وفاقی حکومت کا تمام مارکیٹیں رات ساڑھے آٹھ بجے اور شادی ہال دس بجے بند کرنے کا فیصلہ
وفاقی وزیر خواجہ محمد آصف کا کہنا تھا کہ توانائی بچت پلان کے تحت تمام دفاتر اور وفاقی اداروں میں بجلی کے استعمال میں 30 فیصد کمی لائی جائے گی۔
وفاقی وزیر خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ پاکستان میں سارا نظام الٹا چل رہا ہے ، یہاں مارکیٹیں آدھی رات تک کھلی رہتی ہیں جبکہ پوری دنیا میں مارکیٹیں جلد بند ہو جاتی ہیں۔ ہمیں اللہ کی عطا کی ہوئی روشنی 365 تک میسر رہتی ہے ، جو دنیا کے بہت سے خطوں میں میسر نہیں ہے ، ہم اس روشنی سے فائدہ اٹھانے کی بجائے اپنی پیدا کی ہوئی انرجی کو استعمال کرتے ہیں۔ جس انرجی پر لاگت آتی ہے ہم اس کو استعمال کرتے ہیں بجائے اس کے کہ قدرتی روشنی کو استعمال کریں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا ہمارےہاں دکانیں دن بارہ ایک بجے کے قریب کھلتی ہیں ، دفاتر میں کام دن دس ساڑھے دس بجے شروع ہوتا ہے۔ میں آپ کو انفارم کرنا چاہتا ہوں کہ آج کابینہ کی میٹنگ میں کوئی لائٹ نہیں جل رہی تھی۔ قدرتی روشنی میں کابینہ کا اجلاس ہوا۔
یہ بھی پڑھیے
پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان پر وزیر آباد میں تین اطراف سے حملہ کیا گیا
چیف الیکشن کمشنر کے خلاف توہین عدالت کی دائر درخواست پر اعتراض عائد
خواجہ محمد آصف کا کہنا ہےکہ ہم نے اپنا لائف اسٹائل دنیا سے بالکل مختلف رکھا ہوا ہے ، دنیا میں جب دفاتر اور دکانیں بند ہو جاتی ہیں تو یہاں کھل جاتی ہیں۔ یہاں پر مارکیٹیں آدھی رات کے بعد تک بھی کھلی رہتی ہیں۔ ہمیں چاہئے کہ ہمارے گھروں کا اسٹرکچر ایسا ہو جس سے ہمارے گھر قدرتی روشنی سے منور ہوں۔ہم اللہ کی دی ہوئی روشنی استعمال نہیں کرتے۔
وفاقی وزیر خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ نے جہاں دیگر منصوبوں کی منظوری دی ہے وہیں کابینہ نے قومی توانائی پلان کی بھی منظوری دے دی ہے۔
ان کا کہنا تھا توانائی پلان کے تحت دفاتر میں بجلی کے استعمال میں 30 فیصد کمی لائی جائے گی۔ وزیراعظم کی ہدایت کے مطابق وفاقی اداروں میں بجلی کے استعمال میں بھی 30 فیصد کمی لائی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ تمام وفاقی اداروں میں برقی آلات کے غیر ضروری استعمال کو ختم کیا جائے گا۔ توانائی بچت پلان سے ملک کو سالانہ 62 ارب روپے کی بچت ہو گی۔ بجلی سے چلنے والے غیرمعیاری پنکھوں پر زائد ڈیوٹی عائد کی جائے گی۔ غیرمعیاری پنکھوں پر ڈیوٹی 30 فیصد کی جارہی ہے۔
خواجہ محمد آصف کا کہنا تھا ہم گرمیوں میں 29 ہزار میگا واٹ بجلی استعمال کرتے ہیں۔ سردیوں میں یہی استعمال 12 ہزار میگا واٹ تک آجاتا ہے ۔ ہم بچت پلان پر عمل کررہے ہیں آہستہ آہستہ بجلی کا استعمال نیچے لائیں گے۔ یکم فروری کے بعد پرانے بلب تیار نہیں کیے جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا سرکاری اداروں میں ایل ای ڈی بلب اور موثر آلات استعمال کیے جائیں گے۔ ان اقدامات سے بجلی کے استعمال میں 30 فیصد کمی لائی جائے گی۔
وفاقی وزیر خواجہ محمد آصف کا کہنا تھا کہ ہم گرمی سے بچنے کے لیے موسم گرما میں 18 ہزار میگاواٹ بجلی استعمال کرتے ہیں ۔ تین ارب ڈالر سالانہ پٹرول موٹر سائیکلوں میں استعمال کیا جارہا ہے، ہم ملک میں الیکٹرک بائیک متعارف کرا رہے ہیں ۔ گیزر میں ایک سال کے اندر کونیکل بیفل نصب کی جائیں گی۔ اس اقدام سے 92 ارب روپے کی بچت ہوگی۔