ٹیریان وائٹ کیس؛ سابق وزیراعظم عمران خان کی نااہلی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کی "کاغذات نامزدگی میں اپنی مبینہ بیٹی ٹیریان وائٹ کا نام چھپانے پر نااہلی کے لیے دائر درخواست کے قابلِ سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا
اسلام آباد ہائی کورٹ نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی "کاغذات نامزدگی میں اپنی مبینہ بیٹی ٹیریان وائٹ کا نام چھپانے پر نااہلی کے لیے دائر درخواست کے قابلِ سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق، جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس ارباب محمد طاہر پر مشتمل لارجر بینچ نے درخواست گزار، الیکشن کمیشن (ای سی پی) کے وکیل اور دفاعی وکیل کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا۔
یہ بھی پڑھیے
ہمارا مطالبہ سپریم کورٹ کا بینچ نہیں بلکہ 90 روز میں انتخابات کا ہے، عمران خان
درخواست گزار محمد ساجد نے استدلال کیا کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے کاغذات نامزدگی میں اپنے دو بیٹوں کا ذکر کیا مگر اپنی مبینہ بیٹی ٹیریان وائٹ کا نہیں کیا۔ درخواست گزار نے آرٹیکل 62 کے تحت سابق وزیراعظم کی نااہلی کا مطالبہ کیا۔
سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل حامد علی شاہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی سربراہ نے درخواست میں بیان کردہ حقائق کا جواب جمع نہیں کروایا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ریکارڈ کے مطابق عمران خان نے درخواست میں جو الزام لگایا تھا اس کی نہ تو تردید کی اور نہ ہی اسے قبول کیا۔ انہوں نے کہا کہ عدالت اس وقت درخواست کے قابل قبول ہونے کا تعین کر رہی ہے۔
حامد علی شاہ نے کہا کہ پی ٹی آئی کے سربراہ نے اپنی اہلیہ بشریٰ بی بی اور اپنے بیٹوں کے نام بتائے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ محترمہ وائٹ اسلامی قوانین کے تحت ان کی کفیل تھیں کیونکہ وہ غیر شادی شدہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ درخواست عدالت کی طرف سے اٹھائے جانے والے معیار کو پورا کرتی ہے۔ ایک موقع پر، ای سی پی کے وکیل نے کہا کہ انتخابی ادارے نے شواہد کی کمی پر ایک جیسے مقدمات کو مسترد کر دیا ہے۔