نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کی تقرری پر حکومت اور اپوزیشن فیل: گیند الیکشن کمیشن کے کورٹ میں

آئینی طور پر الیکشن کمیشن اگلے 48 گھنٹوں میں کسی بھی ایک شخصیت کو نگراں وزیراعلیٰ پنجاب نامزد کردی گی جبکہ چوہدری پرویز الہیٰ ای سی پی کے اقدام کو عدالت میں چیلنج کرنے کا عندیہ دے چکے ہیں۔

پنجاب کے نگراں وزیر اعلیٰ کا معاملہ پارلیمانی پارٹی سے بھی نہ حل ہو سکا۔ پنجاب کا نگراں وزیر اعلیٰ کون ہوگا؟ فیصلہ الیکشن کمیشن کرے گا ، جبکہ وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ واضح کرچکے ہیں کہ انہیں الیکشن کمیشن کا نامزد کردہ نگراں وزیراعلیٰ قبول نہیں ہوگا ، جمعہ کے روز سابق صوبائی وزیر راجہ بشارت نے کہا کہ اپوزیشن کے ارکان ان کی رائے سے متفق نہیں ہیں۔

تفصیلات کے مطابق آئین پاکستان کے آرٹیکل 224 (اے) کے سب رول 2 کے تحت نگراں وزیراعلیٰ کا معاملہ قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف تین دن میں فائنل کرتے ہیں اگر یہ ناکام رہے تو اسپیکر اسمبلی کی سربراہی میں تین تین رکنی کمیٹی حکومتی اور اپوزیشن کی ممبران پر مشتمل کمیٹی ، تین روز میں فیصلہ کرتی ہے ، اگر یہ بھی ناکام رہے تو اگلے دو روز میں الیکشن کمیشن کے پاس فیصلے کا اختیار آجاتا ہے۔

واضح رہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ پہلے ہی اس حوالے سے اپنا بیانیہ دے چکے ہیں کہ وہ الیکشن کمیشن کے تقرر کردہ وزیر اعلیٰ کو نہیں مانے گے اور وہ عدالت جائیں گے۔

حکومت اور اپوزیشن نے نگراں وزیر اعلیٰ کےلئے ایک دوسرے کے دیئے گئے ناموں کو متنازعہ قرار دے دیا ہے۔

پنجاب اسمبلی میں حکمران جماعت اور اپوزیشن کی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس اسپیکر پنجاب اسمبلی محمد سبطین خان کی صدارت میں دو گھنٹے سے زائد جاری رہا ، دونوں جانب سے نگراں وزیراعلیٰ کے ناموں پر ڈیڈ لاک برقرار رہا۔ نگراں وزیر اعلیٰ کے  معاملے پر پارلیمانی مشاورتی اجلاس میں کسی نے نیب کیسز کا ذکر کیا تو کسی نے رشتہ داری نکال دی، دونوں جانب سے تجویز کردہ ناموں پر ڈیڈ لوک برقرار رہا۔

راجہ بشارت کی میڈیا سے گفتگو

پنجاب اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو میں حکومتی کمیٹی کے اراکین نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ نگراں وزیر اعلیٰ کا فیصلہ نہیں ہو سکا ، اب فیصلہ الیکشن کمیشن کے کورٹ میں ہے۔

راجہ بشارت نے کہا کہ ہم فیصلہ کرنے میں ناکام رہے، عدالت جانا ہمارا حق ہے ضرور جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسے فیصلے کیے جائیں جو عوام کو قبول ہوں، اپوزیشن دو ناموں پر جھکی ہوئی ہے۔

رہنما تحریک انصاف اور سابق وزیر پنجاب میاں اسلم اقبال نے کہا کہ اچھے کردار اور انتظامیہ کا تجربہ رکھنے والے کو نگراں وزیراعلیٰ پنجاب بنایا جائے، احمد نواز سکھیرا نے ن لیگ اور پی ٹی آئی دونوں کے دور میں کام کیا ہے۔

رہنما مسلم لیگ ن ملک احمد خان کی میڈیا سے گفتگو

اپوزیشن کمیٹی کے اراکین کاکہناتھاکہ پوری کوشش کی کہ کسی نام پر اتفاق ہوجائے لیکن افسوس ہے کہ بڑی اسمبلی میں چھوٹے لوگ بیٹھے ہیں آئین میں واضح ہے کہ کوئی بھی سرکاری ملازم دوران سروس کسی سیاسی عہدے پر تعینات نہیں کیا جا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے معاملہ سیاسی طور پر طے نہیں ہو سکا اور وہ سیاسی معاملات کو عدالت میں لے جانے کے حق میں نہیں ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے گزشتہ چار سالوں کو پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین قرار دیتے ہوئے کہا کہ اب نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کا تقرر الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کا اختیار ہے۔

کمیٹی کے ڈیڈ لاک کے بعد دونوں جانب سے الیکشن کمیشن کا فیصلہ ہونے سے قبل ہی عدلیہ کا دروازہ کھٹکھٹائے کا عندیہ دیدیا گیا جبکہ الیکشن کمیشن آئندہ اڑتالیس گھنٹوں میں نگراں وزیراعلی پنجاب کا تقرر کرنے کا آئینی اختیار رکھتا ہے۔

متعلقہ تحاریر