ایل این جی کیس:  شاہد خاقان عباسی کے دائرہ اختیار سے متعلق فیصلہ محفوظ

احتساب عدالت نے مسلم لیگ نون کے مرکزی رہنما شاہد خاقان عباسی اور دیگر کے خلاف ایل این جی ریفرنس میں دائرہ اختیار سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا، سابق وزیراعظم  کہتے ہیں آج تک مجھے بتایا نہیں گیا مجھ پر الزام کیا

احتساب عدالت نے مسلم لیگ نون کے مرکزی رہنما سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور دیگر کے خلاف ایل این جی ریفرنس میں دائرہ اختیار سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا۔

نون لیگی رہنما شاہد خاقان عباسی اور دیگر کے خلاف ایل این جی ریفرنس میں دائرہ اختیار سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔ دوران سماعت سابق وزیراعظم عدالت میں پیش ہوئے۔

یہ بھی پڑھیے

ایف آئی اے کے بعد نیب سے بھی سلیمان شہباز کو ریلیف مل گیا

احتساب عدالت شاہد خاقان عباسی و دیگر کے خلاف ایل این جی ریفرنس سے متعلق کیس کی سماعت جج ناصر جاوید رانا نے کی، سابق وزیراعظم بطور ملزم  عدالت می پیش ہوئے۔

دوران سماعت نیب پراسیکیوٹرنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ترمیمی ایکٹ کے تحت ریفرنس کے مستقبل سے متعلق ہائیکورٹ کا فیصلہ آچکا ہے جس کے بعد کیس بند نہیں کیا جائے گا۔

پراسیکیوٹر نے کہا کہ ایل این جی کیس میں جرم ہوا، ہمارے پاس اس کے ٹھوس شواہد موجود ہیں۔ ترمیمی ایکٹ کے تحت دائرہ اختیار کا تعین کریں، اسلام آباد ہائی کورٹ نے متبادل فورم کے تعین کا  کہا ہے۔

نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ انہوں نے سپریم کورٹ کو بتایا ہے کہ ریفرنسز صرف نیب ترمیمی ایکٹ کے تحت واپس کیے گئے ہیں۔ نیب ترمیمی ایکٹ کے تحت دائرہ اختیار نہ ہونے کی وجہ سے ریفرنسز بری نہیں ہوئے ۔

انہوں نے کہا کہ ایل این جی ریفرنس بھی سپریم کورٹ کی ہدایت پر شفافیت نہ ہونے کی وجہ سے شروع ہوا، اس کیس میں وزارت پیٹرولیم کے سیکریٹریز حلف گواہ بن چکے ہیں۔

نیب پراسیکیوٹر کا کہنا ہے کہ ریفرنسز مجاز اتھارٹی کی منظوری کے بعد منتقل کیے جائیں گے۔ صرف سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار ہے، شاہد خاقان عباسی موجود ہیں، وہ چاہیں تو کچھ کہہ سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

ن لیگ میں مفتاح اسماعیل اور شاہد خاقان عباسی کی شکل میں بغاوت سر اٹھارہی ہے؟

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے پوڈیم پر آکر کہا کہ یہ سیاسی بنیادوں پر بنایا گیا کیس ہے، مجھ پر کیا الزامات ہیں، یہ آج بھی معلوم نہیں ہیں۔

احتساب عدالت کے جج نے پوچھا کہ کیا آپ کو فرد جرم کی کاپی نہیں ملی؟۔ احتساب عدالت نے ایل این جی ریفرنس کے دائرہ اختیار سے متعلق فیصلہ محفوظ کر لیا۔

متعلقہ تحاریر