اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات: وفاق اور ای سی پی کی سنگل بینچ کا فیصلہ معطل کرنے کی درخواست مسترد

عدالت عالیہ کے ڈبل بینچ نے سنگل بینچ کا فیصلہ معطل کرنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی کو نوٹسز جاری کردیے۔

اسلام آبادہائی کورٹ نے وفاقی دارالحکومت میں بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے سنگل بینچ کا فیصلہ معطل کرنے کی درخواست مسترد کردی۔ ڈی جی قانون الیکشن کمیشن نے عدالت کو بتایا کہ 125 یونین کونسلز کا قانون بن جانے پر انتخابات کے لئے چار سے پانچ ماہ درکار ہوں گے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے بلدیاتی انتخابات سے متعلق فیصلے کے خلاف الیکشن کمیشن اور وفاقی حکومت کی اپیلوں کی سماعت کی۔ جس میں سنگل بینچ کا 31 دسمبر کو اسلام آباد بلدیاتی انتخابات کرانے کا فیصلہ چیلنج کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دے دی

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ابھی قانون بنا ہی نہیں؟۔ وکیل الیکشن کمیشن نے جواب دیا کہ دونوں ایوانوں سے بل منظور ہو چکا تھا۔

چیف جسٹس نے پوچھا ابھی انتخابات کی تاریخ گزر گئی تو کیا آپ نے اب صرف پولنگ ڈے کا اعلان کرنا ہے۔ جس طرح بتایا گیا کہ صدر نے بغیر دستخط وہ بل واپس بھیج دیا تو کیا قانون یہی رہے گا؟۔

الیکشن کمیشن کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ اس عدالت کے فیصلے کو سنگل بینچ نے مدنظر نہیں رکھا۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ کچھ حقائق ہیں جن کو سنگل بینچ نے مدنظر نہیں رکھا۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا الیکشن کمیشن کو ہدایت دے سکتے ہیں؟۔ اگر عدالت صرف الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیتی تو کیا ہوتا؟۔

ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) قانون نے کہا کہ الیکشن کمیشن آزادانہ اپنا فیصلہ کر سکتا ہے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ جب الیکشن کمیشن کو یہ معاملہ بھیجا گیا تو کیا ہوا؟۔ وکیل نے جواب دیا کہ 27 دسمبر کو الیکشن کمیشن نے 31 دسمبر کے الیکشن ملتوی کرنے کا حکم دیا۔ 28 دسمبر کے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو چیلنج نہیں کیا گیا۔ 28 دسمبر کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ حتمی ہے۔

الیکشن کمیشن کے ڈی جی قانون نے موقف اختیار کیا کہ 28 دسمبر کو الیکشن کمیشن نے انتخابات ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا۔ جو 27 دسمبر کے عدالتی آرڈر پر منحصر تھا۔

وکیل میاں عبدالرؤف نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے اپنے حکم میں جو وجوہات بتائیں، اسے سنگل بینچ نے دیکھا ہی نہیں۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ 19 دسمبر کا نوٹیفیکیشن چیلنج نہیں کیا گیا، اب والی پٹیشن میں بھی چیلنج نہیں کیا گیا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ پٹیشن میں 19 دسمبر کا نوٹیفیکیشن چیلنج  کیا گیا ہے۔ جو آئینی سوالات اس میں شامل ہیں، اس طرف نہ وہ آرہے ہیں، نہ آپ آ رہے ہیں۔ معذرت کے ساتھ آپ دونوں اپنے ساتھ ظلم کر رہے ہیں۔ کوئی ایک چیز بھی عدالت کے سامنے نہیں لائے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اسی لیے کہہ رہا ہوں تیار کر لیں، سماعت کل پرسوں کے لیے رکھ لیتے ہیں۔ فارن فنڈنگ کیس میں ڈویژن بینچ نے آبزرو کیا کہ الیکشن کمیشن کو ہدایات نہیں دے سکتے۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے ممنوعہ فنڈنگ کیس کا ایک ماہ میں فیصلہ کرنے کی ڈائریکشن دی تھی۔ ڈویژن بینچ نے وہ حکم کالعدم قرار دے کر کہا تھا کہ الیکشن کمیشن کو ہدایات نہیں دی جا سکتیں۔

عدالت نے کہا کہ 125 یونین کونسلز کا قانون بن جاتا ہے تو کتنے دن چاہیے ہوں گے؟۔ ڈی جی قانون الیکشن کمیشن نے جواب دیا کہ چار پانچ ماہ ہمیں چاہیے ہوں گے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اگر کسی بھی وجہ سے الیکشن ملتوی ہو جائیں تو دوبارہ کرانے کا کیا طریقہ ہوتا ہے؟، جس پر ڈی جی لا نے بتایا کہ اس صورت میں پولنگ کی نئی تاریخ کا اعلان کرتے ہیں۔

چیف جسٹس نے پوچھا یونین کونسلز کی تعداد میں اضافے کی صورت میں کتنے دن چاہئیں؟۔ جس پر ڈی جی لا نے بتایا کہ پھر ہم 120 دنوں میں الیکشن کرا سکتے ہیں۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے ووٹرز لسٹوں کے نقائص اور غلطیاں بھی دور کرنی ہیں۔ اگر یہ حلقہ بندیاں کریں گے تو تمام مسائل ویسے ہی حل ہو جائیں گے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد الیکشن کمیشن اور وفاقی حکومت کی وفاقی دارالحکومت میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد کروانے کے حکم کے خلاف اپیلیں قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

بعد میں عدالت عالیہ کے ڈبل بینچ نےسنگل بینچ کا فیصلہ معطل کرنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی کو نوٹسز جاری کردیے۔

متعلقہ تحاریر