پنجاب اسمبلی کی تحلیل: وزیراعلیٰ پرویز الہیٰ نے سمری پر دستخط کردیئے

پی ٹی آئی کے رہنما فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ ہم لیڈرآف اپوزیشن حمزہ شہباز شریف کو خط لکھ رہے ہیں تاکہ نگراں حکومت کی تشکیل کےلیے مشاورت کی جاسکے۔

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ہم اپنی پنجاب اور خیبر پختونخوا کی حکومتوں کو ختم کرنے جارہے ہیں ، کیونکہ ہمیں عوام کے پاس جانے میں کوئی آر نہیں ہے ، پاکستان کے لوگ آج بھی کسی پر اعتماد کرتے ہیں تو وہ عمران خان پر اعتماد کرتے ہیں۔

لاہور میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی رہائش گاہ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ہم چوہدری پرویز الہیٰ صاحب ، مسلم لیگ ق کے اراکین کا ، مونس الہیٰ صاحب کا اور حسین الہیٰ صاحب سمیت سب کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ جس طریقے سے وہ مشکل اور کٹھن حالات میں ہمارے ساتھ کھڑے ہوئے ، جس طریقے سے انہوں نے ایک اصول کی خاطر ہمارا ساتھ دیا۔

یہ بھی پڑھیے

چوہدری پرویز الہیٰ کا اعتماد کا ووٹ: گورنر پنجاب نے عدالتی فیصلے پر مہرثبت کردی

غریدہ فاروقی، عمار مسعود اور وقار ستی کے ایک جیسے ٹوئٹ پر صارفین کی کڑی تنقید

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ یہاں یہ کہا جارہا تھا کہ چوہدری صاحبان پیچھے ہٹ جائیں گے ، مگر وہ جس طرح سے ڈٹ کر ہمارے ساتھ کھڑے ہوئے میں ان کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔

پی ٹی آئی کے سینئر رہنما فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ نے پنجاب اسمبلی کو تحلیل کرنے کی سمری پر دستخط کردیئے ہیں ، اور سمری ہم نے گورنر بلیغ الرحمان کو ارسال کردی ہے۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ اگر گورنر نے سمری پر دستخط نہ بھی کیے تو اسمبلی 48 گھنٹوں میں خود بخود تحلیل ہو جائے گی۔

ان کا کہنا تھا ہم اگلے 48 گھنٹوں میں لیڈر آف اپوزیشن حمزہ شہباز کو بھی خط لکھنے جارہیے ہیں تاکہ نگراں حکومت کی تشکیل دی جاسکے۔ حمزہ شہباز کے ساتھ باہمی مشاورت سے نگراں حکومت تشکیل دی جائے گی۔ اور ان شاء اللہ 90 دنوں کے اندر پنجاب میں اور خیبر پختونخوا میں عام انتخابات ہونے جارہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں یہاں یہ بتا ضروری سمجھتا ہوں کہ 60 فیصد پاکستان میں انتخابات ہونے جارہے ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ وفاقی حکومت کو اپنی ضد سے باہر آنا چاہیے ، پاکستان میں عام انتخابات کے لیے فریم ورک طے کرے ، اور پاکستان کو قومی انتخابات کی جانب بڑھنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب تک ہم پاکستان میں سیاسی استحکام نہیں لائیں گے پاکستان کی معیشت ٹھیک نہیں ہو گی ، استحکام صرف انتخابات آسکتا ہے ، 60 فیصد پاکستان انتخابات کی جانب جارہا تو سمجھ سے باہر ہے کہ باقی 40 نشستوں پر انتخابات کیوں نہ ہوں۔ ہم اسپیکر قومی اسمبلی سے درخواست کرتے ہیں کہ ہمارے استعفوں کو بھی ایک ساتھ منظور کیا جائے تاکہ قومی اور صوبائی انتخابات ایک ساتھ ہوں۔

متعلقہ تحاریر