اسپیکر قومی اسمبلی نے اے پی سی ای اے ڈیولپمنٹ رپورٹ 2022 کا اجراء کر دیا
راجہ پرویز اشرف کا کہنا ہے کہ سی پیک منصوبہ رابطوں کے فروغ اور سماجی و اقتصادی ترقی کے ذریعے پائیدار ترقی کے حصول میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) پاکستان اور چین کے مابین سدا بہار دوستی اور اسٹریٹجک شراکت داری کی عکاسی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ دونوں ممالک کی عوام کے لیے سودمند منصوبہ ثابت ہوگا، اس منصوبے کی تکمیل سے خطے میں ترقی اور خوشحالی کے نئے دور کا آغاز ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ چیلنجز کے باوجود پائیدار اقتصادی ترقی ہمیشہ پاکستان کا اولین ترجیح رہی ہے۔ سی پیک منصوبہ رابطوں کے فروغ اور سماجی و اقتصادی ترقی کے ذریعے پائیدار ترقی کے حصول میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے "APCEA Sustainable Development Report 2022 کے اجراء کے موقع پر پاکستان انسٹی ٹیوٹ فارم پارلیمنٹری سروسز PIPS میں آل پاکستان چائنیز انٹرپرائزز ایسوسی ایشن (APCEA) اور قومی اسمبلی کی ایس ڈی جیز پارلیمانی ٹاسک فورس کے زیر اہتمام منعقدہ تقریب کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔رپورٹ میں پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کے 2030 کے عالمی ایجنڈے کے تناظر میں سی پیک منصوبے کا جامع جائزہ پیش کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیے
حمزہ شہباز نے نگراں وزیراعلیٰ کے لیے دو نام گورنر پنجاب کو ارسال کردیئے
کمشنر لورالائی نے بچوں کو قطرے پلا کر انسداد پولیو مہم کا آغاز کردیا
اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک ) ایک اہم اسٹریٹجک منصوبہ ہے جو پوری دنیا کی توجہ کا مرکز ہے۔انہوں نے کہ منصوبے کے دوسرے مرحلے میں پاکستان میں تعلیم اور صنعت کے فروغ ، اقتصادی اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی، فنی تعلیمی کا اجراء اور طلباء کے تبادلوں کے پروگراموں کی توسیع شامل ہے۔
اے پی سی ای اے کے ایگزیکٹو وائس چیئرمین اور بینک آف چائنا لمیٹڈ پاکستان آپریشنز کے سی ای او مسٹر وانگ جی نے اپنے استقبالیہ خطاب میں پائیدار ترقی کی اہمیت اجاگر کیا اور اس سلسلے میں ہر ممکن اقدامات اٹھانے کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ اے پی سی اے سسٹین ایبل ڈیولپمنٹ رپورٹ 2022 سال 2022 میں چینی کاروباری اداروں کی پائیدار ترقی کی کامیابیوں کا احاطہ کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چینی کاروباری ادارے پاکستان میں پائیدار ترقی کے حصول کو ممکن بنانے کے لیے عمل پیرا ہیں ۔انہوں نے کہا کہ چین کا کارپٹ سیکٹر کی سماجی زمہ داریوں ( سی ایس آر )جس میں تکنیکی ترقی، مقامی کمیونٹی کی فلاح و بہبود اور ان کی صلاحیتوں کی نشوونما شامل ہے کی تکمیل کے لیے کوشاں ہے۔
رومینہ خورشید عالم، کنوینر قومی پارلیمانی ٹاسک فورس برائے SDGs، نے رپورٹ کے اہم نکات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ "پاکستان کے نوجوانوں کو اللہ تعالی نے بے پناہ صلاحیتوں سے نوازا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کے فیز II کے نوجوانون کے صلاحیتوں سے بھرپور استفادہ کرنے کے لیے اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں، پیشہ ورانہ تربیت کی سہولیات، اور اعلیٰ تعلیمی ادارے کے قیام کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے پائیدار ترقی کے اہداف خصوصاً SDGs 7 (صاف توانائی)، 8 (مہذب پیشے اور اقتصادی ترقی)، 11 (پائیدار شہر اور کمیونٹیز)، 13 (سیارے کی حفاظت) اور 17 (اہداف کے لیے شراکت داری) اور سی پیک کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔
محترمہ عائشہ غوث پاشا، وفاقی وزیر مملکت برائے خزانہ اور محصولات نے کہا کہ سی پیک پاکستان کی سماجی و اقتصادی ترقی میں معاون ثابت ہوگا کیونکہ خطے کی افرادی قوت اس کا سب سے بڑا اثاثہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سی پیک منصوبوں نے پاکستان کے عوام کے لیے سماجی و اقتصادی ترقی کے مواقع فراہم کیے گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سی پیک فیز II میں پاکستان میں ایسی صنعتوں میں کئی ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کے امکانات موجود ہیں جو براہ راست SDGs کو سپورٹ کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سی پیک میں نقل و حمل اور لاجسٹکس ذرائع کی ترقی ، قابل تجدید اور متبادل توانائی کی فراہمی، صحت، تعلیم، ٹیکنالوجی اور مواصلات کے شعبے شامل ہیں ۔انہوں نے کہا کہ سی پیک ٹیلنٹ کی نشوونما اور علاقائی رابطوں کو فروغ کے لیے ایک پیش خیمہ ہے۔
چیلنج فیشن پرائیویٹ لمیٹڈ کی سی ای او محترمہ چن ین نے اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری ع("سی پیک”) عصر حاضر کا ایک معاشی گیم چینجر منصوبہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ سی پیک منصوبے سے خطے کے عوام کو بے شمار فوائد حاصل ہونگے۔انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ دونوں ممالک کی مشترکہ کوششوں سے خطے میں ترقی اور خوشحالی کے نئے دور کا آغاز ہو گا، اور اس منصوبے کی تکمیل سے پاکستان کی معاشی ترقی میں زبردست اضافہ ہوگا۔