عدالت عظمیٰ نے نیب سے وصول اور ادا کردہ رقومات کی تفصیلات طلب کرلی

عدالت  عظمیٰ نے قومی احتساب بیورو سے ریکور کی گئی تمام رقومات کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے کہا کہ بتایا جائے کس صوبے اور وفاقی حکومت کو کتنا پیسہ جمع کروایا تفصیلات فراہم کی جائیں

عدالت عظمیٰ نے قومی احتساب بیورو (نیب) سے وصول شدہ رقومات کی تفصیلات طلب کرلی۔ عدالت نے سرکاری اداروں، بینکوں اور عوام کو واپس کیے گئے پیسے کا ریکاڑد بھی مانگ لیا ہے ۔

عدالت عظمیٰ میں نیب قوانین میں ترمیم سے متعلق عمران خان کی درخواست پر سماعت کے دوران چیف جسٹس عمر عطا بندیا ل نے قومی احتساب بیورو  سے وصول شدہ رقوم کی تفصیلات طلب کی ۔

یہ بھی پڑھیے

نیب ترمیمی بل 2022 سینیٹ سے بھی کثرت رائے منظور، اپوزیشن کا احتجاج

عدالت نے قومی احتساب بیورو سے ریکور کی گئی تمام رقومات کی تفصیلات طلب کی۔ عدالت نے پوچھا کہ بتایاجائے کہ کس صوبے اور وفاقی حکومت کو کتنا پیسہ جمع کروایا تفصیلات فراہم کی جائیں۔

قومی احتساب بیورو کے وکیل نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ حکومتی یا کسی بھی ادارے کی خوردبرد کی گئی رقم وصولی کے بعد متعلقہ فریق کو دے دی جاتی ہے جس پر عدالت نے اس کی تفصیل بھی مانگی ۔

دوران سماعت چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے نیب پراسیکیوٹر کو حکم دیا کہ آئندہ سماعت پر اس حوالے سے تمام تر تفصیلات عدالت کے روبرو پیش کی جائے  پھر اس کا جائزہ لیا جائے گا ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ نیب ترامیم سے اب بے نامی اور آمدن سے زائد اثاثے ثابت کرنا نیب کی ذمہ داری ہے، نیب ترامیم کے مطابق بےنامی کی مالی ادائیگی کا ثبوت بھی نیب نے دینا ہے۔

حکومتی وکیل مخدوم علی خان نے کہا کہ اس ترمیم کا مقصد یہ ہے کہ نیب کسی پر بے وجہ الزامات عائد کر کے کارروائی نہ کرے۔نیب کو الزامات عائد کرنے سے پہلے ٹھوس ثبوت دینا ہوں گے۔

متعلقہ تحاریر