کیپٹن صفدر نے ملک کی تباہی و بربادی کی ذمہ داری جنرل باجوہ پر عائد کردی

نون لیگی نائب صدر مریم نواز کے شریک حیات کیپٹن ریٹائرڈ صفدر اعوان نے کہا کہ سابق آرمی چیف جنرل باجوہ اورسابق چیف جسٹس ثاقب نثار  ریاست کے مجرم  ہیں، ان دونوں نے ملک کو تباہی و بربادی کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے اور خود بیرون ملک عیاشی میں مصروف ہیں

پاکستان مسلم لیگ نون کی نائب صدر مریم نواز کے شریک حیات کپٹن ریٹائرڈ صفدر اعوان نے ملک کی تباہی کا ذمہ دار سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو قرار دے دیا ۔

نون لیگی نائب صدر مریم نوازکے شریک حیات، سابق رکن قومی اسمبلی صفدر اعوان  نے  کہا کہ ملک کی تباہی و بربادی کی تمام تر ذمہ داری سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ قمر باجوہ پر عائد ہوتی ہے ۔

یہ بھی پڑھیے

کیپٹن (ر) صفدر نے پانامہ کیس میں لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید پر ملوث ہونے کا الزام لگا دیا

کیپٹن ریٹائرڈ صفدراعوان نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور سابق چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار نے ملک کو تباہی کے دہانے پر لاکھڑا کیا ہے ۔

سابق رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ آئین نے جنرل باجوہ کو تین سال کے لیے آرمی چیف  کا عہدہ دیا تھا مگر انہوں نے بزور طاقت اپنی ملازمت میں 6 سال کی توسیع کروائی لی تھی ۔

کیپٹن صفدرنے سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ قوم مہنگائی میں مررہی ہے اور وہ دبئی میں عیش و عشرت سے مزے کررہا ہے ۔

نون لیگی رہنما نے الزام عائد کیا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ کے اہلخانہ دبئی میں  پیلے سونے کی نہیں بلکہ سفید سونے کی خریداری کررہی ہیں جبکہ قوم بھوک سے نڈھال ہوچکی ہے ۔

سابق رکن قومی اسمبلی کیپٹن ریٹائرڈ صفدر اعوان نے جنرل قمر جاوید باجوہ کو کہا کہ وطن واپس آؤ،کیا آپ صرف ملک میں لوٹ مار کرنے کے لیے آرمی چیف بنے تھے ؟ ۔

یہ بھی پڑھیے

لیگی رہنما صفدر اعوان کے پی ٹی آئی کی خواتین کے بارے میں نازیبا کلمات

مریم نوازکے شریک حیات صفدراعوان کا کہنا تھا کہ سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اورسابق چیف جسٹس ثاقب نثار ریاست پاکستان اور پوری قوم کے مجرم ہیں ۔

صفدر اعوان کا کہنا تھا کہ جنرل باجوہ دبئی میں عیاشی کررہا ہے جبکہ میں آج عدالتوں میں پیش ہورہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ جنرل باجوہ آپ کو ملک میں واپس آنے پڑے گا ۔

مریم نواز کے شریک حیات صفدر اعوان کا کہنا تھا اب جنرل باجوہ بھی ریٹائرڈ ہے، اب انہیں بھی عدالتوں میں پیش ہونا پڑے گا۔ اب آپ کو عدالتوں میں جواب دینا پڑے گا ۔

متعلقہ تحاریر