اٹارنی جنرل کے بغیر ملک کیسے چل رہا ہے؟۔ سپریم کورٹ کا استفسار

عدالت عظمیٰ نے اٹارنی جنرل کی تقرری کے معاملے پر سیکرٹری قانون کو طلب کرتے ہوئے ہدایت کی کہ سیکرٹری قانون آئندہ سماعت پر نئےاٹارنی جنرل کے تقرر نامہ اور سابق کا استعفیٰ کے ہمراہ پیش ہوں۔

سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل کی تقرری نہ ہونے کے معاملے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا اٹارنی جنرل کے بغیر ملک کیسے چل رہا ہے؟۔ عدالت نے سیکرٹری قانون کو آئندہ سماعت پر اٹارنی جنرل کے استعفیٰ اور تقرری کے ریکارڈ سمیت طلب کر لیا۔

سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے پراپرٹی کے مقدمے کی سماعت کے دوران ڈپٹی اٹارنی جنرل کی جانب سے معاونت نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کیا۔

یہ بھی پڑھیے

وزیرآباد حملے میں عمران خان کو قتل کرنے کوشش کی گئی، فواد چوہدری

تحریک انصاف کے سینئر رہنما فواد چوہدری نے نظام انصاف پر سوالات اٹھا دیئے

مقدمہ کی سماعت کے دوران جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ڈپٹی اٹارنی جنرل شفقت عباسی سے استفسار کیا کہ اٹارنی جنرل کون ہیں؟۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ اٹارنی جنرل اشتر اوصاف ہیں، جس پر جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ اشتر اوصاف کا استعفیٰ تو منظور ہوچکا ہے۔ عدالت نے دریافت کیا کہ اب نیا اٹارنی جنرل کون ہے؟۔

جس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل شفقت عباسی نے لاعلمی کا اظہار کیا۔

عدالت عظمٰی کا کہنا تھا کہ انہیں اٹارنی جنرل آفس سے مقدمات میں درست معاونت نہیں مل رہی۔

دورانِ سماعت جسٹس قاضی فائز نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان کو روسٹرم پر بلایا اور سوال کیا کہ نیا اٹارنی جنرل کس کو لگایا گیا ہے؟

عدالت کے استفسار پر عامر رحمان نے بھی نئے اٹارنی جنرل کی تقرری پر لاعلمی ظاہر کردی جس پر جسٹس قاضی فائز نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اٹارنی جنرل کے بغیر ملک کیسے چل رہا ہے؟ آپ کو نئے اٹارنی جنرل کا نام نہیں معلوم؟

عدالت نے اٹارنی جنرل کی تقرری کے معاملے پر سیکرٹری قانون کو طلب کرتے ہوئے ہدایت کی کہ سیکرٹری قانون آئندہ سماعت پر نئےاٹارنی جنرل کے تقرر نامہ اور سابق کا استعفیٰ کے ہمراہ پیش ہوں۔

گزشتہ برس مئی میں وفاقی حکومت کی جانب سے اشتر اوصاف علی کو اٹارنی جنرل مقرر کیا گیا تھا۔

وزیرِ اعظم میاں محمد شہباز شریف نے اشتر اوصاف علی کی تعیناتی کی منظوری دی تھی۔

اشتر اوصاف 16-2015ء میں وزیرِ اعظم کے اسپیشل اسسٹنٹ قانون و انصاف بھی رہ چکے ہیں، انہیں اس سے قبل سابق وزیرِ اعظم میاں نواز شریف نے 2016ء میں اٹارنی جنرل مقرر کیا تھا۔

انہوں نے 2018ء تک بطور اٹارنی جنرل خدمات انجام دی تھیں، وہ 12-2011ء میں صوبے کے پراسیکیوٹر جنرل بھی رہے ہیں۔

اشترا وصاف 2 مرتبہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب بھی رہے ہیں، انہوں نے بطور اٹارنی جنرل فاٹا کے خیبر پختون خوا میں انضمام کے حوالے سے آئینی ترمیم کے مسودےکی تیاری میں کردار ادا کیا تھا۔

اشتر اوصاف نے گزشتہ برس 12 اکتوبر کو اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے گزشتہ برس 23 دسمبر کو اشتر اوصاف علی کا استعفی منظور کر لیا تھا

اشتر اوصاف علی کے مستعفی ہونے کے بعد منصور عثمان اعوان کو اٹارنی جنرل پاکستان تعینات کردیا گیا تھا۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے آئین کے آرٹیکل 100 کے منصور عثمان اعوان کی بطور اٹارنی جنرل تعیناتی کی منظوری دی تھی۔

متعلقہ تحاریر