وفاقی اور صوبائی حکومت نے پنجاب الیکشن سے متعلق جوابات جمع کروادیئے
وفاق اور نگراں پنجاب حکومت نے اپنے جوابات میں سپریم کورٹ کے فیصلے کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہا کہ عدالت عظمیٰ نے الیکشن کمیشن کے اختیارات سلب کردیئے ،عدالت اپنا فیصلہ واپس لے
وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ کی جانب سے پنجاب الیکشن سے متعلق دی گئی تاریخ کو خلاف قانون قرار دیتے ہوئے اپنے فیصلے پر نظر ثانی کا مطالبہ کیا ہے ۔
وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ میں پنجاب میں عام انتخابات کروانے کے فیصلے کے خلاف الیکشن کمیشن کی نظرثانی درخواست میں جواب جمع کروا دیا ہے ۔
یہ بھی پڑھیے
نگراں حکومت کی آئینی مدت ختم؛ چوہدری پرویز الہٰی بطور وزیر اعلیٰ پنجاب بحال ؟
وفاقی حکومت نے اپنے جمع کروائے جواب میں کہا کہ سپریم کورٹ کا 4 اپریل کو پنجاب میں انتخابات کی تاریخ دینے کا فیصلہ غیر آئینی آئین کے خلاف تھا ۔
حکومت نے جواب میں موقف اختیار کیا کہ عدالت نے الیکشن کمیشن کے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے پنجاب میں عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان کیا۔
وفاق اور پنجاب نے تحریری جواب میں الیکشن کمیشن پاکستان (ای سی پی) کی سپریم کورٹ سے کیس میں اپنے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست کی حمایت کی۔
وفاقی حکومت نے استدلال کیا کہ آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابات کا انعقاد الیکشن کمیشن کا فرض ہےجسے سپریم کورٹ نے بے اختیار اور غیر موثر کردیا۔
سپریم کورٹ کی جانب سے چار اپریل کو پنجاب میں الیکشن کی تاریخ کا اعلان کرکے عدالت عظمیٰ نے الیکشن کمیشن کے اختیارات کو غیر موثر کر دیا تھا۔
وفاقی حکومت نے اپنے جواب میں موقف اختیار کیا کہ پنجاب میں قومی اسمبلی کی نشستیں زیادہ ہے ،اگر وہاں پہلے الیکشن ہوئے تو عام الیکشن متاثر ہونگے ۔
یہ بھی پڑھیے
عمران ریاض کو کچھ ہوا تو کسی کو بھی نہیں چھوڑونگا، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ
حکومت نے کہا کہ پورے ملک میں الیکشن ایک ساتھ ہونے چاہیے ۔وفاقی حکومت نے عدالت سے4 اپریل کے فیصلے پر نظرثانی کرنے کی درخواست کی۔
وفاقی حکومت کے بعد نگراں پنجاب حکومت نے بھی صوبے میں فوری انتخابات کی مخالفت کرتے ہوئے اپنا جواب سپریم کورٹ پاکستان میں جمع کروادیا ہے ۔
یاد رہے کہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے گزشتہ ماہ 4 اپریل کو پنجاب میں 14 مئی کوانتخابات کرانے کا حکم جاری کیا تھا۔