مضبوط خاندان، محفوظ عورت، مضبوط معاشرہ، ہمارا مستقل سلوگن ہے، جماعت اسلامی
رہنما جماعت اسلامی اور سابق ایم این اے عائشہ سید کا کہنا ہے عورت کے انسانی حقوق کو عورت کی آزادی کے نعرے سے جوڑ کرعورت کے مسائل میں مزید اضافہ کیا گیا، آج خواتین کہیں محفوظ نہیں۔
اسلام آباد: جماعت اسلامی حلقہ خواتین پاکستان کی مرکزی رہنماء و سابق ممبر قومی اسمبلی عائشہ سید نے کہا ہے کہ عورت معا شرے کی بنیادی اکائی اور اسلام عورت کے حقوق کا سب سے بڑا ضامن ہے، معاشرے میں حقوق و فرائض کے توازن کو قائم رکھنا مضبوط خاندان کی بنیاد ہے اور مضبوط خاندان عورت کے تحفظ اور نسل نو کی تعمیر کے لیے ناگزیر ہے۔
ان خیالات کا اظہار اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا آج پاکستانی معاشرے میں عورت کو تحفظ سے معاش تک سنگین مسائل درپیش ہیں، پارلیمنٹ میں تحفظ نسواں کے متعدد بل منظور ہونے کے باوجود معاشرتی ناانصافیوں اور جرائم کی شرح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
انھوں نے کہا عورت کے انسانی حقوق کو عورت کی آزادی کے نعرے سے جوڑ کرعورت کے مسائل میں مزید اضافہ کیا گیا، آج خواتین کہیں محفوظ نہیں، اسلام آباد کا ایف نائن پارک ہو یا بلوچستان کا ضلع بارکھان نہ عورت کی عزت محفوظ ہے نہ جان، دیہی علاقے کی گراں ناز ہو یا شہر کی نور مقدم، طبقاتی فرق کے بغیر خواتین کے ساتھ پیش آنے والے واقعات 8 مارچ کے دن کا نوحہ پڑھتے نظر آتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
ازخود نوٹس کیس میں فیصلہ 2-3 سے نہیں 3-4 سے آیا تھا، مولانا فضل الرحمان
عمران خان نے پورے ملک میں ایک ساتھ انتخابات کرانے کا مطالبہ کردیا
عائشہ سید نے کہا جماعت اسلامی حلقہ خواتین پاکستانی معاشرے میں عورت کے استحصال کی ہر شکل کی مخالفت کرتی رہی ہے خواہ وہ وڈیرا شاہی ہو یا سرداری نظام میں موجود نجی جیلوں میں قید اور جبر کی صورت میں ہو یا فرسودہ رسم و رواج کے نام پر ہو، ہمارا موقف رہا ہے کہ اسلام کی متوازن تعلیم عوام الناس تک پہنچے، سال بہ سال کی جانے والی اس جدوجہد کے نتیجے میں ایک ایسا بہترین اسلامی معاشرہ تشکیل پائے جہاں عورت اور بچے محفوظ ہوں، جو تشدد سے پاک ہو، غیرت کے نام پر عورتیں قتل نہ کی جائیں، تعلیم و تربیت سے بہترین نسلیں وجود میں آئیں، جاہلانہ رسوم و رواج کا خاتمہ ہو اور بہترین اسلامی اقدار کا بول بالا ہو، عورت کی ضروریات کے مطابق ایک محفوظ معاشرے کا قیام ریاست کی بنیادی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔
انھوں نے کہاجماعت اسلامی حلقہ خواتین جماعت اسلامی کے تحت اس سال تمام سرگرمیوں کا مرکزی نقطہ” جماعت اسلامی اور خواتین کی فلاح و بہبود ہوگا، اس کے لیے دو نکات کے تحت آگاہی دی جائے گی، ایک جماعت اسلامی کا منشور برائے خواتین اور دوسرا جماعت اسلامی کے تحت خواتین کا معاشی اور معاشرتی استحکام، اس وقت معاشرے میں طلاق اور خلع ہوش رہا حد تک بڑھ چکی ہے،” مضبوط خاندان، محفوظ عورت، مضبوط معاشرہ” ہمارا مستقل سلوگن ہے، اس کے تحت استحکام خاندان کے مقصد کو حاصل کرنے کےلیے اس موضوع پر سال بھر کے لیے پروگرام جاری رکھے جائیں گے، انھوں نے کہا شعبہ تعلیم کے تحت ” استحکام خاندان میں ادارہ جات کا کردار” کے موضوع پر کالجوں کی پرنسپل اور اساتذہ کے ساتھ فورم رکھے جائیں گے،” استحکام خاندان میں بزرگوں کا کردار” کے عنوان سے ماؤں کے سیشن رکھے جائیں گے، جن میں ماں اور ساس دونوں کو ان کی ذمہ داریوں سے آگاہ کیا جائے گا، نیز ” خوشگوار گھریلو زندگی” کے عنوان سے نوجوان بچیوں کے پروگرام رکھے جائیں گے، عورت پر تشدد کی وجوہات، تدارک اور محفوظ عورت مضبوط معاشرہ کے عنوانات پر بات چیت کے فورم رکھے جائیں گے۔
انھوں نے کہا ان عنوانات پر کراچی، اسلام آباد، پشاور اور کوئٹہ میں بڑی کانفرنسز منعقد کی جائیں گی اور جماعت اسلامی کی اس میدان میں کارگردگی اور منشور کو عوام کے سامنے پیش کیا جائے گاجبکہ لاہور، کراچی اور اسلام آباد میں ” مضبوط خاندان، محفوظ عورت، مضبوط معاشرہ” کے عنوان سے ریلیوں کا اہتمام بھی کیا جائے گا،” غیرت کے نام پر قتل ظلم ہے” کے عنوان سے ویمن اینڈ فیملی کمیشن لاہور اور کراچی میں فورمز منعقد کرے گا، ملازمت پیشہ خواتین کے شعبہ کے تحت ” جائے ملازمت پر عورت پہ تشدد کی روک تھام” پر آگاہی دی جائے گی۔
پریس کانفرنس کے موقع پر جماعت اسلامی پنجاب کی ناظمہ ثمینہ احسان، سابق ممبر قومی اسمبلی بلقیس سیف، نائب ناظمہ پنجاب نزہت بھٹی، نائب ناظمہ پنجاب رخسانہ غضنفر،نگران شعبہ تعلقات عامہ صوبہ پنجاب نزہت ناطق، حلقہ خواتین اسلام آباد کی ناظمہ نصرت ناہید، حلقہ خواتین راولپنڈی کی ناظمہ آنسہ اشفاق بھی موجو د تھیں۔