پی ٹی آئی سے بے وفائی پر پرویز الہیٰ اقتدار کے سنگھاسن سے محروم ہو جائیں گے

پنجاب اسمبلی میں صرف 10 اراکین رکھنے والے چوہدری پرویز الہیٰ کی کرسی تحریک انصاف کی مرہون منت ہے، وزارت اعلیٰ کے سنگھاسن پر براجمان  چوہدری پرویز الہیٰ  نے 11 جنوری کو اسمبلی کی تحلیل میں روڑے اٹکانے کی کوشش کی تو ان کی اپنی وزارت اعلیٰ مشکلات سے دوچار ہو جائے گی کیونکہ  مسلم لیگ نون  ان کی وعدہ خلافیوں سے تنگ آکر ان کی حمایت نہ کرنے پر مجبور ہوگئی ہے  

پنجاب اسمبلی میں صرف 10 اراکین رکھنے والے چوہدری پرویز الہیٰ کی کرسی تحریک انصاف کی مرہون منت ہے تاہم وزیراعلیٰ پنجاب نے اسمبلی کی تحلیل میں روڑے اٹکانے کو کوشش کی تو وہ وزارت اعلیٰ سے محروم ہو جائیں گے ۔

پاکستان تحریک انصاف کی حمایت سے پنجاب کی وزارت اعلیٰ کے سنگھاسن پر براجمان  چوہدری پرویز الہیٰ  نے11جنوری کو اسمبلی کی تحلیل میں روڑے اٹکانے کی کوشش کی تو ان کی اپنی وزارت اعلیٰ مشکلات سے دوچار ہوجائے گی ۔

یہ بھی پڑھیے

پنجاب اسمبلی کے اجلاس کی تاریخ پھر تبدیل ، 9 جنوری کو طلب

ملک میں حکومت کی تبدیلیوں کی ہوائیں چلی تو پنجاب میں بھی ایک بار پھر نون لیگ کا اقتدار قائم ہوا اور حمزہ شہباز وزیراعلیٰ بنے تاہم جلد سیاسی بساط پر بازی بدلی اور اقتدار کا ہما پی ٹی آئی کی حمایت سے چوہدری پرویز الہیٰ سے سر بیٹھا۔

پنجا ب اسمبلی میں تحریک انصاف سب سے بڑی جماعت ہے اوراسکے پاس 180اراکین موجود ہیں جبکہ ان کے بعد پاکستان مسلم لیگ نون کو ایوان میں اکثریت حاصل ہے اور ان کے 167 اراکین پنجاب اسمبلی میں موجود ہیں۔

پنجاب  کے ایوان میں مسلم لیگ قاف کے 10 جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کے پاس صرف 7 اراکین ہیں۔ صوبائی اسمبلی میں آزاد امیدواروں کی تعداد 6 ہے  اور راہ حق پارٹی کا صرف ایک رکن پنجاب اسمبلی کو منتخب رکن ہے ۔

سال 2022 جوکہ سیاسی ہنگامہ آرائیوں کی وجہ سے پاکستان کی تاریخ کا ایک حصہ بن چکا ہے  کہ دوران مارچ میں وفاقی حکومت کی تبدیلی کے بعد پنجاب میں بھی تبدیلی آئی اور عثمان بزدار اپنی وزارت اعلیٰ کھو کر تاریخ کا حصہ بن گئے ۔

عمران خان نے پی ڈی ایم کی سیاسی چال کا توڑ کرتے ہوئے چوہدری پرویز الہیٰ کو وزیر  اعلیٰ پنجاب بنانے کا فیصلہ کیا اور اپنی پارٹی کی تمام تر حمایت ان کی جھولی میں ڈال دی جس کے بعد وزارت  اعلیٰ کی کرسی   پروہ براجمان ہوئے ۔

پانچ ماہ تک پنجاب کی وزارت اعلیٰ کے مزے لوٹتے پرویز الہیٰ ایک بار پھر  خطرات کا شکار ہوئے اور گورنر پنجاب  بلیغ الرحمان نے ان کو ایک حکم کے تحت ڈی نوٹیفائی کردیا اور وہ پھر ایک بار ایوان وزیراعلیٰ سےباہر آگئے ۔

وزیراعلیٰ پنجاب نے گورنر پنجاب کے نوٹیفکیشن کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا اور فیصلہ ان کے حق میں آیا۔ عدالت نے گورنر پنجاب  بلیغ الرحمان کے نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دیتے ہوئے پرویز الہیٰ کو دوبارہ بحال کردیا تھا ۔

یہ بھی پڑھیے

پی ٹی آئی قیادت بیانات دینے میں احتیاط کرے، چوہدری پرویز الہیٰ کا مشورہ

وزارت اعلیٰ بحال ہوتے ہی چوہدری پرویز الہیٰ اپنے اہم ترین اتحادی کی سیاسی چال پر عمل درآمد کرنے سے پیچھے ہونے لگے اور عمران خان کی ہدایت پر اسمبلی تحلیل نہیں کی جس پر پی ٹی آئی کے اندر بھی غم و غصہ ہے ۔

سپریم کورٹ میں دوران سماعت  پرویزالہیٰ نے یقین دہانی کروائی کہ پنجاب اسمبلی کو تحلیل نہیں کیا جائے گا جبکہ تحریک انصاف پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلی تحلیل کرکے وفاقی حکومت پر مزید دباؤ  بڑھانا چاہتی ہے ۔

سپریم کورٹ میں تحریری  جواب جمع کروانے والے چوہدری پرویز الہیٰ کی وزارت اعلیٰ تحریک انصاف کی مرہون منت ہے اگر انہوں نے  پی ٹی آئی کی اسمبلی تحلیل کے مطالبے پر عمل نہیں کرتے تو پھر مشکل درپیش ہوگی ۔

ذرائع کے مطابق اگر پرویز الہیٰ نے تحریک انصاف کے ساتھ کوئی بھی سیاسی کھیل کھیلنے کی کوشش کی تو انہیں ناکامی ہوگی کیونکہ مسلم لیگ نون بھی ان کی وعدہ خلافیوں سے  تنگ ہے اور ان کی حمایت میں نہ آئے گی ۔

متعلقہ تحاریر