بے نظیر کے نام پر سرکاری خزانے کو 19 ارب روپے کا چونا لگا دیا گیا

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین نے افسران کی تنخواہوں اور پنشن سے کٹوتی کرکے رقم سرکاری خزانے میں جمع کرانے کی ہدایت کردی۔

بے نظیر انکم سپورٹ کے 19 ارب روپے سرکاری ملازمین کی بیگمات کو مل گئے، گریڈ 17 کے 2500 افسران کی بیگمات کو بھی رقوم دی جاتی رہی۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں چیئرمین نور عالم خان اور مشاہد حسین سید کی مشترکہ کوشش سے 19 ارب روپے کا خوفناک اسکینڈل پکڑا گیا۔

پی اے سی کا اجلاس چیئرمین نور عالم خان کی زیر صدارت ہوا۔ چیئرمین پی اے سی اور مشاہد حسین سید نے انکشاف کیا کہ ایک لاکھ 43 ہزار سرکاری ملازمین کی بیگمات بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے مستحقین کے  پیسے اڑا رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

عوام کی اکثریت نے عمران خان سے امیدیں باندھ لیں، شہبازشریف یکسراعتماد کھو بیٹھے

تحریم الہیٰ کی درخواست پر وفاقی حکومت اور ایف آئی اے کو نوٹسز جاری

اجلاس کو بتایا گیا کہ بی آئی ایس پی کے 19 ارب روپے سرکاری ملازمین میں تقسیم کیے گئے۔ ایک لاکھ 43 ہزار افراد میں غیر قانونی طور پر رقوم تقسیم کی گئیں۔

گریڈ 17 اور اس سے اوپر کے 2500 افسران کی بیگمات بھی رقوم بٹورتی رہیں ، سرکاری ملازمین کئی سال تک رقوم وصول کرتے رہے ، 2011 سے غیراہل افراد کو رقوم کی ترسیل کا سلسلہ شروع ہوا ، 2019 میں پالیسی بننے کے بعد غیر مستحق رقوم کی فراہمی کا سلسلہ بند ہوا۔

چیئرمین پی اے سی نور عالم خان نے کہا کہ قانون کے مطابق بی آئی ایس پی سمیت سرکاری ملازمین کیش امداد کے مستحق نہیں۔ پی اے سی نے سرکاری ملازمین سے ریکوری اور انکوائری کی ہدایت کر دی۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ گریڈ 17 اور اوپر کے افسران کے کیس انکوائری کیلئے پہلے ہی ایف آئی اے کے پاس ہیں، پی اے سی نے بی آئی ایس پی کی ٹیم کی بریفنگ پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔ وزیراعظم اور متعلقہ وفاقی وزیر کو خط لکھنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔

نور عالم خان نے بی آئی ایس پی کے ڈی جی کیش کی سخت سرزنش کر دی۔ غیرسنجیدہ رویے پر پی اے سی اجلاس سے نکل جانے کی ہدایت کر دی۔ ساتھ یہ ہدایت بھی کی گئی ان افسران کی تنخواہوں اور پنشن سے کٹوتی کرکے رقم سرکاری خزانے میں جمع کرائی جائیں۔

متعلقہ تحاریر