اعلیٰ تعلیم یافتہ امیدوار کم درجے کی اسامی پر بھرتی نہیں ہوسکتا، سپریم کورٹ

کم درجے کی آسامیوں پر اعلیٰ تعلیم یافتہ امیدواروں کی بھرتی کے سماجی اثرات بھی مرتب ہوتے ہیں، یہ اقدام  کم اہلیت والے افراد کو ان کے روزگار کے حق سے محروم کر دیتا ہے، جسٹس منصورعلی شاہ

سپریم کورٹ آف پاکستان نے پیر کو فیصلہ سنایا کہ اعلیٰ تعلیم یافتہ امیدوار کو کم درجے کی اسامی پر بھرتی نہیں کیا جا سکتا۔

سپریم کورٹ نے لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو) کی جانب سے دائر درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے قرار دیا ہے کہ  اعلیٰ تعلیم یافتہ امیدوار کم درجے کی نوکری پر بھرتی نہیں ہوسکتا، کم درجے کی آسامیوں پر اعلیٰ تعلیم یافتہ امیدواروں کی بھرتی کے سماجی اثرات بھی مرتب ہوتے ہیں، یہ اقدام  کم اہلیت والے افراد کو ان کے روزگار کے حق سے محروم کر دیتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

وزیر اعلیٰ پنجاب نے انسٹی ٹیوٹ آف پوسٹ گریجوایٹ سٹڈیز کا سنگ بنیاد رکھ دیا

گورنر پنجاب نے بطور چانسلر مختلف سمریوں کی منظوری دے دی

لیسکو نے سپریم کورٹ میں لاہور ہائی کورٹ  کے اس فیصلے کو چیلنج کیا  تھا جس میں ادارے کو 2015 میں لائن سپرنٹنڈنٹ کے عہدے پر انجینئر وقاص کی خدمات حاصل کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔درخواست گزار  وقاص نے  لیسکو کی جانب سے اس عہدے کے لیے درخواست مسترد ہونے کے بعد لاہور ہائی کورٹ  سے رجوع کیا تھا۔

جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ لائن سپرنٹنڈنٹ کے عہدے پر انجینئر کی بھرتی سے ادارے کی ترتیب اور فعالیت متاثر ہوگی۔ فیصلے میں مزید کہا گیا  ہے کہ اعلیٰ تعلیم یافتہ ہونے کے باوجود بھرتی کرنے والے کی پالیسی کی تعمیل نہ کرنے والے درخواست دہندگان کی خدمات حاصل نہیں کی جا سکتیں  اور یہ تنظیم کی جانب سے کوئی امتیازی فیصلہ نہیں تھا۔

فیصلے میں کہا گیا  ہے کہ امیدوار کی اہلیت کا جائزہ لینا اور اس کی بھرتی کا فیصلہ کرنا عدالت کی ذمے داری نہیں ہے ،کم درجے کی اسامیوں پر اعلیٰ تعلیم یافتہ امیدواروں کی بھرتی کے سماجی اثرات بھی مرتب ہوتے ہیں، کیونکہ یہ اقدام  کم اہلیت والے افراد کو ان کے روزگار کے حق سے محروم کر دیتا ہے۔

لیسکو نے کہا کہ چونکہ وقاص 2015 سے ادارے کے لیے کام کر رہا ہے، اس لیےادارے  نے اسکی مخالفت نہیں کی۔ لیسکو کے وکیل نے مزید کہا کہ  ادارہ اس معاملے میں تھوڑی نرمی کر سکتاہےتاہم مستقبل میں اس عمل کو دہرانے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔

متعلقہ تحاریر