تھا اور ہمدردی بھی دکھا رہا تھا۔ اس نے مجھے پلے بوائے کہا تو میں نے انہیں جواب دیا ہاں میں پلے بوائے تھا ۔
یہ بھی پڑھیے
نئے سال کے جشن میں دبئی میں عمران خان زندہ باد کے نعروں کی گونج
چیئرمین پی ٹی آئی نے دعویٰ کیا کہ سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ کا ’’سیٹ اپ ابھی تک اسٹیبلشمنٹ میں کام کررہا ہے۔ عمران نے آرمی چیف کا نام لیے بغیر کہا کہ پاکستان میں اسٹیبلشمنٹ ایک شخص کا نام ہے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے چیئرمین عمران خان نے کہا کہ سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے ساتھ ان کے تعلقات اس لیے خراب ہوئے کیونکہ وہ پاکستان میں احتساب کی راہ میں رکاوٹ بن رہے تھے ۔