الیکشن کمیشن کا آئندہ عام انتخابات کےموقع پر رزلٹ مینجمنٹ سسٹم لانے کا فیصلہ

الیکشن کمیشن کے مطابق رزلٹ مینیجمنٹ سسٹم ایک کمپیوٹر پروگرام ہے جس کی انسٹالیشن ریٹرننگ افسر کے دفتر میں رکھے کمپیوٹر میں کی جاتی ہے۔

پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار انتخابی نتائج کے لیے ٹیکنالوجی کا 2018 کے عام انتخابات میں استعمال کیا گیا تاہم بعض متنازع وجوہات کی بنا پر یہ تجربہ ناکام ثابت ہوا۔

الیکشن کمیشن نے دعویٰ کیا تھا کہ ٹیکنالوجی کی مدد سے گزشتہ عام انتخابات کی شب دو بجے تک تمام نتائج جاری کر دیے جائیں گے تاہم یہ محض دعویٰ ہی رہا۔

یہ بھی پڑھیے

کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے مشکوک نتائج کے بعد ہنگامے پھوٹ پڑے

این ای ڈی  یونیورسٹی اور یونائیٹڈ نیشن کے تحت "کلسٹر ڈیولپمنٹ ایجنٹ ٹریننگ” کا اہتمام

پاکستان میں گزشتہ عام انتخابات پہلی بار نئے قانونی ضابطہ کار الیکشن ایکٹ 2017 کے تحت منعقد ہوئے تھے جس میں ایک اہم نکتہ انتخابی نتائج کے لیے رزلٹ مینجمنٹ سسٹم کے قیام کرتے ہوئے ٹیکنالوجی کی مدد حاصل کرنا بھی تھا۔

اسی ضمن میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے انتخابی نتائج کی بروقت دستیابی اور اشاعت کے لیے رزلٹ مینیجمنٹ سسٹم متعارف کروایا گیا تھا تاہم الیکشن کمیشن کے مطابق انتخابات کی شب اس سسٹم میں خلل کے باعث انتخابات کی نتائج آنے میں تاخیر ہوئی۔

یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ ووٹنگ کی شب دو بجے تک کسی بھی صوبائی یا قومی اسمبلی کے حلقے کا ایک نتیجہ بھی سرکاری طور پر سامنے نہیں آیا تھا۔ جس کے بعد پاکستان مسلم لیگ نون، پاکستان پیپلز پارٹی اور متحدہ مجلس عمل سمیت متعدد جماعتوں کی جانب سے انتخابات کی شفافیت پر سوال اٹھانے کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا۔

جبکہ الیکشن کمیشن کی جانب سے اس سسٹم پر زیادہ دباؤ کے باعث کارکردگی متاثر ہونے کا عذر پیش کیا گیا۔

آر ٹی ایس کیا تھا؟

گزشتہ عام انتخابات میں پولنگ سٹیشنز سے نتائج حاصل کرنے کے رزلٹ ٹرانسمیشن سسٹم یا آر ٹی ایس کا استعمال کیا گیا۔ اس کے ذریعے ملک بھر میں قائم 85 ہزار سے زائد پولنگ سٹیشنز سے انتخابی نتائج الیکشن کمیشن کے مرکزی دفتر تک پہنچانے کا کام لیا گیا۔

یہ سسٹم کیسے کام کرتا ہے یا یوں کہیں کہ اسے کیسے کام کرنا چاہیے تھا۔ اس کی وضاحت کچھ یوں ہے کہ پولنگ سٹیشنز پر تعینات پریزائڈنگ افسران ایک موبائل ایپلی کیشن میں انتخابی نتائج اور فارم 45 کی تصویر درج کرتے اور پھر یہ ڈیٹا الیکشن کمیشن کے سرور پر منتقل ہوجاتا۔

بظاہر یہ ایک آسان اور تیز رفتار سہولت تھی لیکن انتخابات کی شام جب ملک بھر میں عوام انتخابی نتائج کے انتظار میں تھے اس سسٹم نے کام کرنا چھوڑ دیا جس کے باعث یہ انتظار طویل سے طویل تر ہوتا گیا۔

آر ٹی ایس بظاہر ایک بہترین نظام تھا لیکن انتخابات سے قبل بھی اس کے صحیح طور پر کام کرنے کے حوالے سے کچھ خدشات سامنے آئے تھے۔ انتخابات سے قبل مقامی ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی خبروں کے مطابق فیصل آباد، اوکاڑہ اور چند دیگر شہروں میں ریٹرننگ آفسران نے الیکشن کمیشن کو آر ٹی ایس کے بارے میں اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

