آرمی چیف کا دورہ سعودی عرب: پاکستان کو مالی امداد ملے گی یا نہیں ، کچھ پتا نہیں
آرمی چیف جنرل عاصم منیر 4 جنوری سے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے سرکاری دورے پر ہیں۔ ان کی 10 جنوری کو پاکستان واپسی متوقع ہے۔
چیف آف آرمی اسٹاف (COAS) جنرل عاصم منیر اپنے سرکاری دورے پر ان دنوں سعودی عرب گئے ہوئے ہیں، تاہم سعودی حکومت کی جانب سے پاکستان کو مالی امداد دینے کے حوالے سے ابھی تک کوئی اعلان سامنے نہیں آیا ہے۔
پاکستان کی وفاقی حکومت سعودی عرب اور چین سمیت دوست ممالک سے مالی امداد پر نظریں جمائے بیٹھی ہے ، جب کہ بعض وزراء کی جانب سے پہلے ہی ریاض سے مالی امداد حاصل کرنے کا عندیہ دے دیا گیا تھا تاکہ ڈیفالٹ سے بچا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیے
سندھ میں آٹے کا سنگین بحران، سکھر میں ڈاکوؤں نے آٹے کا اسٹال لوٹ لیا
دوسری جانب آرمی چیف جنرل عاصم منیر گذشتہ چار روز سے سعودی عرب میں ہیں ، ان کی ملاقاتوں کا سلسلہ بھی جاری ہے ، تاہم سعودی حکومت کی جانب سے ابھی تک کوئی اعلان سامنے نہیں آیا۔
اپنے دورے کے دوران آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے سعودی عرب کے اعلیٰ فوجی کمانڈ سے ملاقات کے علاوہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے بھی ملاقات کی ہے۔
ملاقات کے دوران انہوں نے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دوطرفہ تعلقات اور دفاعی بڑھانے کے طریقوں کا جائزہ لیا۔ سعودی ولی عہد، جو مملکت سعودی عرب کے وزیر اعظم بھی ہیں، نے الولا شہر میں اپنے محل میں جنرل عاصم منیر کا استقبال کیا۔
سعودی کی سرکاری نیوز ایجنسی نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے ساتھ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے استقبال کی تصاویر بھی شیئر کیں ہیں، ملاقات میں سعودی عرب کے وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان اور قومی سلامتی کے مشیر ڈاکٹر موسیٰ بن محمد العیبان نے شرکت کی۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی نے بتایا کہ دونوں رہنماؤں نے دو طرفہ تعلقات کے علاوہ "مشترکہ تشویش کے متعدد مسائل” پر تبادلہ خیال کیا۔
آرمی چیف جنرل عاصم منیر 4 جنوری سے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے سرکاری دورے پر ہیں۔ ان کی 10 جنوری کو پاکستان واپسی متوقع ہے۔
اس سے قبل چینی اسٹیٹ کونسل کی جانب سے وزیراعظم شہباز شریف اور ان کے ہم منصب لی کی چیانگ کے درمیان حالیہ ٹیلی فونک گفتگو کے حوالے سے جاری ہونے والے بیان میں پاکستان کے لیے بجٹ میں معاونت کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ نیوز 360 نے گذشتہ دنوں اطلاع دی تھی کہ امریکہ (US) اور سعودی عرب ڈیفالٹ سے بچنے کے لیے پاکستان کی مدد کے لیے آگے آ سکتے ہیں۔
پاکستان کو 10 جنوری کو 1.3 بلین ڈالر کا بیرونی قرضہ ادا کرنا ہے جبکہ ملک میں کم ہوتے زرمبادلہ کے ذخائر کی وجہ سے ایسا ممکن نظر نہیں آرہا۔ ایسے میں سعودی عرب اور امریکہ کو امید کی کرن کہا جاسکتا ہے۔
حکومت کی تبدیلی سے مسلط کردہ حکومت پر ڈیفالٹ کا خطرہ منڈلا رہا ہے ، اس لیے اسے کسی نہ کسی طرح ٹالنے کی سرتوڑ کوششیں کی جا رہی ہیں۔
ذرائع کے مطابق حالیہ دنوں میں اس حوالے سے دو پیشرفت ہوئی ہے جسے شہباز شریف حکومت کے لیے مثبت قرار دیا جا سکتا ہے۔
ذرائع نے نیوز 360 کو بتایا کہ حکومت کسی نہ کسی طرح انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے پاس جانے سے بچنے کی کوششوں میں مصروف ہے کیونکہ سخت شرائط کی موجودگی میں عوام کو ریلیف دینا ممکن نہیں ہوگا، جب کہ آگے انتخابات ہیں۔ عمران خان کی مقبولیت کی وجہ سے حکومت عوام کو ریلیف دینے میں ناکام رہی تو آنے والے انتخابات میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
ذرائع نے نیوز 360 کو مزید بتایا تھا کہ آئی ایم ایف ڈیل سے بچنے کے لیے چند دوست ممالک سے اعلیٰ سطح رابطے کیے گئے، اس سلسلے میں سعودی عرب اور امریکا نے مدد کی یقین دہانی کرائی تھی۔
ذرائع کے مطابق امریکا نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے اکاؤنٹ میں 2 ارب ڈالر منتقل کرنے کی یقین دہانی کرائی اور سعودی عرب نے بھی مزید 2 ارب ڈالر دینے پر آمادگی ظاہر کی۔