مجھ سے تفتیش نہیں ہورہی عمران خان کو چھوڑنے کا کہہ رہے ہیں، شیخ رشید کا دعویٰ
پاکستان عوامی مسلم لیگ کے سربراہ کا کہنا ہے کہ یہ لوگ صرف میری ہمدردیاں بدلنا چاہتے ہیں۔
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے بدھ کے روز عوامی مسلم لیگ (اے ایم ایل) کے سربراہ اور پی ٹی آئی کے اتحادی شیخ رشید کو ایک روزہ راہداری ریمانڈ پر مری پولیس کے حوالے کردیا ، دوسری جانب شیخ رشید نے کہنا ہے کہ مجھ سے تفتیش نہیں کررہے مجھے عمران خان سے دور رہنے کا مشورہ دے رہے ہیں۔
شیخ رشید کو اسلام آباد پولیس نے 2 فروری کو سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف ریمارکس دینے پر گرفتار کیا تھا۔ بعدازاں ان کے خلاف مری پولیس اسٹیشن میں گرفتاری کے وقت ایک پولیس اہلکار سے بدتمیزی کرنے پر ایک اور مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیے
جیل بھرو تحریک میں خود گرفتاری دوں گا، عمران خان
90 روز میں انتخابات نہ ہوئے تو جیل بھرو تحریک شروع کردیں گے، عمران خان
سماعت سے قبل شیخ رشید کو سخت سیکورٹی میں عدالت میں پیش گیا۔ عدالتی کارروائی شروع ہوئی تو شیخ رشید کے وکلاء علی بخاری اور انتظار پنجھوٹا اور پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل پیش کیے۔
عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد مری پولیس کی درخواست منظور کرتے ہوئے شیخ رشید کو پولیس کے حوالے کردیا اور ہدایت کی کہ کل بروز جمعرات دوپہر 2 بجے تک مری کی متعلقہ عدالت میں پیش کیا جائے۔
عدالت کے باہر میڈیا سےگفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ "یہ لوگ صرف میری ہمدردیاں بدلنا چاہتے ہیں۔”
ایف 8 کچہری آگیا ہوں. یہ میری ہمدردیاں بدلنا چاہتے ہیں pic.twitter.com/LVDJtKXNGp
— Sheikh Rashid Ahmed (@ShkhRasheed) February 8, 2023
کاغذات نامزدگی کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ "میں ابھی مجسٹریٹ صاحب سے درخواست کروں گا ، کہ سیکروٹنی میں مجھے بلایا جائے، مجھے امید ہے راشد شفیق نے میرے کاغذات نامزدگی جمع کرا دیئے ہوں گے۔”
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام شیئر کرتے ہوئے شیخ رشید احمد نے لکھا ہے کہ ” یہ عمران خان کو نااہل کرانے کا فیصلہ کر چکے ہیں ، مجھے کہہ رہے ہیں عمران کا ساتھ چھوڑو۔ مجھے بتایا گیا صوبائی اور مرکز کے الیکشن اکٹھے ہوں گے جب کوئی ملنے آتا ہے تو آنکھوں پر پٹی اور ہاتھ باندھ دیئے جاتے ہیں۔ یہ PTI کے اندر سے ایک اور پارٹی بنانا چاہتے ہیں ، مجھ سے مقدموں کی تفتیش نہیں کی۔”
سماعت
آج کی سماعت کے آغاز پر شیخ رشید روسٹرم پر آئے اور کہا کہ ان کے خلاف جھوٹا مقدمہ بنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’یہ تمام پولیس والے میرے بھائی ہیں،‘‘
سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ "میں اپنی زندگی میں 16 بار وفاقی وزیر رہ چکا ہوں ، یہ لوگ اب میرا سیاسی اتحاد تبدیل کرانا چاہتے ہیں ، کل رات انہوں نے مجھے ایک اہم شخص سے ملنے کو کہا لیکن میں نے انکار کر دیا۔”
شیخ رشید نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے اپنے فون کا پاس ورڈ پولیس کو دے دیا تھا مگر انہیں اس میں سے کچھ نہیں ملا۔ ’’میں فوج سے کبھی نہیں لڑا… میرا ان سے پرانا تعلق ہے۔‘‘
جج نے پولیس سے استفسار کیا کہ کیا شیخ رشید کے راہداری ریمانڈ کی درخواست پہلے بھی کی گئی تھی جس پر تفتیشی افسر نے کہا کہ یہ پہلا موقع ہے جب پولیس نے اس کے لیے عدالت سے رجوع کیا ہے۔
اس دوران شیخ رشید کے وکیل علی بخاری نے عدالت کو بتایا کہ وہ اس وقت پولیس کی حراست میں ہیں۔
مقدمات کا سلسلہ
رشید کو 2 فروری کو پیپلز پارٹی راولپنڈی ڈویژن کے نائب صدر راجہ عنایت الرحمان کی شکایت پر گرفتار کیا گیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ اے ایم ایل کے سربراہ نے 27 جنوری کو ایک ٹیلی ویژن انٹرویو میں الزام لگایا تھا کہ عمران خان کو قتل کرانے کے لیے زرداری نے منصوبہ بندی کے لیے کچھ دہشت گردوں کی مدد حاصل کی۔
پاکستان پینل کوڈ (PPC) کی دفعہ 120-B (مجرمانہ سازش)، 153A (مختلف گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینا) اور 505 (عوامی فساد کو ہوا دینے والے بیانات) کے تحت پہلی ایف آئی آر اسلام آباد پولیس آبپارہ نے درج کی تھی۔