نیا رزلٹ سسٹم اور آئندہ عام انتخابات

الیکشن کمیشن انے آئندہ عام انتخابات کےموقع پر نیا رزلٹ سسٹم لانے کا فیصلہ کیا ہے۔

آئندہ انتخابات کے نتائج اور تمام امور الیکشن مینجمنٹ سسٹم کے تحت سر انجام دیئے جائیں گے۔ پہلے مرحلہ میں الیکشن مینجمنٹ سسٹم (ای ایم ایس) کو شکل دینا شروع کردیا گیا ہے،جس کے ذریعے انتخابی نتائج سمیت تمام انتخابی امور میں ڈیجیٹل طریقہ کار اختیار کیا جائے گا۔ الیکشنز کے نتائج، ووٹرز ٹرن آؤٹ، پارٹی پوزیشن سمیت تمام امور کے لئے رزلٹ مینجمنٹ سسٹم بنایا جارہا ہے، الیکشن کمیشن کے ذرائع نے بتایا کہ ای ایم ایس میں انتخابی فارمز، سیاسی جماعتوں اور ارکان پارلیمنٹ و صوبائی اسمبلی کے اثاثہ جات، امیدواروں کے کاغذات نامزدگی شامل ہونگے۔

ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن نے ای ایم ایس کے لئے نجی آئی ٹی کمپنی ک انتخاب کیاہے۔

ای ایم ایس عالمی طور پر مستند کمپنی بنارہی ہے۔ الیکشن کمیشن ای ایم ایس کی پہلےضمنی انتخابات میں جانچ کرے گا اور کامیابی پر اس نظام کو عام انتخابات میں استعمال کیا جائیگا۔

الیکشن کمیشن نے ای ایم ایس کو حتمی شکل دینے کے لئے 31 مارچ کی ڈیڈ لائن مقرر کی ہے۔

الیکشن کمیشن نے 2023 کے عام انتخابات کی تیاریاں بھی شروع کر دی ہیں۔ای سی پی نےاس سلسلے میں تمام علاقائی الیکشن کمشنرز کو خطوط لکھے ہیں جس میں انہیں پولنگ اسٹیشنوں کی فہرستیں پولیس اور ایجنسیوں کو بھیجنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

رزلٹ مینیجمنٹ سسٹم کیا ہے۔؟

الیکشن کمیشن کے مطابق رزلٹ مینیجمنٹ سسٹم ایک کمپیوٹر پروگرام ہے جس کی انسٹالیشن ریٹرننگ افسر کے دفتر میں رکھے کمپیوٹر میں کی جاتی ہے۔ یہ الیکٹرانک فارمز پر کام کرنے والا سسٹم ہے جس میں ریٹرننگ افسر کو رپورٹ کرنے والے ڈیٹا انٹری آپریٹرز تمام معلومات درج کر سکتے ہیں مثلاً امیدواروں کے نام، رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد، پولنگ سٹیشن کا نام اور نمبر، ہر امیدوار کو ملنے والے ووٹوں کی تعداد وغیرہ۔

اس کے بعد ٹھوس نتائج کے فارم رزلٹ مینیجمنٹ سسٹم میں سکین کیے جاتے ہیں اور الیکش کمیشن جو بھیج دیے جاتے ہیں جو وہ اپنی ویب سائٹ پر شائع کرتے ہیں۔

الیکشن کمیشن نے آئندہ عام انتخابات کے پیش نظر عملے کی استعداد کار بڑھانے کے لیے تربیتی ورکشاپس بھی شروع کئے ہیں۔پہلے مرحلے میں ماسٹر ٹرینرز کو تربیت دی جارہی ہے جو پھر اپنے متعلقہ اضلاع میں دیگر عملے کو مزید تربیت دیں گے۔

تربیتی ورکشاپس کا اہتمام اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (UNDP) کے تعاون سے کیا گیا ہے۔

سیشن کے دوران روزانہ کی بنیاد پر تین گروپوں کو الگ الگ ٹریننگ دی جارہی ہے۔ ہر گروپ 20 ممبران پر مشتمل ہے، الیکشن کمیشن کے شعبہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے افسران بطور ٹرینر اپنے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔

متعلقہ تحاریر