لیگی رہنماؤں کے اعلانات کے باوجود نواز شریف کی وطن واپسی غیریقینی

لیگی رہنماؤں کے متعدد اعلانات کے باوجود نواز شریف وطن واپسی سے گریزاں ہیں تاہم اب کہا جارہا ہے پاناما کیس میں سزا یافتہ نوازشریف کو ریلیف فراہم کرنے کیلئے قانون میں ترمیم کرکے ان کے واپسی یقینی بنائی جائے گی، گورنر پنجاب اور مریم نواز کے شریک حیات ایک ماہ میں واپسی کا علان کرچکے ہیں

پاکستان مسلم لیگ نون (پی ایم ایل این) کی نائب صدر مریم نواز کے شریک حیات کیپٹن صفدر اور گورنر پنجاب بلیغ الرحمان سمیت لیگی رہنماؤں نے ایک بار پھر نواز شریف کی وطن واپسی کا دعویٰ کردیا ۔

گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے دعویٰ کیا ہے کہ پارٹی قائد نواز شریف ایک ماہ میں وطن میں موجود ہونگےجبکہ کیپٹن صفدر نے نواز شریف اور مریم نواز کی واپسی کی تاریخ کا اعلان بھی کردیا ۔

یہ بھی پڑھیے

کیا میاں نواز شریف نے وزیراعظم شہباز شریف کو تنہا چھوڑ دیا؟

لیگی رہنماکیپٹن صفدر نے کہا کہ نواز شریف اور مریم نواز 29 جنوری کوشام 4 بجے لاہورایئر پورٹ پہنچیں گی اور پاکستان آکر ملک کے خلاف سازش کرنے والوں کو بے نقاب کریں گی۔

گورنر پنجاب بلیغ الرحمان اور لیگی رہنما صفدر اعوان سے قبل رانا ثنا اللہ، ایاز صادق، جاوید لطیف،عطا اللہ تارڑ اور ملک احمد خان  بھی نواز شریف کی وطن واپسی کے اعلانات کرچکے ہیں۔

وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے گزشتہ سال دسمبر میں نوازشریف کی وطن واپسی کی نوید سنائی تھی جبکہ دیگر لیگی رہنماؤں نے بھی دسمبر یا جنوری تک نواز شریف کی واپسی کی امید ظاہر کی تھی۔

مسلم لیگ نون کے مرکزی رہنماؤں کی جانب سے متعدد بار واپسی کے اعلانات کیے تاہم لیگی قائد سابق وزیراعظم نوازشریف  نے تاحال وطن واپسی کے لیے  کوئی حامی نہیں بھری ۔

اطلاعات کے مطابق لیگی قائد نواز شریف نے پارٹی رہنماؤں کی فوری وطن واپسی کی درخواست مسترد کردی ہیں۔ سابق وزیراعظم نے موجودہ حالات میں  وطن آنے سے انکار کیا ہے ۔

ذرائع کے مطابق پنجاب اورخیبرپختونخوا اسمبلی کی تحلیل اور ممکنہ انتخابات اور قومی اسمبلی کے35حلقوں میں ضمنی انتخابات سے قبل نواز شریف کی وطن واپسی کی امیدیں دم توڑ گئیں۔

یہ بھی پڑھیے

65 فیصد پاکستان میں ضمنی انتخابات کی بازگشت، نواز شریف کی وطن واپسی کا سنہرا وقت

اطلاعات کے مطابق  نون لیگی قائد نوازشریف نے وطن واپسی کو  سیاسی اور معاشی صورتحال کی بہتری  سے منسلک کیا تھا تاہم موجودہ حالات اس کے مکمل برعکس دکھائی دے رہے ہیں ۔

ملک میں سیاسی صورتحال غیر مستحکم ہے جبکہ معیشت دن بدن  گراوٹ کا شکار ہوتی جارہی ہے۔ رواں ہفتے حصص بازار میں  دو روز کے دوران تقریباً 300 ارب روپے کا نقصان  ہو چکاہے ۔

دوسری جانب غیر مستحکم معاشی صورتحال کی وجہ سے  ڈالر روز بروز پاکستانی روپے کو زیر در زیر کرتا جا رہا ہے  جس کی وجہ سے در آمد اور بر آمد کنندگان سخت مشکلات کا شکار ہیں۔

نواز شریف کی وطن واپسی کی شرائط کے برعکس معاملات  بجائے بہتر ہونے کے مزید مشکلات میں گھر گئے ہیں جبکہ ان حالات میں ایک بار پھر نواز شریف کی واپسی کا شور بلند ہوا ہے ۔

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ پارٹی قائد کی ہدایت پر لندن میں ان سے ملاقات کے لیے موجود ہیں جس میں ممکنہ طور پر نواز شریف پر درج مقدمات کے حوالے سے گفتگو ہوئی ہے ۔

پارٹی قائد سے ملاقات کے بعد رانا ثنااللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ نوازشریف کو وطن واپسی سے قبل مقدات میں ریلیف ملنے کا امکان ہے جس پر ان کی  وطن واپسی جلد یقینی بن جائے گی ۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ  لندن میں نوازشریف اور مریم نواز سے رانا ثنااللہ کی ملاقات ہوئی جس میں انہیں نوازشریف کی وطن واپسی کے لیے ماحول ساز گار بنانے کی ہدایت کی گئی ہے ۔

یہ بھی پڑھیے

نون لیگی قائد نواز شریف اور نائب صدر مریم نواز کب وطن واپس آئیں گے؟

رانا ثنا اللہ نے پارٹی قائد کو پنجاب میں موجودہ سیاسی منظر نامے سے  آگاہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ آپ کی عدم موجودگی سے پارٹی کو نقصان ہوگا اور پنجاب ہاتھ سے نکل جائے گا ۔

ذرائع نے بتایا کہ نوازشریف کو مقدمات میں ریلیف فراہم کرنے کے لیے اتحادی حکومت نواز شریف کی واپسی کو آسان بنانے کے لیے پارلیمنٹ میں متعلقہ قانون سازی کرسکتی ہے۔

ذرائع کے مطابق اتحادی حکومت کی جانب سے قوانین میں ترمیم کے بعد پاناما کیس میں سزا یافتہ نوازشریف کو سپریم کورٹ کے فیصلے کے ذریعے  ریلیف فراہم کیا جائے گا ۔

متعلقہ تحاریر