بدنام زمانہ پولیس افسر راؤ انوار دوبارہ طاقتور عہدے کے حصول کیلئے سرگرم
کراچی میں جعلی پولیس مقابلے میں سیکڑوں نوجوانوں کو قتل کرنے والے راؤ انوار نے ایک بار پھر طاقت کے حصول کی کوششیں شروع کردی جبکہ امریکا اور برطانیہ نے راؤ انوار کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کرنے اور دہشتگردوں کی مدد کرنے پر پابندیا ں عائد کر رکھی ہیں
کراچی میں جعلی پولیس مقابلوں میں سیکڑوں جانیں لینے والے سابق ایس ایس پی راؤ انوار دوبارہ سے طاقت ور عہدہ حاصل کرنے کے لیے سرگرم ہوگئے ہیں۔
ملیر کے سابق ایس ایس پی راؤ انوارنے کہا ہے کہ نقیب اللہ قتل کیس میں جعلی الزامات سے بری ہوگئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ دوبارہ کراچی کی خدمت کرنا چاہتا ہوں۔
یہ بھی پڑھیے
نقیب اللہ محسود کیس: سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار سمیت تمام ملزمان بری
ملک اور بیرون ملک جعلی پولیس مقابلوں میں شہریوں کو ہلاک کرنے والے راؤ انوار ایک بار پھر سے طاقتورعہدہ حاصل کرنے کیلئے سرگرم ہوگئے ہیں۔
دنیا بھر میں بدنام ملیر کے سابق ایس ایس پی راؤ انوار نے دوبارہ شہر کی خدمت کرنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں جعلی الزامات سے بری کر دیا گیا ہے۔
انسداد دہشتگردی کی عدالت کے فیصلے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں بدنام زمانہ پولیس افسر نے کہا کہ اپنی آخری سانس تک ظالموں سے لڑتا رہوں گا ۔
گزشتہ روز کراچی میں انسداد دہشت گردی کی عدالت (اے ٹی سی) نے ہائی پروفائل قتل کیس میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار سمیت تمام ملزمان کو بری کر دیا۔
جعلی پولیس مقابلے کرنے کے حوالے سے بدنام سندھ پولیس کے افسر راؤ انوار پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے پرعالمی پابندیا ں عائد کی جاچکی ہے ۔
برطانیہ نے سابق سینئر سپرنٹنڈنٹ (ایس ایس پی) راؤ انوار کے برطانیہ میں موجود تمام اثاثے منجمد کردیئے ہیں جبکہ ان پر سفری پابندیاں بھی عائد کی ہیں۔
برطانوی سرکاری ویب سائٹ کے مطابق سابق راؤ انواز 190 پولیس مقابلوں میں براہ راست ملوث ہیں جبکہ ان کی ایما پر400 افراد کو ماورائے عدالت قتل کیا ہے۔
امریکا نے بھی راؤ انوارپر انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی، منشیات فروشی، بھتہ خوری، دہشتگردوں کی مدد کرنے پر کڑی پابندیاں عائد کر رکھی ہیں ۔