وزیراعلیٰ بلوچستان قدوس بزنجو کیخلاف تحریک عدم اعتماد جمع

اسمبلی سیکریٹریٹ میں جمع کرائی گئی تحریک عدم اعتماد پر سابق وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان اور پی ٹی آئی سردار یار محمد رند سمیت 14 ارکان کے دستخط موجود ہیں۔

وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو کے خلاف اسمبلی سیکریٹریٹ میں تحریک عدم اعتماد جمع کرا دی گئی ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرانے کے لیے اراکین اسمبلی سیکریٹریٹ پہنچے تھے۔

عبدالقدوس بزنجو کے خلاف جمع کرائی گئی تحریک عدم اعتماد پر 14 اراکین بلوچستان اسمبلی کے دستخط ہیں۔

تحریک عدم اعتماد کی درخواست پر جن ارکان کے دستخط ہیں ان میں سردار جام کمال خان ، ظہور بلیدی ، عارف محمد حسنی ، باپ پارٹی کے سلیم کھوسہ ،نوابزادہ طارق مگسی ، مٹھا خان کاکڑ ،  سرفراز ڈومکی ، اے این پی  کے اصغر اچکزئی ، نعیم بازئی ، شاہینہ کاکڑ ، پی ٹی آئی کے سردار یار محمد رند ، بی بی فریدہ ، نعمت زہری اور مبین خلجی شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

ہمارے خلاف نیوٹرلز نے سازش کی، شیریں مزاری کی پریس کانفرنس

تحریک عدم اعتماد جمع کرانے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعلیٰ بلوچستان سردار جام کمال خان کا کہنا تھا عبدالقدوس بزنجو کے حوالے سے ہمارے اور ہمارے دوستوں کے تحفظات تھے اس لیے ان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کی ہے۔ ہم سمجھتے تھے کہ بلوچستان کے حالات بہتر ہو جائیں گے ، ہمیں کوئی شوق نہیں ہے کہ ایک حکومت جائے اور دوسری آجائے۔

جام کمال خان کا کہنا تھا وقت گزرتا گیا لیکن حالات میں بہتری نہیں آئی ۔ ہم خاموش رہتے تو سمجھا جاتا کہ ہم اس زیادتی میں شامل تھے، بلوچستان کے ساتھ زیادتی کو ہم برداشت نہیں کرسکتے ہیں۔ ہم وفاق میں بھی ایک ایجنڈے کے تحت گئے تھے ، ہمارا ایجنڈا تھا کہ وفاق نے بلوچستان میں تبدیلی کے لیے ہمارا ساتھ دینا ہے ۔ تحریک عدم اعتماد پر ہمارے گروپ اور دیگر اتحادیوں کے دستخط ہیں۔

جام کمال کا کہنا تھا شہباز شریف ، مولانا فضل الرحمان اور آصف زرداری سے ملاقات کی تو یہی بیانیہ رکھا تھا کہ بلوچستان میں تبدیلی میں ہمارا ساتھ دینا ہوگا ، وہ بھی بلوچستان میں تبدیلی چاہتے تھے۔

بلوچستان اسمبلی میں پارٹی پوزیشن

بلوچستان اسمبلی کے ارکان کی کل تعداد 65 ممبران پر مشتمل ہے۔

1: بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کے ارکان کی تعداد 24 ہے۔

2: جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی ف) کے ارکان کی تعداد 11 ہے۔

3: بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کے بلوچستان اسمبلی میں 10 ارکان ہیں۔

4: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 7 ارکان ہیں۔

5: عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے ارکان کی تعداد 4 ہے۔

وزیر اعلیٰ کےخلاف تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کےلئے 33 ووٹ درکارہوں گے۔

متعلقہ تحاریر