شیریں مزاری کی دوبارہ گرفتاری: آئی جی اسلام آباد کو توہین عدالت کا نوٹس جاری

اسلام آباد ہائی کورٹ نے توہین  عدالت کیس میں آئی جی اسلام آباد کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 25 مئی تک ملتوی کردی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر شیریں مزاری کی دوبارہ گرفتاری پر دائر توہین عدالت کی درخواست پر اسلام آباد پولیس کے سربراہ کو فریق بننے کا نوٹس جاری کردیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے شیریں مزاری کی صاحبزادی ایمان مزاری کی جانب سے آئی جی اسلام آباد کو توہین عدالت کیس میں فریق بنانے کی درخواست پر سماعت کی۔

یہ بھی پڑھیے 

حجاج کرام شہباز شریف، آصف زرداری اور فضل الرحمان کو بددعائیں دیتے سعودیہ روانہ

نگراں حکومت کی آئینی مدت ختم؛ چوہدری پرویز الہٰی بطور وزیر اعلیٰ پنجاب بحال ؟

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کیس کی سماعت کے دوران آئی جی اسلام آباد کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 25 مئی تک ملتوی کر دی۔

پیر کی سماعت کا احوال

واضح رہے کہ پیر کے رہنما تحریک انصاف شیریں مزاری کو لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ نے ان کی گرفتاری کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے اڈیالہ جیل سے رہا کرنے کا حکم دیا ، تاہم پنجاب پولیس نے رہائی کے فوراً بعد چوتھی مرتبہ گرفتار کرلیا تھا۔

ان کی گرفتاری پر ٹوئٹ کرتے ہوئے ان کے وکیل احسن پیرزادہ نے لکھا تھا کہ شیریں مزاری کو پنجاب پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔

دوسری جانب شیریں مزاری کے وکیل انیق کھٹانہ کا کہنا ہے عدالتی حکم کے باوجود پولیس نے ایک مرتبہ پھر سے میری موکلہ کو حراست میں لے لیا ہے۔

ایڈووکیٹ انیق کھٹانہ کا کہنا تھا کہ رہائی کے فوری بعد پنجاب پولیس انہیں اپنی ساتھ لے گئی ہے ، شیریں مزاری کو پولیس کہاں لے کر گئی اس بارے میں کوئی مصدقہ اطلاع نہیں ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ

پیر کے روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ وہ پی ٹی آئی کی سینئر رہنما کی دوبارہ گرفتاری پر دائر توہین عدالت کے مقدمے میں مناسب حکم جاری کرے گی۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ اسلام آباد پولیس چیف کو توہین عدالت کی درخواست میں فریق نہیں بنایا گیا اس لیے انہیں درخواست پر نوٹس جاری نہیں کیا جا سکتا۔

لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ کا فیصلہ

واضح رہے کہ پیر کی صبح لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سینئر رہنما شیریں مزاری کو رہا کرنے کا حکم جاری کیاتھا۔

جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے سابق وزیر کی نظر بندی کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کی تھی ، شیریں مزاری کے وکلا بیرسٹر شعیب رزاق اور انیق کھٹانہ عدالت میں پیش ہوئے تھے جب کہ ان کی صاحبزادی ایمان مزاری بھی موجود تھیں۔

عدالت نے حکم دیا کہ مزاری کا کسی کیس میں نام نہ ہونے کی صورت میں انہیں دوبارہ گرفتار نہ کیا جائے اور شیریں مزاری کو ہدایت کی تھی کہ وہ ڈپٹی کمشنر کو بیان حلفی جمع کرائیں اور کہا کہ وہ آئندہ ایسی کسی سرگرمی میں ملوث نہیں ہوں گی۔

متعلقہ تحاریر