حکومت کا اسلام آباد لوکل گورنمنٹ ترمیمی بل پارلیمنٹ سے منظور کرانے کا فیصلہ
وفاقی حکومت نے مسودہ قانون پر صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے دستخط نہ کئے جانے کے بعد مذکورہ فیصلہ کیا ہے۔
حکومت نے اسلام آباد میں ضلعی حکومتوں کے نظام اور وفاقی دارالحکومت میں یونین کونسلوں کی تعداد میں اضافے سے متعلق مسودہ قانون پر صدر مملکت کی جانب سے دستخط نہ کئے جانے کے بعد اسلام آباد لوکل گورنمنٹ ترمیمی بل پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے منظور کرانے کا فیصلہ کرلیا۔
اسلام آباد مقامی حکومت ترمیمی بل کی منظوری کے حوالے سے وزارت پارلیمانی امور نے وزیراعظم کی سفارش پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کی سمری صدر مملکت کو بھجوادی ہے ۔ مشترکہ اجلاس میں اسلام آباد مقامی حکومت ترمیمی بل منظوری کیلئے پیش ہو گا ، پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد بل صدر کے پاس دو بارہ بھیجا جائے گا ، اگر صدر مملکت 10 دن میں بل پر دستخط نہیں کرتے تو اس صورت میں بل از خودایکٹ بن جائے گا۔
یہ بھی پڑھیے
ٹیکنوکریٹ نہیں صرف پی ٹی آئی کی حکومت ملک کو بحران سے نکال سکتی ہے، عمران خان
جنرل (ر) فیض حمید کی صاحبزادی کی شادی، مسلم لیگ (ن) کی قیادت دعوت سے محروم
اسلام آباد بلدیاتی انتخابات ترمیمی بل پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد صدر کو بھجوایا گیا تھا مگر صدر مملکت نے آئین کے آرٹیکل 50 کے تحت حاصل اختیارات استعمال کرتے ہوئے بل پر دستخط نہیں کئے تھے۔ آرٹیکل75 کے مطابق صدر مملکت کی منظوری کے بعد بل قانون بنتا ہے۔
اسلام آباد میں بلدیاتی حکومت کے 5 سال فروری 2021 میں مکمل ہوگئے تھے اور آئین کے تحت 3 ماہ میں بلدیاتی انتخابات ہونے چاہیے تھے لیکن ایسا نہیں ہوسکا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے جون میں وفاقی دارالحکومت میں بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے سے متعلق پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو نئی حلقہ بندیوں کا حکم دیا تھا۔
اس سے قبل حکمراں اتحاد مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی نے یونین کونسلز کی تعداد 50 سے بڑھا کر 101 کرنے کا فیصلہ کیا تھا اور وزارت داخلہ کی جانب سے نوٹی فکیشن بھی جاری کیا گیا تھا۔
الیکشن کمیشن کو بلدیاتی انتخابات کا عمل وفاقی حکومت کے فیصلے کے باعث روکنا پڑا اور حلقہ بندیوں کی وجہ سے تاخیر ہوئی تھی۔
وزارت داخلہ نے وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد گزشتہ برس 20دسمبر کو اسلام آباد میٹرو پولیٹن کارپوریشن کی یونین کونسلز کی تعداد نوٹی فکیشن کے ذریعے 125 کردی تھی۔
اسلام آباد بلدیاتی نظام اس وقت 101 یونین کونسلز پر مشتمل ہے، وفاقی حکومت یونین کونسلوں کی تعداد بڑھا کر 125 کرنا چاہتی ہے،موجودہ بلدیاتی نظام میں جنرل کونسلرز کی کُل تعداد 606 ہے۔اسلام آباد کی ہر یونین کونسل چیئرمین اور وائس چیئرمین سمیت 13 اراکین پر مشتمل ہے، ہر یونین کونسل میں6 وارڈز اور 6 جنرل کونسلرز ہوں گے۔
ضلعی حکومتوں کے موجودہ نظام کے تحت ہر یونین کونسل میں 2 خواتین کونسلر ہوں گی، ہر یونین کونسل میں ایک اقلیتی، ایک یوتھ اور ایک کسان کونسلر ہوگا۔اسلام آباد میں1 ہزار 39 پولنگ اسٹیشن قائم کیے جائیں گے، مردوں کے 374، خواتین کے 374 اور 291 مخلوط پولنگ اسٹیشنز ہوں گے۔بلدیاتی انتخابات میں پولنگ بوتھ کی کل تعداد 3 ہزار 88 ہوگی، مردوں کے 1 ہزار 603 اور خواتین کے 1 ہزار 485 پولنگ بوتھ ہوں گے۔
اسلام آباد میں ووٹرز کی تعداد 10 لاکھ 155 ہے۔ جن میں مرد ووٹرز 5 لاکھ 26 ہزار 138 جبکہ خواتین ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 74ہزار 17 ہے۔