توشہ خانہ ٹرائل کیس: عمران خان نے رجسٹرار کے اعتراضات دور کرنے کی درخوست کردی

چیئرمین تحریک انصاف نے عدالت سے ٹرائل کورٹ کے حکم کو کالعدم قرار دینے کا مطالبہکردیا ، اور کیس کی کارروائی روکنے کی بھی استدعا کردی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ فوجداری کیس کو قابل سماعت قرار دینے کے خلاف درخواست پر پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو رجسٹرار آفس کے اعتراضات دور کرنے کا حکم دیا تھا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق توشہ خانہ فوجداری کیس کو قابل سماعت قرار دینے کے خلاف عمران خان کی اپیل کی سماعت کی۔

اسلام ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس نے عمران کی درخواست پر اعتراض اٹھایا تھا کہ انہوں نے سماعت کے آغاز سے قبل بائیو میٹرک تصدیق مکمل نہیں کی تھی۔

یہ بھی پڑھیے 

کرپشن کیس: اسلام آباد ہائیکورٹ سے اسد قیصر کی 10 روزہ حفاظتی ضمانت منظور

پرویز الٰہی کو 30 دن کے لیے تھری ایم پی او کے تحت حراست میں لے لیا گیا

یاد رہے کہ 8 جولائی کو ٹرائل کورٹ نے فیصلہ دیا تھا کہ کیس قابل سماعت ہے، تاہم سابق وزیر اعظم نے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کے لیے درخواست جمع کرائی۔

درخواست میں کیس کی کارروائی پر حکم امتناعی کی بھی استدعا کی گئی ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ زمانہ بدل گیا، اقدار بدل گئیں لیکن پرانے اصولوں پر چل رہے ہیں۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے سوال اٹھایا کہ ’’آپ نے مجھ پر اعتراض کیا جو آپ کا حق ہے، لیکن کیا یہ ضروری ہے کہ ہر چیز پر اعتراض اٹھایا جائے؟‘‘

چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے اس کے طرح کے الزامات سیاسی داؤ پیچ تو سکتے ہیں مگر عدالتوں میں ایسا نہیں ہوتا۔

اس موقع پر عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ آج ہمارا کیس ٹرائل کورٹ میں مقرر ہے۔ ہماری استدعا ہے کہ کیس کو ایک ہی جج کے سامنے نہ پیش کیا جائے۔

خواجہ حارث نے کہا ہے کہ کیس کی سماعت آج مقرر کردیں، جبکہ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آج نہیں تو کل کے لیے مقرر کردیتے ہیں۔

عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ ان کے موکل 19 جولائی کو شہر میں ہوں گے ، وہ انہیں بائیو میٹرک تصدیق کے لیے لے آئیں گے۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ بائیو میٹرک کی شرط ختم کر دی تو عام آدمی کا کیا قصور؟ جسٹس فاروق نے کہا کہ میں اس معاملے پر مناسب حکم جاری کروں گا۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کی کارروائی

ادھر اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے عمران خان کے خلاف توشہ خانہ فوجداری کیس کی سماعت کی۔

خواجہ حارث کے معاون وکیل عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ وکیل اسلام آباد ہائی کورٹ میں مصروف ہیں۔

اس پر عدالت نے سماعت ساڑھے 12 بجے تک ملتوی کر دی۔

اسلام آباد کے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ہمایوں دلاور نے الیکشن کمیشن کی جانب سے کارروائی ملتوی کرنے کی درخواست پر برہمی کا اظہار کیا۔

انہوں نے واضح طور پر کہا کہ کارروائی ملتوی نہیں کی جائے گی اور اگر کوئی دلائل پیش نہیں کرتا تو وہ کسی کو سنے بغیر اپنا فیصلہ سنائیں گے۔

الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ سینئر وکیل امجد پرویز لاہور میں ہیں، دو گواہ عدالت میں موجود ہیں اور ان کے بیانات قلمبند کرلیتے ہیں۔

فاضل جج نے ریمارکس دیئے کہ کیس کی کارروائی آج سے شروع ہونی تھی، امجد پرویز کو اس مقصد کے لیے آج کی تاریخ دی گئی۔

عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے کیس کی کارروائی پرسوں تک ملتوی کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ انہیں نہیں معلوم کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کیس کا کیا فیصلہ کرے گی۔

خواجہ حارث نے مزید کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ایک ہفتے سے بیمار تھے۔

یہ تیسری بار ہے جب الیکشن کمیشن نے کارروائی میں التوا طلب کیا ہے، جج نے تبصرہ کیا، اور ای سی پی کے وکیل سے کہا کہ اگر کوئی دلائل پیش نہیں کرتا تو وہ کسی کو سنے بغیر فیصلہ سنائے گا۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ الیکشن کمیشن کے وکلا کے لیے مزید کارروائی ملتوی نہیں کی جائے گی۔

ای سی پی کے وکیل نے اس حوالے سے سینئر وکیل امجد پرویز سے مشورہ کرنے کے لیے آدھا گھنٹہ مانگ لیا۔

جب عمران خان کے وکیل گوہر علی خان نے سماعت ملتوی کرنے کا مشورہ دیا تو دونوں فریقین کے درمیان متفقہ تاریخ پر جج نے کہا کہ ہر صورت میں آج سے کارروائی شروع ہوگی۔

جج نے ریمارکس دیئے کہ آج گواہوں سے متعلق درخواست پر دلائل دیں ورنہ فیصلہ سنا دوں گا۔

متعلقہ تحاریر