ایف 9 پارک میں ریپ واقعے کا عینی شاہد سامنے آگیا، پیمرا نے کوریج پر پابندی لگا دی

پیمرا کی جانب سے پرائیویٹ میڈیا چینلز پر واقعے کی کوریج روکنے پر سماجی حلقوں نے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے اور چیف جسٹس آف پاکستان سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

ہفتے کے روز اسلام آباد کے ایف نائن پارک میں مسلح افراد کے ہاتھوں اجتماعی جنسی زیادتی کا نشانہ بننے والے خاتون کا چشم دیدگواہ سامنے آگیا ہے ، جبکہ دوسری جانب پیمرا نے کیس کو مین اسٹریم میڈیا پر چلانے پر پابندی عائد کردی ہے ، سماجی حلقوں کا کہنا ہے کہ پیمرا اس اقدام سے کیا ثابت کرنا چاہتا ہے کہ چینل پر یہ کیس نہیں چلے گا تو خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات رک جائیں گے یا پھر پیمرا ملزمان کو تحفظ فراہم کررہا ہے۔

ہفتے کے روز اسلام آباد ایف نائن پارک میں مسلح افراد کی جانب سے پراپرٹی خاتون کو اجتماعی جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا جس کے مقدمہ مارگلہ تھانے میں خاتون کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

ملک کے تین بڑے شہروں میں حوا کی بیٹیاں اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنا دی گئیں

اسلام آباد پارک اجتماعی زیادتی کیس کی چشم دید گواہ پر بدترین تشدد

خاتون کی جانب سے درج کرائی گئی ایف آئی آر کے مطابق "میں پراپرٹی کا کام کرتی ہوں اور اپنے کولیگ کے ساتھ ایف نائن پارک میں موجود تھی ، اس دوران دو نامعلوم مسلح ملزمان آئے اور دفتر کی تلاشی لینا شروع کر دی ، بعدازاں ملزمان مجھے اور میرے کولیگ کو پاس کے جنگل میں لے گئے اور مجھے اسلحے کے زور پر اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنا دیا۔

تاہم اب پراپرٹی ڈیلر خاتون سے اجتماعی زیادتی کا چشم دید گواہ بھی سامنے آگیا جس نے اپنا بیان ریکارڈ کروا دیا ہے۔ چشم دیدگواہ ایف نائن پارک میں سیکورٹی گارڈ کے فرائض انجام دیتا ہے۔

چشم دیدگواہ کا کہنا تھا کہ پارک میں آنے والی لڑکی بھی پٹھان تھی اور لڑکا بھی پٹھان تھا۔ چار مسلح افراد دونوں کو فالو کررہے تھے ، یہ آٹھ ساڑھے آٹھ بجے کا ٹائم تھا ، دو افراد کے پاس پسٹل تھے۔

چشم دیدگواہ کا کہنا تھا کہ ملزمان کو پہچان سکتا ہوں۔ مسلح افراد گن  پوائنٹ پر لڑکی کو گھسیٹ کر لے گئے۔ اس نے بتایا کہ میں اس پارک میں پچھلے چار سے مزدوری کررہا ہوں۔ لڑکی کے ساتھ آنے والا لڑکا بھاگ گیا اور وہ لڑکی کو لے کر چلے گئے۔ انہوں نے بتایا کہ میں ان کو اس لیے روک نہیں سکا کیوں میں ایک بزرگ آدمی ہوں۔ لڑکی کو لے جانے والے چار لڑکوں میں ایک لڑکا شکل و صورت سے پٹھان دکھائی دے رہا تھا۔

دوسری جانب پیمرا نے ایف نائن پارک اسلام آباد واقعے کو ملک کے مین اسٹریم میڈیا پر کوریج دینے سے روک دیا ہے۔ اور اس حوالےسے پیمرا نے نوٹی فیکیشن بھی جاری کردیا ہے۔

پیمرا کی جانب سے جاری ہونے والے نوٹی فیکیشن پر سماجی حلقوں نے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے پرائیویٹ میڈیا چینلز پر واقعے کی کوریج روک پر پیمرا پارٹی بن گیا ہے ، اسلام آباد ہائی کورٹ یا پھر چیف جسٹس آف پاکستان کو واقعے کو نوٹس لینا چاہیے اور پیمرا سے جواب طلبی کرنی چاہیے۔

متعلقہ تحاریر