ارشد شریف کے پاکستان چھوڑنے کی وجوہات کی تحقیقات کی جائیں، سپریم کورٹ

چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا ہے یہ صرف ارشد شریف کا قتل نہیں بلکہ انسانی حقوق کا معاملہ ہے۔

چیف جسٹس آف پاکستان (سی جے پی) عمر عطا بندیال نے کہا ہے کہ ان وجوہات کی تحقیقات ہونی چاہئیں جن کی بنیادوں پر مقتول صحافی ارشد شریف پاکستان چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔

جمعرات کے روز چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے کینیا میں پاکستانی صحافی کے قتل سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان بھی سماعت میں شریک ہوئے۔

یہ بھی پڑھیے

فواد چوہدری نے عمران خان پر فائرنگ کے ملزم نوید بشیر کو بے گناہ قرار دیا ؟

نواز اور مریم کی جنیوا میں وزیراعظم شہباز سے ملاقات، بڑے فیصلے متوقع

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ارشد شریف کے قتل کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) سے تحقیقات پر پیش رفت رپورٹ طلب کی۔

اس موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے پیش رفت رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ جے آئی ٹی اب تک 41 افراد کے بیان قلمبند کیے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ تحقیقات کو تین مرحلوں میں تقسیم کیا گیا ہے جس کا پہلا حصہ پاکستان میں تحقیقات سے متعلق ہے اور باقی مراحل میں کیس کی تحقیقات متحدہ عرب امارات اور کینیا میں کی جائیں گی۔

جب جسٹس اعجاز الاحسن نے پوچھا کہ کیا تحقیقات کا پہلا حصہ مکمل ہو گیا ہے تو ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ پہلا مرحلہ تقریباً مکمل ہو چکا ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تحقیقات مکمل کرنے کے لیے ٹائم فریم دینا مشکل ہے۔ انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی دبئی میں تحقیقات مکمل کرنے کے بعد 15 جنوری کے بعد کینیا روانہ ہوگی۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے سوال کیا کہ کیا ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کے لیے اقوام متحدہ کی تحقیقاتی ٹیم کو شامل کیا جاسکتا ہے۔ اس پر حکومتی وکیل کا کہنا تھا کہ ضرورت پڑنے پر اسے اس کا حصہ بنایا جا سکتا ہے۔

جسٹس مظاہر نقوی نے کہا کہ جے آئی ٹی کو فری ہینڈ دیا گیا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ تفتیش شفاف ہونی چاہیے کیونکہ سپریم کورٹ اس معاملے میں سنجیدہ ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ حکومت نے بیرون ملک باہمی قانونی معاونت کے لیے خط لکھنے کے طریقہ کار میں تاخیر کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ صرف ارشد شریف کا قتل نہیں بلکہ انسانی حقوق کا معاملہ ہے۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ ارشد شریف کی ملکیتی ڈیجیٹل آلات ابھی برآمد ہونا باقی ہیں۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے جے آئی ٹی سے کہا کہ اقوام متحدہ کو تحقیقات کا حصہ بنانے کے لیے وزارت خارجہ سے معاونت حاصل کی جائے۔

بعدازاں سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت فروری کے پہلے ہفتے تک ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال اکتوبر میں پاکستان کے سینئر صحافی ارشد شریف کو کینیا کی پولیس نے اس وقت گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا جب وہ کینیا کے شہر ماگاڈی سے نیروبی واپس آ رہے تھے۔

کینیا کی پولیس نے قتل کو غلط شناخت کا شاخسانہ قرار دیا تھا۔ کینیا کی پولیس نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے اس وقت فائرنگ کی جب گاڑی نے ناکہ بندی کی خلاف ورزی کی۔

متعلقہ تحاریر