سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف مسلم لیگ ن کے کارکنان کا ریڈ زون میں احتجاج
ن لیگ کے احتجاج پر کئی وکلاء اور میڈیا کے لوگ حیران تھے کہ سپریم کورٹ کے خلاف بینرز کہاں سے آئے اور ایسے احتجاج کرنے والوں کو آج کے دن ریڈ زون میں کیسے آنے دیا گیا۔
مسلم لیگ نون کے کارکنان کا سپریم کورٹ کے باہر عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے خلاف احتجاج، بغض نواز شریف میں کہاں تک جاؤ گے کہ بینرز کہاں سے آئے اور کس نے لگوائے۔
سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے بڑی عرق ریزی سے آئین پاکستان کی روح کو بحال کرتے ہوئے ، پنجاب اور خیبر پختونخوا میں 8 اکتوبر کو انتخابات کرانے کے الیکشن کمیشن کے فیصلہ کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کا 22مارچ کا 8اکتوبر کو الیکشن کافیصلہ کالعدم قراردیدیا۔ فیصلے کے مطابق الیکشن کمیشن کو کوئی آئینی و قانونی اختیار نہیں تھا کہ انتخابات کی تاریخ تبدیل کرے۔
یہ بھی پڑھیے
عمران خان کی سیکورٹی: اسلام آباد ہائی کورٹ نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی رپورٹ طلب کرلی
اسلام آباد ہائیکورٹ: جنرل (ر) باجوہ کیخلاف فوجداری مقدمے کیلیے درخواست دائر
فیصلہ میں سپریم کورٹ نے معمولی تبدیلی کیساتھ انتخابی شیڈول بحال کردیا۔ سپریم کورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن کے غیرآئینی فیصلے سے 13 دن ضائع ہوئے، الیکشن پروگرام میں ترامیم کی جاتی ہے ، پنجاب میں 14مئی کو انتخابات ہونگے ۔
سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کے فیصلے کے خلاف مسلم لیگ نون کے کارکنوں نے سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کیا۔
ن لیگی کارکنوں نے ہاتھ میں بینرز اٹھا رکھے تھے اور ان بینرز پر سپریم کورٹ کے ججز کے حوالے سے نعرے درج تھے۔
ن لیگی کارکنوں نے نواز شریف اور شہباز شریف کے حق میں بھی نعرے لگائے اور مطالبہ کیا کہ سپریم کورٹ میں ون مین شو ختم کیا جائے۔
اس موقع پر کئی وکلاء اور میڈیا کے لوگ حیران تھے کہ سپریم کورٹ کے خلاف بینرز کہاں سے آئے اور ایسے احتجاج کرنے والوں کو آج کے دن ریڈ زون میں کیسے آنے دیا گیا۔