وزیر اعظم اور چینی ہم منصب کے درمیان ٹیلی فونک گفتگو: چینی اعلامیے میں پاکستان کی بجٹ سپورٹ کا ذکر نہیں

واضح رہے کہ ٹیلی فونک گفتگو کے بعد وزیر اعظم، وزیر خارجہ اور وزیر خزانہ نے اپنے اپنے بیانات میں ڈیفالٹ سے بچنے کے لیے چین کی جانب سے مالی سپورٹ کا ذکر کیا تھا ، تاہم چینی اعلامیے نے ان کے بیانات کی قلعی کھول کر رکھ دی ہے۔

وزیر اعظم شہباز شریف اور ان کے ہم منصب لی کی چیانگ کے درمیان حالیہ ٹیلی فونک گفتگو کے حوالے سے چینی اسٹیٹ کونسل کی جانب سے جاری کردہ بیان میں پاکستان کے لیے بجٹ میں معاونت کا ذکر نہیں کیا گیا۔

شہباز شریف حکومت اس وقت سعودی عرب اور چین پر نظریں لگائے بیٹھی ہے تاکہ ڈیفالٹ سے بچا جا سکے۔ چند روز قبل کچھ میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ سعودی عرب نے ڈیفالٹ کے شدید خطرے سے بچنے کے لیے پاکستان کو مالی امداد دینے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

پرویز الہیٰ نے اسحاق ڈار کو اسحاق ڈالر اور شہباز شریف کو جھوٹو ں کا سردار کہہ دیا

جنرل باجوہ نے کس طرح عمران خان کی مدد کی سب سامنے آرہا ہے، وزیر اعظم

بعد ازاں 5 جنوری کو، پاکستانی سرکاری میڈیا نے وزیر اعظم شریف اور ان کے چینی ہم منصب لی کی چیانگ کے درمیان ٹیلی فونک گفتگو کی اطلاع دی جس میں انہوں نے 2023 میں دو طرفہ تعاون کی مستحکم رفتار کو برقرار رکھنے پر اتفاق کیا۔

"تفصیلی اور جامع ٹیلی فونک گفتگو” کے دوران وزیر اعظم شہباز شریف نے چینی وزیر اعظم کو یقین دلایا کہ پاکستان چینی سرمایہ کاروں کو مکمل طور پر محفوظ اور سازگار کاروباری ماحول فراہم کرے گا۔

پرائم منسٹر ہاؤس سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ

پی ایم آفس کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ” پاک چین آل ویدر اسٹریٹجک کوآپریٹو پارٹنرشپ کی بہترین روایات کو مدنظر رکھتے ہوئے ، دونوں رہنماؤں نے گفتگو کے دوران گرم جوشی کا مظاہرہ کیا”۔

چینی وزیراعظم لی کی چیانگ نے شہباز شریف کو یقین دلایا کہ چین پاکستان کو نہ صرف ایک سٹریٹجک دوست بلکہ ایک ایسے ملک کے طور پر دیکھتا ہے جس کا استحکام اور اقتصادی ترقی خطے اور چین کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔

چینی وزیر اعظم نے مزید کہا کہ چین ہمیشہ پاکستان کے ساتھ یکجہتی کے ساتھ کھڑا رہے گا۔

چینی وزیراعظم لی کی چیانگ نے وزیر اعظم شہباز شریف کو پاکستان کی تعمیر نو کی کوششوں اور کانفرنس کی کامیابی کے لیے چین کی جانب سے حمایت جاری رکھنے کی یقین دہانی کرائی۔

اے پی پی کے مطابق دونوں رہنماؤں نے 2023 اور اس کے بعد پاکستان اور چین کے عوام کے باہمی فائدے کے لیے دوطرفہ تعاون کے ایجنڈے کو تیزی سے آگے بڑھانے اور قریبی رابطے برقرار رکھنے پر اتفاق کیا۔

وزیراعظم شہباز شریف اور چینی ہم منصب کے درمیان گفتگو کے بعد وفاقی وزراء نے میڈیا کو بیان دیا کہ بیجنگ نے پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچنے کے لیے مالی مدد فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

تاہم چینی حکومت کی جانب سے جاری ہونے والے اعلامیے پر بات کی جائے تو اس کے برعکس صورتحال دکھائی دیتی ہے۔

چین کی ریاستی کونسل کی جانب سے 6 جنوری کو جاری ہونے والے بیان میں پاکستان کو بجٹ میں امداد کا ذکر نہیں کیا گیا۔

چینی اعلامیے میں لکھا گیا ہے کہ "شہباز شریف کے کامیاب دورہ چین سے دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے پر اتفاق کیا گیا ہے۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ لی کی چیانگ نے دونوں ممالک کے درمیان اعلیٰ سطح کے تبادلوں کو جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے ، چین اہم شعبوں میں عملی تعاون کو فروغ دینے اور وسیع تر ترقی کو فروغ دینے کے لیے تیار ہے۔

اعلامیے کے مطابق "لی کی چیانگ نے اس بات کی نشاندہی کی کہ موجودہ عالمی اقتصادی صورتحال بہت پیچیدہ ہے، جس کی خصوصیات بلند افراط زر، کم شرح نمو، سخت مالیاتی پالیسی اور بلند قرضے ہیں۔ تمام ممالک کو مشترکہ طور پر بڑے پن کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ میکرو اکنامک اور مالیاتی پالیسی کے ربط کو مضبوط بنانا ہوگا ، عالمی معیشت کی بحالی کے لیے مشترکہ کوششیں  کرنا ہوں گی۔

چینی وزیراعظم لی کی چیانگ نے کہا ہے کہ "چین ہمیشہ پاکستان کی معیشت کی ترقی اور لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے میں مدد کرتا ہے، علاقائی امن، استحکام اور ترقی کے تحفظ کے لیے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہے۔”

لی کی چیانگ نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ پاکستانی حکومت پاکستان میں چینی اہلکاروں اور اداروں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے اپنی بھرپور کوششیں جاری رکھی گی۔

تجزیہ کاروں نے وفاقی وزراء کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ چینی کی جانب سے جاری ہونے والے اعلامیے میں پاکستان کو ڈیفالٹ کے خطرے سے بچانے کے لیے کسی مالی پیکج کا اعلان نہیں کیا گیا ہے ، اور نہ ہی کشیدہ معاشی صورتحال کے دوران مالی امداد کے کسی حجم کا کوئی ذکر کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم، وزیر خارجہ اور وزیر خزانہ کے بیانات چینی حکومت کی جانب سے جاری ہونے والے اعلامیے کے بعد جھوٹ کا پلندہ دکھائی دے رہے ہیں۔ اعلامیے میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ حکومت پاکستان چینی شہریوں کی سلامتی اور ملک میں چینی مفادات کے تحفظ کے لیے موثر اقدامات کرے۔

متعلقہ تحاریر