حسان نیازی کی مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد، جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل
جوڈیشل مجسٹریٹ مرید عباس سے دو صفحات پر مشتمل فیصلہ سناتے ہوئے پولیس کی 5 روز کی جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئئے جوڈیشل ریماڈ پر جیل بھیج دیا۔
سابق وزیراعظم اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے بھانجے حسان خان نیازی کے مزید جسمانی ریمانڈ پر عدالت نے محفوظ فیصلہ سنا دیا ہے ، عدالت نے پولیس کی جانب سے مزید 5 روز کے جسمانی ریمانڈ کی مانگ کو مسترد کرتے ہوئے تین روز کے لیے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا ہے۔
جوڈیشل مجسٹریٹ مرید عباس سے دو صفحات پر مشتمل فیصلہ سناتے ہوئے حسان نیازی کو تین روز کے لیے جوڈیشل ریماڈ پر جیل منتقل کرنے کا فیصلہ سنایا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
پنجاب کے انتخابات ملتوی کرکے ای سی پی نے آئین سے کھلواڑ کیا ہے، عمران خان
ظالموں کے خلاف عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو رہا ہے، فواد چوہدری
تفصیلی فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ حسان نیازی نے کار سرکار میں مداخلت کی تھی ، مقدمے کے مطابق حسان نیازی نے پولیس کو دھمکیاں دیں اور پولیس کی جانب سے لگائے گئے بیریئر کر توڑا تھا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ مرید عباس کی جانب سے جاری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پولیس کی طرف سے درج مقدمے کے مطابق حسان نیازی کا شریک ملزم جائے وقوعہ سے فرار ہو گیا تھا۔
فیصلے کے مطابق حسان نیازی وقوعہ کے وقت اسلحے سے لیس نہیں تھا۔ حسان نیازی تین روز سے پولیس حراست میں تھا مگر کوئی چیز برآمد نہیں ہوسکی۔
اس سے قبل عمران خان کے بھانجے حسان خان نیازی کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر آج ایک مرتبہ پھر ڈیوٹی مجسٹریٹ مرید عباس کی عدالت میں پیش کیا گیا۔
حسان نیازی کے وکیل کے دلائل
حسان خان نیازی کی جانب سے وکیل فیصل چوہدری عدالت میں پیش ہوئے۔ جبکہ تفتیشی افسر کی جانب سے مزید 5 روزہ جسمانی ریمانڈ کی مانگ کی گئی تھی۔
دوران سماعت تفتیشی افسر کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا تھا کہ حسان نیازی کے ساتھی ملزمان کا پتا چلا لیا گیا ہے ، تاہم گاڑی اور پستول برآمد کرنی ابھی باقی ہے۔ اس لیے عدالت سے استدعا ہے کہ حسان نیازی کا مزید 5 روز کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔
اس موقع پر حسان نیازی کے وکیل فیصل چوہدری کی جانب سے مزید 5 روزہ جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کی گئی۔ فیصل چوہدری کا کہنا تھا کہ گذشتہ روز صدیق جان کے معاملےپر عدالت نے ایک روزہ جسمانی ریمانڈ کے بعد کیس ہی ڈسچارج کردیا گیا تھا ، کیونکہ یہ کیسز سیاسی بنیادوں پر سیاسی مقاصد کے لیے بنائے گئے ہیں۔ حساس نیازی کو جوڈیشل کمپلیکس کے باہر سے گرفتار کیا گیا تھا اور تین مختلف مقدمات میں ان کی ضمانت منظور کی گئی تھی۔
فیصل چوہدری کا کہنا تھا کہ پولیس حسان نیازی پر بیریئر توڑنے کا الزام لگایا تھا جبکہ جس جگہ کی پولیس نے نشاندہی کی تھی وہاں بیریئر تھا ہی نہیں۔
وکیل فیصل چوہدری کا کہنا تھا کہ حسان نیازی پر قاتلانہ حملے کی دفعات بھی بےبنیاد لگائی گئی ہے۔ اس لیے میری عدالت سے استدعا کی ملزم حسان نیازی کو مزید جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے نہ کیا جائے، اور انہیں کیس سے ڈسچارج کیا جائے۔
تاہم عدالت نے وکلاء کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا جو اب سنا دیا گیا ہے اور حسان نیازی کو جوڈیشل ریمانڈ پر تین روز کے لیے جیل بھیج دیا ہے۔