پوری دنیا سمیت پاکستان میں بھی آن لائن فراڈ عام ہو گیا

مختلف کمپنیوں اور  بینکوں کے نمائندے بن کر شرپسند عناصر لوگوں کو آن لائن لوٹنے لگے، قانون نافذ کرنے والے ادارے فراڈیوں تک پہنچنے میں ناکام۔

پوری دنیا میں آن لائن کاروبار اب عام سی بات ہو گئی ہے اور پوری دنیا کی طرح پاکستان میں بھی کاروباری سرگرمیاں آئن لائن یا ڈیجیٹل ذرائع کے ذریعے ہورہی ہیں ، جس کی وجہ سے آئن لائن فراڈ بھی عام سی بات ہو گئی ہے۔

دورہ حاضر میں ڈیجیٹل اور ای کاروبار کرتے ہوئے لوگ شہریوں کو دھوکا دیتے ہیں کبھی کوئی بینک کا نمائندہ بن کر تو کبھی کوئی غلط سامان بھیج کر فراڈ کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

کفایت شعاری کے نام پر پاکستانی خزانے پر مزید 15 افراد کا بوجھ

کے پی پولیس کے گریڈ 17 اور گریڈ 18 کے افسران کی تقرریاں اور تبادلے

اس حوالے سے نیوز 360 نے خصوصی رپورٹ مرتب کی ہے ، سال 2022 میں سیکڑوں لوگوں کے ساتھ آئن لائن خریداری کے دوران فراڈ کیا جاچکا ہے۔

حالیہ دنوں لیجنڈ اداکار راشد محمود کے ساتھ نجی کمپنی نے ’’ہاتھ‘‘ کر دیا۔ معروف پاکستانی اداکار راشد محمود نے آن لائن منی ڈرون کیمرے کا آرڈر دیا جس کی قیمت تین ہزار بھی ادا کی تھی۔ جس کے بجائے کمپنی کی جانب سے معمولی قیمت والا پرفیوم بھیج دیا گیا۔

اسی طرح پاکستان کے معروف ناول نگار مرزا اطہر بیگ کے ساتھ بینک کا نمائندہ بن کر فراڈ ہوگیا اور ان کے اکاؤنٹ میں موجود گیارہ لاکھ روپے چوری کر لیے۔ جس کا مقدمہ انہوں نے ایف آئی اے سائبر کرائم میں رپورٹ بھی کروا دیا ہے۔

نیوز 360 نے لاہور کے صحافی زوہیب کاظمی سے اس حوالے سے گفتگو کی تو انہوں نے بتایا کہ پوری دنیا میں آئن لائن کاروبار ہوتا ہے اور اسی طرح آئن لائن فراڈ ہونا بھی عام بات ہے۔ لوگ آرڈر کچھ کرتے ہیں اور ان کو ملتا کچھ ہے اور بیشتر لوگ اس کو رپورٹ بھی نہیں کرتے جبکہ اگر کچھ لوگ رپورٹ بھی کریں تو ان کو انصاف ملنا انتہائی مشکل ہے۔ اس کی وجہ لوگوں کو جدید ذرائع سے ناواقفیت ہے لوگ اکثر ان فراڈیوں کی باتوں میں آجاتے ہیں اور ان کے ساتھ فراڈ ہو جاتا ہے لوگوں کو آئن لائن سامان منگواتے ہوئے مستند اداروں سے ہی سامان آرڈر کرنا چاہیے اور کوئی بھی فون کال اس متعلق آئے تو کسی کو اپنی نجی انفارمیشن فراہم نہ کی جائے۔

متعلقہ تحاریر