ورلڈ اکنامک فورم نے پاکستان، ترکی، لبنان اور مصر کیلئے خطرے کی گھنٹی بجادی
ورلڈ اکنامک فورم نے اپنی گلوبل رسک 2023 رپورٹ پاکستان، ترکی، لبنان، مصر، گھانا، تیونس، کینیا اور ارجنٹائن سمیت کئی ممالک کے دیوالیہ ہونے کے خدشات کا اظہارکردیا، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افراط زر میں اضافہ، قرضوں کا بحران اور آبی وسائل کے مسائل سمیت دیگر معاملات ان ممالک کو ڈیفالٹ تک لے جائیں گے
ورلڈ اکنامک فورم نے پاکستان میں تیزی سے بڑھتے ہوئے افراط زر کو ملک کیلئے سب بڑا خطرہ قرار دے دیا ہے جبکہ قرضوں کے بحران سمیت دیگر پانچ مسائل کو خطرات کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔
ورلڈ اکنامک فورم نے اپنی گلوبل رسک 2023 رپورٹ میں پاکستان میں تیزی سے بڑھتے ہوئے افراط زر کو ملک کیلئے سب بڑا خطرہ قرار دیا ہے جبکہ قرضوں کے بحران سمیت دیگر 5 عوامل بھی کو انتہائی خطرناک قرار دیا گیا ہے ۔
یہ بھی پڑھیے
ورلڈ بینک نے پاکستان کی جی ڈی پی کی شرح نصف ہونے کی پیش گوئی کردی
ورلڈ اکنامک فورم کی گلوبل رسک 2023 رپورٹ میں قرضوں کے بحران، افراط زر میں اضافہ، ریاست کے خاتمے، سائبر سیکیورٹی کی ناکامی کو پاکستان کو درپیش پانچ سنگین خطرات کے طور پر پیش کیا گیا ہے ۔
گلوبل رسکس 2023 کی رپورٹ میں پاکستان کے حالیہ سیلاب کو حوالہ بھی دیا گیا ہے جس سے لاکھوں ایکٹر زرعی اراضی تباہ ہوگئی جس سے گندم سمیت زرعی اجناس کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے ۔
ورلڈ اکنامک فورم کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سیلاب سے کھڑی فصلوں کو نقصان پہنچا جس سے ملک میں اجناس کی قیمتیں زیادہ ہوئیں جبکہ عوام اس وقت پہلے ہی 27 فیصد مہنگائی کا سامنا کرنے پر مجبور ہے ۔
گلوبل رسک 2023 کی رپورٹ میں اگلے 2 سالوں کو دنیا کے لیے بھی خطرناک قرار دیا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان، ارجنٹائن، مصر ، گھانا، کینیا، تیونس اور ترکی دیوالیہ کے خطرات سے دو چار ہیں۔
ورلڈ اکنامک فورم کی رپورٹ میں خدشات ظاہر کیے گئے ہیں کہ سیاسی عدم استحکام، قرضو ں کا بحران، اور اشیائے خوو و نوش کی کمی پاکستان ،مصر ،لبنان تیونس ،گھانا میں عدم استحکام کو مزید بڑھا سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
پی بی سی کا حکومت کو “نیا پاکستان سرٹیفکیٹس” سے اخراج روکنے کا مشورہ
ورلڈ اکنامک فورم نے اپنی گلوبل رسک رپورٹ میں علاقائی اور ماحولیاتی خطرات کو بھی خطرہ قراردیا ہے۔ آبی وسائل کوعلاقائی تنازعات میں بطور ہتھیار یا ہدف استعمال کئے جانے کا بھی خطرہ ہے۔
گلوبل رسک2023رپورٹ کےمطابق پاکستان، بھارت اورافغانستان سمیت خطے کے دیگرممالک کو درپیش علاقائی تنازعات میں پانی کے انفراسٹرکچر کو ہتھیار یا ہدف کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