لورالائی انتظامیہ کی کرپشن بے نقاب کرنے پر صحافی پیر محمد کاکڑ گرفتار

ملک کی تمام صحافتی تنظیموں اور سینئر صحافیوں نے پیر محمد کاکڑ کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

بلوچستان کے علاقے لورالائی میں قومی ذرائع ابلاغ سے وابستہ سینئیر صحافی پیر محمد کاکڑ کو مقامی عوامی مسائل اور اس حوالے سے انتظامیہ کی مبینہ غفلت اجاگر کرنے پر گرفتار کرلیا گیا۔

ضلعی انتظامیہ کے افسران نے مبینہ طور پر انہیں خبروں دینے سے منع کیا تھا اور بصورتِ دیگر سنگین کارروائی کی دھمکی دی تھی، صحافی پیر محمد کو ڈی سی لورالائی کے ڈرائیور کی درخواست پر گرفتار کیا گیا جبکہ ڈی سی لورالائی ڈاکٹر عتیق الرحمن شاہوانی کا موقف تھا کہ صحافی پیر محمد کو الزامات کے حوالے سے وضاحت کا موقع دیا گیا اور پھر گرفتار عمل میں آئی۔

یہ بھی پڑھیے

بلوچستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں پاک بحریہ کا ریلیف آپریشن

صحافی کی گرفتاری کے خلاف صحافتی تنظیموں نے احتجاج کی دھمکی دی ہے۔ صدر مملکت نے کہا ہے کہ ملک میں تیس برس کے دوران 96 صحافی قتل ہوئے جبکہ عالمی سطح پر پاکستان کی صحافتی رینکنگ گر کر 157 نمبر تک پہنچ گئی ہے۔

بلوچستان کے ضلع لورالائی میں قومی ذرائع ابلاغ سے وابستہ سینئر صحافی پیر محمد کاکڑ کو ڈپٹی کمشنر لورالائی کے ڈرائیور کی درخواست کی تعزیرات پاکستان کی دفعہ 500 کے تحت وارنٹ گرفتاری جاری کرکے گرفتار کرلیا اور بعد میں مقامی مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرکے لورالائی جیل منتقل کردیا گیا۔

پیر محمد کاکڑ تقریباً تین دہائیوں سے شعبہ صحافت سے وابستہ ہوں اور اس دوران انہوں نے قومی ذرائع ابلاغ ، پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے لئے رپورٹنگ کی۔

پیر محمد کاکڑ کے صاحبزادے شاہ محمد نے نیوز 360 سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ صحافی پیر محمد کاکڑ کی جانب سے دی جانے والی خبروں پر انتظامیہ ان سے نالاں ہے، انہیں مقامی انتظامیہ کی جانب سے کہا گیا کہ وہ مقامی مسائل اور انتظامیہ کی غفلت اجاگر نہ کریں اسے انتظامیہ کو سبکی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

شاہ محمد نے مزید بتایا کہ انتظامیہ کی جانب سے انہیں تنبیہ کی گئی تھی کہ اگر خبریں دینے کا سلسلہ موقوف نہ کیا گیا تو ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ جس پر صحافی پیر محمد نے انکار کرتے مقامی مسائل اجاگر کرنے کا سلسلہ جاری رکھا جس پر وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے انہیں گرفتار کرلیا گیا اور بعد ازاں مقامی مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرکے لورالائی جیل منتقل کردیا گیا۔

شاہ محمد کا کہنا تھا کہ سچ بولنے اور مقامی انتظامیہ کی مبینہ کرپشن کو بےنقاب کرنے پر ان کے والد کو انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

شاہ محمد کے مطابق ان کے والد نے لورالائی پریس کلب کو ملنے والی گرانٹ میں مبینہ غلفت سمیت کئی معاملات پر خبریں دی تھیں جس پر ان کی آواز دبانے کے لئے انہیں پہلے واج طلبہ کا نوٹس دیا گیا اور پھر گرفتار کرلیا گیا تاہم ان کے والد پیر محمد کاکڑ پرعزم ہیں کہ وہ حق و صداقت کی آواز بلند کرتے رہیں گے۔

ڈپٹی کمشنر لورالائی ڈاکٹر عتیق الرحمن شاہوانی نے نیوز 360 سے گفتگو کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ صحافی پیر محمد کاکڑ انتظامیہ کے خلاف پروپیگنڈہ کرتا ہے۔ لورالائی پریس کلب کی عمارت کے لئے 20 لاکھ روپے کے فنڈز ملے جس کے حوالے سے پیر محمد نے انتظامیہ کے خلاف بے بنیاد پروپیگنڈہ شروع کردیا۔ جس پر ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی گئی۔

نیوز 360 سے بات کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر لورالائی کا کہنا تھا کہ صحافی پیر محمد کاکڑ کے کے خلاف ان کے ڈرائیور نے درخواست دی تھی کیونکہ وہ انتظامیہ کا حصہ ہے، ڈرائیور کی درخواست پر پیر محمد کاکڑ کی گرفتاری سے قبل قانونی مشاورت کی گئی اور پھر تعزیرات پاکستان کی دفعہ 500 کے تحت ان کی گرفتاری عمل میں آئی۔ ڈی سی لورالائی کا کہنا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ پیر محمد کاکڑ کا کیس کھلی عدالت میں چلایا جائے تاکہ حقائق سامنے آئیں۔

صحافی پیر محمد کاکڑ کو گرفتار کئے جانے کی صحافتی تنظیموں  اور ملک کے سینئر صحافیوں حامد میر، عاصمہ شیرازی، اعزاز سید،  سبوخ سید اور عوامی حلقوں نے شدید مذمت کرتے ہوئے پیر محمد کاکڑ کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک میں صحافیوں کی گرفتاری کا مقصد سچ کی آوازوں کو دبانا ہے۔ آج ملک میں جمہوریت ہے مگر حکمران اختلافی رائے سننے کو تیار نہیں۔ صحافی پیر محمد کاکڑ کو سچ بولنے کی پاداش میں گرفتار کرکے جیل میں ڈال دیا گیا ہے۔ صحافتی تنظیموں کا کہنا تھا کہ پیر محمد کاکڑ کو رہا نہ کیا گیا تو وہ سخت احتجاج کریں گے۔

متعلقہ تحاریر