عمران خان کے بھانجے حسن نیازی 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے گرفتار بھانجے حسان نیازی کو آج اسلام آباد کی مقامی عدالت میں پیش کیا گیا،عدالت نے پولیس اہلکاروں پر حملے اور جان سے مرنے کی دھمکی کے الزام میں انہیں جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا

اسلام آباد کی مقامی عدالت تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خا کے بھانجے حسان نیازی کو 2 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا ہے جبکہ پولیس کی جانب سے 7 روزہ ریمانڈ طلب کیا  گیا تھا ۔

تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے گرفتار بھانجے حسان نیازی کو آج اسلام آباد  کی مقامی عدالت میں پیش کیا گیا۔ دوران سماعت  پولیس نے عدالت سے سات روزہ ریمانڈ کی استدعا کی ۔

یہ بھی پڑھیے

اسلام آباد و لاہور میں پی ٹی آئی کے خلاف کریک ڈاؤن؛ حسا ن نیازی سمیت متعدد گرفتار، عمران خان کی مذمت

حسن نیازی کی مجسٹریٹ کے سامنے پیشی کے موقع پر انہیں ہتھکڑی لگائی گئی تھی۔ اس موقع پر حسان نیازی کے خلاف ایف آئی آر کا متن پڑھ کر سنایا گیا جس میں پولیس پر حملے کا الزام عائد تھا ۔

ایف آئی آرکے مطابق حسان نیازی سمیت دیگر ملزمان نے پولیس چوکی پر حملہ کیا، مزاحمت کی  جبکہ  ایک اہلکار کو جان سے مارنے کی دھمکی دی۔ تفتیشی افسر نے 7 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔

حسن نیازی کے وکیل علی بخاری نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کی۔انہوں نے کہا کہ میرے موکل کو انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج راجہ جواد نے ضمانت قبل از گرفتاری دے دی ہے۔

انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ وہ سی سی ٹی وی فوٹیج جمع کرانے کا حکم دے تاکہ یہ ثابت ہوسکے کہ نیازی کو وکلاء میں سے کیسے اٹھایا گیا۔وکیل نے پولیس کے خلاف کارروائی کی استدعا کی ۔

حسن نیازی کے وکیل علی بخاری نے الزام لگایا کہ حسن نیازی کو ایف آئی آر سے پہلے گرفتارکرلیا گیا۔ عدالت متعلقہ ایس ایچ او کے خلاف کارروائی  کرتے ہوئے مقدمہ خارج کرنے کا حکم دے ۔

یہ بھی پڑھیے

عمران ریاض کا استعفیٰ و شعیب شیخ کی ضمانت؛ صدیق جان بھی ایف آئی اے کا شکار

دلائل سننے کے بعد جوڈیشل مجسٹریٹ عباس شاہ نے پولیس کی جانب سے7 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے حسن نیازی کو2 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کرنے کا حکم دے دیا ۔

یاد رہے کہ عمران خان کے بھانجے حسن نیازی کو گزشتہ روز انسداد ہشتگردی کی عدالت سے باہر سے گرفتار کیا گیا تھا جسے  تحریک انصاف نے اغوا قرار دیتے ہوئے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا ۔

متعلقہ تحاریر