اعظم سواتی 5 روزہ جسمانی ریمانڈ پر کوئٹہ پولیس کے حوالے

سینیٹر اعظم سواتی کو ایک نجی طیارے کے ذریعے کوئٹہ منتقل کیا گیا تھا ، جس کے بعد انہیں صوبائی دارالحکومت کے بالکل باہر کچلاک جیل میں رکھا گیا تھا۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما اور سینیٹر اعظم سواتی کو 5 روزہ جسمانی ریمانڈ پر کوئٹہ پولیس کی تحویل میں دے دیا گیا۔ بلوچستان پولیس نے 2 دسمبر کو سینیٹر اعظم سواتی کو پمز اسلام آباد سے اپنی تحویل میں لیا تھا جہاں انہیں سینے میں تکلیف کے بعد داخل کیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ ایک روز ایف آئی اے نے اسلام آباد کی مقامی عدالت سے مزید تفتیش کے لیے اعظم سواتی کو جوڈیشل ریمانڈ حاصل کیا تھا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق سینیٹر اعظم سواتی کو ایک نجی طیارے کے ذریعے کوئٹہ منتقل کیا گیا تھا ، جس کے بعد انہیں صوبائی دارالحکومت کے بالکل باہر کچلاک جیل میں رکھا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

پرویز الہیٰ کا عمران خان کے اشارے پرپنجاب اسمبلی تحلیل کرنے کا عزم کا اعادہ

ایم کیو ایم اور پیپلزپارٹی بلدیاتی انتخابات سے قبل سیاسی تصفیے پر پہنچ گئیں

حکومت کے اس اقدام پر تحریک انصاف کے رہنماؤں اور سول سوسائٹی کے اراکین کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا تھا۔

74 سالہ اعظم سواتی کو آج صبح کوئٹہ میں ڈیوٹی مجسٹریٹ عبدالستار بگٹی کے سامنے پیش کیا گیا جہاں پولیس نے مبینہ متنازع تقاریر اور ٹویٹس سے متعلق کیس میں ان کے 10 روزہ جسمانی ریمانڈ کا مطالبہ کیا۔

سینیٹر اعظم سواتی کے وکیل اقبال شاہ ایڈووکیٹ نے میڈیا کو بتایا کہ مجسٹریٹ نے 5 روزہ جسمانی ریمانڈ کی منظوری دی ہے۔

ایڈووکیٹ اقبال شاہ کا کہنا تھا کہ کسی ایک واقعے کے خلاف ایک سے زیادہ ایف آئی آر درج کرنا غیر قانونی ہے اور ہم اس اقدام کو سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیلنج کریں گے۔

انہوں نے بتایا کہ کیس کی سماعت کے دوران میڈؑیا کو بھی کوریج کی اجازت نہیں دی گئی تھی ، اس طرح کی پابندیاں بھی غیر قانونی ہیں۔

آج کی عدالتی کارروائی کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے سابق اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری نے کہا کہ اعظم خان سواتی کے خلاف مختلف ایف آئی آرز کا اندراج غیر آئینی اور شہری حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

قاسم سوری کا کہنا تھا کہ حکومت اعظم سواتی کے ساتھ دہشت گردوں جیسا سلوک کر رہی ہے جبکہ قانون کو روندھنے والے اور معاشی دہشتگردی کے ملوث عناصر کو ہر طرح کھلی چھوٹ دی گئی ہے۔

متعلقہ تحاریر