رہنما تحریک انصاف فواد چوہدری جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے پولیس کی مزید جسمانی ریمانڈ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے فواد چوہدری کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل کرنے کا حکم دے دیا۔
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے اسیر رہنما فواد حسین چوہدری کا مزید جسمانی ریمانڈ دیئے جانے کی استدعا مسترد کردی۔
اسلام آباد میں جوڈیشل مجسٹریٹ وقاص احمد راجہ نے کیس کی سماعت کی۔ مقامی عدالت نے الیکشن کمیشن کو دھمکیاں دینے کے کیس میں فواد چوہدری کو ساڑھے 11 بجے پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت میں وقفہ کیا تھا۔
فواد چوہدری کے وکیل بابر اعوان ، فیصل چوہدری اور فواد چوہدری کی اہلیہ حبا چوہدری عدالت پہنچے، اس کے علاوہ پی ٹی آئی رہنما خرم نواز اور سینیٹر شہزاد وسیم بھی عدالت میں نظر آئے۔
سماعت شروع ہونے پر بابر اعوان نے جوڈیشل مجسٹریٹ وقاص احمد راجہ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کیس کی سماعت اگر تھوڑی جلدی کر دیں، جس پر جج نے کہا کہ فواد چوہدری کیس کے لئے ساڑھے 11 بجے کا وقت رکھ لیتے ہیں۔
جوڈیشل مجسٹریٹ نے فواد چوہدری کو ساڑھے 11 بجے عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے تفتیشی افسر کو حکم دیا کہ فواد چوہدری کا میڈیکل کروا کر رپورٹ پیش کریں۔
فواد چوہدری کو جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر جوڈیشل مجسٹریٹ وقاص راجہ کی عدالت میں پیش کیا گیا۔
سماعت کے دوران فواد چوہدری کے وکیل بابر اعوان نے موقف اختیار کیا کہ جسمانی ریمانڈ کیلئے پراسیکیوشن نے کوئی عملاً استدعا نہیں کی، جوڈیشل ریمانڈ بھی ریمانڈ ہی کہلاتا ہے۔
سماعت میں فاضل جج نے فواد چوہدری سے استفسار کیا کہ آج تو آپ کے منہ پر کپڑا نہیں ڈالا گیا نا؟
جواب میں فواد چوہدری نے کہا کہ جی آج میرے چہرے پر کپڑا نہیں ڈالا گیا، 6 دنوں میں ڈھائی گھنٹے سے زیادہ نہیں سو سکا، مجھے سردی میں گاڑی کے پیچھے ڈالے پر بٹھایا گیا۔
عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد پولیس کی مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے فواد چوہدری کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
عدالت کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے حبا چوہدری نے کہا کہ فواد چوہدری سابق وفاقی وزیر ہیں ، انہیں لاکھوں لوگوں نے منتخب کیا، سیشن کورٹ نے حکم دیا کہ فواد چوہدری کو ان کے بچوں سے ملوایا جائے لیکن ایسا نہیں ہوا، میں یہاں کھڑی ہوں ، جتنا ظلم کرنا ہے کرلیں۔