50 فیصد سے زائد پاکستانی حکومتی وزراء کی کارکردگی سے مایوس، گیلپ سروے

گیلپ پاکستان ریڈیفائنڈنگ ریسرچ کے مطابق آدھے سے زیادہ پاکستانی حکومتی وزراء پر کسی نہ کسی سطح پر کم سے کم اعتماد کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔

عمران خان کی حکومت کو ہٹا کر آنے والی شہباز شریف حکومت جہاں معاشی میدان میں مشکلات کا شکار ہے وہیں آئے روز ہونے مختلف سروے بھی حکومت کی کارکردگی کا پول کھول رہے ہیں ، تازہ ترین سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ 50 فیصد پاکستانی عوام وفاقی وزراء کی کارکردگی سےنالاں ہے۔

اقتدار میں آنے کے تقریباً 8 ماہ بعد شہباز شریف حکومت کی مقبولیت مزید کم سے کم تر ہوتی جارہی ہے۔ جس کی وجہ پاکستانی عوام مہنگائی کو بنیادی وجہ قرار دے رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

سیلاب زدگان کے لیے عالمی ڈونر کانفرنس: عالمی برادری کا 8 ارب ڈالر سے زائد کی امداد دینے کا وعدہ

تازہ ترین گیلپ سروے کے مطابق 50 فیصد سے زائد عوام شہباز شریف حکومت کے وفاقی وزراء کی کارکردگی انتہائی نالاں ہیں۔ جہاں وفاقی وزراء کی کارکردگی نہ ہونے کے برابر ہے وہیں مسلم لیگ (ن) کی مقبولیت باقی تمام پارٹیوں کے نسبت سب سے کم ہو کر رہ گئی ہے۔

گیلپ پاکستان ریڈیفائنڈنگ ریسرچ کے مطابق آدھے سے زیادہ پاکستانی حکومتی وزراء پر کسی نہ کسی سطح پر کم سے کم اعتماد کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔

گیلپ پاکستان ریڈیفائنڈنگ ریسرچ سروے کے مطابق "13٪ نے کہا کہ وہ مکمل طور پر پُراعتماد ہیں، 23٪ نے کہا کہ وہ کسی حد تک پُراعتماد ہیں، 17٪ نے معمولی اعتماد کا اظہار کیا گیا ہے جبکہ 43٪ نے کہا کہ انہیں حکومتی وزراء پر بالکل اعتماد نہیں ہے۔”

گیلپ پاکستان کے مطابق "کسی حد تک اور تھوڑا سا میں کیا فرق ہے؟”

گیلپ پاکستان کے سروے کے مطابق 50 فیصد سے زیادہ پاکستانیوں کا کہنا ہے کہ ان کا وفاقی وزراء کی کارکردگی پر بالکل اعتبار نہیں ہے۔”

دوسری جانب ملک میں جاری سیاسی اور معاشی عدم استحکام کی وجہ سے کاروباری شعبے سے منسلک افراد شدید مایوسی میں مبتلا ہیں۔

گیلپ بزنس کانفیڈنس انڈیکس کے آخری سروے جو انہوں نے 2022 کی آخری سہ ماہی میں کیا تھا۔ گیلپ پاکستان کے سروے کے مطابق 65 فیصد کاروباری افراد کا کہنا تھا کہ ان کے کاروبار کو خراب حالات کا سامنا ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ شہباز شریف حکومت کے وفاقی وزراء کے پاس کے ملک کو معاشی طور پر مستحکم کرنے کے لیے کوئی پلان نہیں ہے ، حکومت اشتہارات کے ذریعے اپنی معاشی کامیابی دکھاتے ہوئے نظر آتی ہے تو وفاقی وزراء اپنی کارکردگی پریس کانفرنسز کرکے ثابت کرنے پر تلے ہوئے ہیں ، جبکہ کاروباری طبقے کے لیے اپنے کاروبار کو جاری رکھنا نہ صرف مشکل ہوا ہوا ہے بلکہ صنعتکار توانائی کی عدم دستیابی کی وجہ سے اپنی صنعتوں کو بند کررہے ہیں۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حکومت کو معاشی پالیسیز ترتیب دیتے ہوئے کاروباری اور صنعت سے منسلک لوگوں سے مشاورت کرنی چاہیے تاکہ ان کو بھی معلوم رہے کہ جو پالیسیز بن رہی ہے اس کے فوائد اور نقصان کیا ہیں۔ حکومت کو صنعتوں کو توانائی کا حصول ہرصورت میں ممکن بنانا ہوگا اور درآمدات پر سے پابندی اٹھانا ہوگی تاکہ صنعتیں چلیں اور غریبوں کو روزگار میسر آئیں۔

متعلقہ تحاریر